قاضی فائز عیسیٰ کیس کے تحریری فیصلے سے متعلق وزیر قانون فروغ نسیم کے بیان پر ماہرین قانون بھی میدان میں آگئے، دوٹوک موقف دیدیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) ماہر قانون رشید اے رضوی اور جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ جاوید اقبال نے قاضی فائز عیسیٰ کیس کے تحریری فیصلے سے متعلق وزیر قانون فروغ نسیم کے بیان کو مسترد کر دیا۔
جیو نیوز کے مطابق ماہر قانون دان رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ کہیں تاثر نہیں دیا گیا کہ ججز اور ان کے اہلخانہ کا احتساب نہیں ہوسکتا، فروغ نسیم عوام کو کنفیوژ کر رہے ہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ فیصلے میں شمار نہیں کیا جائے گا۔
ادھر جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ججز کے احتساب کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ ہے اور پھر جوڈیشل کونسل بھی موجود ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے اثاثوں سے متعلق نظرثانی کیس کا 45 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں عدالت نے جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کے حق میں فیصلہ سنایا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی عیسیٰ اور اہلخانہ کا ٹیکس ریکارڈ حکام نے غیر قانونی طریقے سے اکٹھا کیا تاہم جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے وقافی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے خلاف نہیں لیکن وہ عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے۔ وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کو تضاد کا حامل بھی قرار دیا تھا۔