بھارت کے معمر صدور اور توانا جمہوریت

بھارت کے معمر صدور اور توانا جمہوریت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


623142396 رجسٹرڈ ووٹرز، 790 ممبران پارلیمنٹ (لوک سبھا+ راجیہ سبھا) اور 4132 ریاستی اسمبلیوں کے ممبران کے ساتھ بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلواتا ہے۔ جنوبی ایشیاءکے دونوں بڑے ممالک بھارت اور پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت قائم ہے۔ پارلیمانی نظام میں صدر نمائشی اختیارات ، جبکہ وزیراعظم طاقتور حیثیت کا مالک ہوتا ہے۔ تقسیم ہند کے بعد لارڈ ماو¿نٹ بیٹن بھارت کے پہلے گورنر جنرل، جبکہ جواہر لعل نہرو پہلے وزیراعظم بنے۔ جوہر لعل نہرو ایک انتہائی طاقتور وزیراعظم تھے، جبکہ لارڈ ماو¿نٹ بیٹن کو کچھ اختیارات حاصل نہ تھے۔ اس کے برعکس بانیءپاکستان قائداعظمؒ کے گورنر جنرل بننے کے باعث گورنر جنرل اور بعد میں صدر کا عہدہ پاکستان میں توجہ کا مرکز بن گیا۔ اقتدار پر قابض ہونے والے طالع آزماو¿ں نے بھی صدر بننے کو ترجیح دی۔ قائداعظم کی رحلت کے بعدماسوائے لیاقت علی خان کے اکثر وزرائے اعظم اپنی حیثیت کو سمجھنے سے قاصر رہے اور طاقتور گورنر جنرلز انہیں چلتا کرتے رہے۔
 26 جنوری 1950ءسے نافذ العمل بھارتی آئین کے مطابق گورنر جنرل کی جگہ صدر نے لے لی۔ جس کے بعد راجندر پرساد نے 26 جنوری 1950ءکو بھارت کے پہلے صدر کی حیثیت سے حالف اٹھا لیا۔ مرنجاں مرنج شخصیت کے حامل راجندر پرساد کا شمار کانگریس کے صف اول کے رہنماو¿ں میں ہوتا تھا، لیکن صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد، وہ بالکل غیر سیاسی ہوگئے۔ 1884ءمیں پیدا ہونے والے راجندر پرساد12 مئی 1962ءتک اس عہدے پر فائز رہے۔ بھارت کے پہلے صدر جمہوریہ بنتے وقت ان کی عمر 66 برس تھی۔سروپالی رادھا کشن بھارت کے دوسرے صدر تھے جو 13 مئی 1962ءسے 13 مئی 1967ءتک چار سال اس منصب جلیلہ پر فائز رہے۔ 1888ءمیں پیدا ہونے والے رادھاکشن بھارتی صدر کے منصب کا حلف اٹھانے تک 74 برس کے ہو چکے تھے۔ بھارت کے تیسرے اور پہلے مسلمان صدر ذاکر حسین تھے۔ وہ پہلے بھارتی صدر تھے جو عہدہ صدارت کے دوران ہی انتقال کر گئے۔
13 مئی 1967ءسے 3 مئی 1969ءتک صدر کے عہدے پر فائز رہنے والے ذاکر حسین نے جب اس عہدے کا حلف اٹھایا تو وہ 69 برس کے تھے۔ ان کے بعد آنے والے بھارتی صدور میں وی ونٹا گری 73سال، فخر الدین علی احمد 70 سال، نیلم سروج ریڈی 63 سال، گیانی زیل سنگھ66 سال، آروینکٹ رامائن77 سال، شنکر دیال شرما 74 سال، کے آر نارائن77 سال، اے پی جے عبدالکلام 71 سال پریتبھا پاٹیل 71 سال اور پرناب مکھر جی 76 سال کی عمر میں صدر کے عہدے پر فائز ہوئے۔نیلم سروج ریڈی اب تک کم عمر ترین بھارتی صدر ہیں جو 63 سال کی عمر میں راشڑیہ پتی بھون کے مکین بنے۔ کے آر نارائن جو 25 جولائی 1997ءسے 25 جولائی 2002ءتک اس عہدے پر فائز رہے۔ 77 سال 4 ماہ اور 16 دن کی عمر میں اب تک منتخب ہونے والے صدور میں سب سے زیادہ عمر میں بھارت کے صدر منتخب ہوئے جبکہ 99 سال کی عمر پانے والے بھارتی صدر آر وینکٹ رامائن جو25 جولائی 1987ءکو بھارتی صدر منتخب ہوئے وہ بھی صدر بنتے وقت 77 سال سے زائد عمر کے تھے۔ 25 جولائی 2012ءکو پاریتبھا پاٹیل کی جگہ لینے والے پرناب مکھر جی بھی 76½ سال کی عمر میں اس منصب کو حاصل کرنے کے قابل ہوئے۔
پرناب مکھر جی11 دسمبر 1935ءکو مغربی بنگال میں پیدا ہوئے۔ اس ریاست سے صدربننے والی وہ پہلی شخصیت ہیں۔ پرناب مکھر جی انڈین نیشنل کانگریس کے سینئر رہنما تھے، لیکن صدارتی انتخابات کا ہنگامہ شروع ہونے سے قبل ہی وہ تمام سیاسی عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔ کلکتہ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ پرناب مکھر جی 1969ءسے قومی سیاست کا حصہ ہیں۔ انہوں نے نہایت اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دیں۔ 1996ءسے 2004ءتک وہ یونائیٹڈ فرنٹ کے اہم رہنما کی حیثیت سے ملکی منظر نامے پر چھائے رہے۔ 25 جنوری 2009ءسے 26 جون 2012ءاور7 جنوری 1982ءسے 31 دسمبر 1984ءتک وہ دو مرتبہ بھارت کے وزیر خزانہ رہے جبکہ 10 فروری 1995ءسے 16 فروری 1996ءتک وہ بھارت کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ اس کے علاوہ یونائیٹڈ پروگریسو الائنس کی پہلی حکومت (2009 ۔2004) کے دوران وہ 22 مئی 2004ءسے 26 اکتوبر 2006ءتک بھارتی وزیر دفاع بھی رہے۔
 1991ءسے 1995ءتک بھارت میں انڈین نیشنل کانگریس کی حکومت تھی اور نرسیما راو¿ وزیراعظم تھے۔ اس دوران پرناب مکھر جی کو پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین کی ذمہ داری سونپی گئی، جو انہوں نے بخوبی ادا کی طویل سیاسی خدمات کے اعتراف میں 2008ءمیں پرناب مکھر جی کو پدما بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بھارت کے بیشتر صدور ایسے ہیں جنہوں نے ادب، فلسفے، فنون لطیفہ، سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں خدمات سر انجام دیں۔ بھارت میں صدر کا عہدہ محض اہل سیاست کے لئے مخصوص نہیں، بلکہ ریٹائرڈ ججز اور سائنس دانوں سمیت اپنے شعبے میں نمایاں کارنامے سر انجام دینے والا کوئی بھی شخص اس منصب پر فائز ہو سکتا ہے۔ 25 جولائی 2002ءسے 25 جولائی 2007ءتک بھارت کے صدر رہنے والے اے پی جے عبدالکلام نامور ایٹمی سائنس دان ہیں۔ مدراس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے 1960ءمیں گرایجویشن کے بعد عبدالکلام بھارتی ادارے ایرو ناٹیکل ڈویلپمنٹ سے وابستہ ہوگئے۔ انہوں نے ایئر فورس کے چیف سائنس دان کی حیثیت سے بھارتی فوج کے لئے ہیلی کاپٹر ڈیزائن کئے۔
عبدالکلام بھارتی وزرائے اعظم کے چیف سائنٹیفک مشیر اور قومی ادارہ برائے دفاعی تحقیق اور ترقی کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے بھی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ ان کی انہی خدمات کے اعتراف میں انہیں بھارتی صدر کا منصب پیش کیا گیا۔ اسی طرح دیگر بھارتی صدور نے بھی اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں خدمات سر انجام دیں۔ بھارت میں ضعیف العمر صدور کا منتخب ہونا محض اتفاق نہیں، بلکہ یہ بھارت کی سیاسی جماعتوں کی بالغ نظری کا واضح ثبوت ہے کہ وہ ایسے شخص کو اس عہدے کے لئے نامزد کرتی ہیں جو طویل سیاسی اور سماجی کیریئر گزار چکا ہوتا ہے اور عہدہ صدارت کو غیر سیاسی انداز سے گزارنے کے بعد اس کے پاس موقع نہیں ہوتا کہ وہ نئی سیاسی اننگز کا آغاز کر سکے، جبکہ دوسری طرف اپنے طویل تجربات کوملکی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کرنے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کرتا، یہی وجہ ہے کہ بھارت میں طویل العمر اور ضعیف صدور ہونے کے باوجود جمہوریت توانا اور جوان ہے۔  ٭

مزید :

کالم -