جب کوئی شخص مرنے لگتا ہے تو اسے پتہ چل جاتا ہے اور وہ اپنے سب رشتہ داروں اور دوستوں کو یہ ایک بات بولتا ہے، آخر کار سائنسدانوں نے بھی ایک بہت بڑے قدرتی راز کا اعتراف کرلیا
لندن(نیوز ڈیسک)موت جیسے پراسرار موضوع پر تحقیق کرنے والی ایک برطانوی خاتون سائنسدان کا کہنا ہے کہ برسوں کی تحقیق کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ جب انسان کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو اسے محسوس ہو جاتا ہے کہ اب وہ دنیا سے رخصت ہونے کو ہے۔ گلینز کیسول نامی یہ سائنسدان کہتی ہیں کہ زندگی کے خاتمے سے عین پہلے انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے عزیز و اقارب سے چلے جانے کہ کہہ سکے اور اکیلا موت کا سامنا کرے۔
میل آن لائن کے مطابق یونیورسٹی آف نوٹنگھم سے تعلق رکھنے والی اس سائنسدان نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ جان نکلنے کے آخری لمحے سے قبل انسان ایک حد تک اس بات کا انتظار بھی کرتا ہے کہ اس کے پاس موجود لوگ چلے جائیں۔ اس سے پہلے نیویارک یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی دعویٰ کیا گیا کہ انسان کو اپنی موت کے قریب پہنچنے پر اس کا احساس ہوجاتا ہے اور اس کا شعور موت کے کچھ وقت بعد تک کام کرتا رہتا ہے، حالانکہ جسمانی طو رپر اس کی موت واقع ہوچکی ہوتی ہے۔
برطانوی سائنسدان نے اپنی تحقیق کے بارے میں بات کرتے ہوئے مزید بتایا ”اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ شدید بیمار شخص کے پاس کوئی قریبی عزیز ضرور موجود ہوتا ہے۔ پھر اتفاق سے ایسا ہوتا ہے کہ جب تیماردار کوئی فون کال کرنے گیا یا کھانا لینے کے لئے اُٹھا اور واپس آیا تو دیکھا کہ اس کا عزیز دنیا سے رخصت ہوچکا ہے۔ عام طو رپر لوگ ایسی صورتحال میں بہت پشیمانی محسوس کرتے ہیں کہ آخری وقت میں اپنے عزیز کے پاس نہیں تھے، لیکن تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ دنیا سے رخصت ہونے والے اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ آخری لمحے پر کوئی ان کے پاس نہ ہو۔ ہم عام طور پر سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی شخص موت کے وقت اپنے قریبی عزیزوں کے درمیان گھرا ہو تو اس کی دنیا سے رخصتی مطمئن اور پرسکون ہوتی ہے لیکن ہماری تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ وہ اکیلا رخصت ہو تو زیادہ پرسکون اور مطمئن محسوس کرتاہے۔“