’آئی ایم ایف کی ایما پر اپوزیشن اور حکومتی گٹھ جوڑ نے ملکی سالمیت کو خطرے سے دوچار کر دیا‘سراج الحق کا الزام

تیمرگرہ (ڈیلی پاکستان آن لائن ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) کی ایما پر اپوزیشن اور حکومتی گٹھ جوڑ نے ملکی سالمیت کو خطرے سے دوچار کر دیا، سٹیٹ بینک کی خود مختاری ختم کرنے سے ملک میں مہنگا ئی اور بے روز گاری کا نیا سیلاب آئے گا ، حکمران اشرافیہ نے قائد اعظم کے قائم کردہ بینک کی خود مختاری ختم کرکے ملک میں معاشی تباہی کے دروازے کھول د یے، جماعت اسلامی کی 101 دھرنوں کی ملک گیر تحریک کرپٹ نظام اور اس کے رکھوالوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی، حکومت آٹا، چینی، گھی، دالوں کی قیمتوں میں پچاس فیصدکمی کرے۔
جامعہ دارلعلوم تیمر گرہ میں تقریب تکمیل بخاری شریف سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ پٹرول، بجلی، گیس اور ادویات کی قیمتیں کم نہ ہوئیں تو مارچ میں فیصلہ کن اسلام آباد مارچ ہوگا،حکمران جان لیں قوم آئی ایم ایف کی غلامی کے لیے تیار نہیں۔ ملکی ادارے، سٹیٹ بنک بیچنے والوں کو عوام کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔ وزیراعظم کو ایک کروڑ نوکریوں اور دس لاکھ گھر تعمیر کرنے کاوعدہ یاد دلاتا ہوں، جھوٹ اور یوٹرنز کی سیاست نے ملک تباہ کردیا، حکمران نااہل ہیں، قبول کریں کہ انہوں نے نوجوانوں کو دھوکا دیا، قوم سے فریب کیا، مدینہ ریاست کے نام پر شعائر اسلامی کا مذاق اڑایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سودی معیشت اور سرمایہ دارانہ نظام ملک کے لیے عذاب بن گیا،بچہ بچہ ڈیڑھ لاکھ کا مقروض، پچاس ہزار ارب کے قرضوں کا پہاڑ قوم کے سر پر لاد دیا گیا، حکمران طبقہ عیاشیوں میں مصروف ہے، غریب اپنے بچہ کو سکول نہیں بھیج سکتا، بوڑھے والدین کا علاج نہیں کروا سکتا،ملک میں غریب اور امیر کے لیے الگ الگ نظام ہیں،دوفیصد کرپٹ اشرافیہ نے قائداعظم کے پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کیا، قوم اسلامی نظام کا مطالبہ کررہی ہے، ہمیں عدالتوں، ایوانوں، تعلیمی اداروں میں قرآن و سنت کا نظام متعارف کروانا ہوگا، جماعت اسلامی کی جدوجہد قانون کی بالادستی اور ملک میں حقیقی تبدیلی لانے کے لیے ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ 73ءکے آئین میں ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا مکمل روڑ میپ ہے،سابقہ اور موجودہ حکمرانوں نے آئین کو پامال اور ملکی خودمختاری اور سالمیت کا سودا کیا، دینی مدارس،اسلامی اقدار اور نظر ئیے کے محافظ ادارے ہیں، جماعت اسلامی مدارس کی پشت بان ہے، پانچ عالمی طاقتوں نے دنیا کے سات ارب سے زائد انسانو ں کو اپنا غلام بنا ر کھا ہے،انسانیت کی فلاح قرآن کے آفاقی نظام کو اپنانے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی دینی و دنیاوی تعلیم میں فرق رکھنے کی روا نہیں،ہم یہ چاہتے ہیں کہ مدارس یونیورسٹیاں اور یونیورسٹیاں مدارس کے طور پر کام کریں،اللہ تعالیٰ کی مددونصرت اور عوام کی مدد سے اقتدار میں آکر ملک میں یکساں تعلیمی نصاب اور نظام قائم کریں گے، تعلیمی نظام کو جدید بھی بنایا جائے گا اور اسے اسلامی خطوط پر استوار بھی کیا جائے گا،حکومت مدارس کو بھی بجٹ میں اسی طرح فنڈ دیے جیسے دیگر تعلیمی اداروں کو دیے جاتے ہیں، مدارس ملک میں اسلام کے قلعے ہیں، ان کے خلاف سازشیں کسی طور پر قبول نہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ 73برسوں میں ایک دن بھی ملک میں اسلامی نظام نافذ نہیں ہوا، قوم کو ایک دفعہ پھر صدارتی نظام کے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے، حکمران طبقہ ایسے شوشے اپنی نااہلی چھپانے کے لیے چھوڑتا ہے،موجودہ حکومت نے ملک تباہ کیا اور نام نہاد بڑی اپوزیشن نے حکومت کو سپورٹ کیا، وقت آگیا ہے کہ استعمار کے تابعداروں کو پرامن عوامی جدوجہد سے گھر بھیجا جائے۔ ا
نہوں نے قوم سے اپیل کی کہ جماعت اسلامی کے فروری سے شروع ہونے والے دھرنوں میں بھرپور شرکت یقینی بنائیں تاکہ ملک میں اسلامی نظام کی بنیاد رکھی جائے، جماعت اسلامی کی تمام جدوجہد قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہے، تمام حکمران جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہوگئیں ،اب ملک و قوم کا مستقبل جماعت اسلامی سے وابستہ ہے۔