داتا دربار کی سیکیورٹی کا نظام ناقص ‘پولیس اہلکار چیکنگ کے نام پر لوٹ مار کرتے ہیں

داتا دربار کی سیکیورٹی کا نظام ناقص ‘پولیس اہلکار چیکنگ کے نام پر لوٹ مار ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (لیاقت کھرل) تھانہ داتا دربار تقریباً چھ ماہ قبل دربار حضرت داتا گنج بخش، کربلا گامے شاہ، پیر مکی دربار پر آنے والے لاکھوں زائرین کے بے پناہ رش کے باعث سکیورٹی کے معاملات کو بہتر بنانے کیلئے قائم کیا گیا۔ اس تھانے کی حدود میں جیب تراشی، نوسربازی اور ہوٹلوں سمیت سراﺅں میں ہونے والے بداخلاقی کے خلاف آپریشن کے بعد جرائم پیشہ افراد نے سٹی ڈویژن کے دیگر تھانوں لاری اڈہ، تھانہ نولکھا، بھاٹی گیٹ اور مستی سمیت شفیق آباد کے علاقے میں اڈے قائم کرلیے ہیں۔ داتا دربار پر آنے والے لاکھوں زائرین کو جیب تراش اور نوسرباز لاری اڈہ یا مینار پاکستان کے قریب ہی گھیر لیتے ہیں اور سادہ لوح افراد کو لوٹ لیا جاتا ہے جبکہ تھانے کی حدود میں موٹرسائیکل چوری کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ سے تعینات ہونے والے ایس ایچ او ادریس قریشی کا دعویٰ ہے کہ تھانہ داتا دربار کی حدود میں سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے۔علاوہ ازیں داتا دربار کے اردگرد جیب تراشی اور نوسربازی سمیت بداخلاقی کے اڈے ختم کردیئے گئے ہیں۔ ”پاکستان“ کی ٹیم نے اس تھانے کی حدود میں ہونے والے جرائم کے اعتبار سے گزشتہ روز ایک سروے کیا تو اس تھانے کی حدود میں سب سے اہم مقام حضرت علی ہجویری المعروف داتا دربار آنے والے ہزاروں زائرین نے سکیورٹی کے نام پر بلاوجہ چیکنگ اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں پر شکایتوں کے انبار لگا دیئے۔ اس موقع پر شہریوں بد زمان خان، مطلوب حسین، افتخار حسین جعفری، جاوید اقبال، یعقوب علی خان، مسز یعقوب ، اختر علی خان، مسز اختر اور دیگر نے بتایا کہ داتا دربار جہاں لاکھوں زائرین آتے ہیں اور اس لحاظ سے یہاں کی سیکیورٹی نہایت ناقص ہے اور پولیس اہلکار چیکنگ کے نام پر لوٹ مار کرتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ پولیس نے سکیورٹی کے نام پر شہریوں اور آنے والے زائرین سے بدتمیزی کا ایک بازار گرم کررکھا ہے جبکہ دوسری جانب داتا دربار اور دیگر اہم مقامات کی سکیورٹی کو بہتر کرنے کے نام پر تھانہ داتا دربار قائم کیا گیا لیکن اس کے باوجود اس تھانے کی حدود میںنہ تو جرائم پیشہ افراد کاخاتمہ ہوسکا اور نہ ہی اس تھانے کی حدود سے سادہ لوح افراد لوٹ مار کے برسوں سے جاری سلسلے کو ختم کیا جاسکا جس کے باعث آج بھی جیب تراشی، نوسربازی اور ہوٹلوں اور سراﺅں میں بداخلاقی کے واقعات عام ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں جیب تراشی اور نوسربازی کے واقعات پیش آتے ہیں۔ پولیس نے جیب تراشوں اور نوسربازوں کے نام پر ایک الگ لوٹ مار کا بازار گرم کررکھا ہے۔ اس موقع پر زائرین کیلئے دیگیں اور دیگر سامان تیار کرنے، فروخت کرنے والے دکاندار مرزا، احمد حسن، احمد کمال، حسن خان اور مرزا شکیل کا کہنا تھا کہ اس تھانے کی پولیس خود جیب تراشوں اور نوسربازوں کو سپورٹ کرتی ہے۔ کئی سالوں سے اس علاقے سے جیب تراشوں اور نوسربازوں کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا ہے۔ آج اس کی زندہ مثال یہ ہے کہ داتا دربار کے اردگرد نوسربازی اور جیب تراشی عام ہے اور اب پولیس کے آپریشن کے بعد نوسربازوں اور جیب تراشوں نے اردگرد تھانوں کے علاقوں میں اپنے اڈے قائم کرلیے ہیںاورلاری اڈہ اور مینار پاکستان کے قریب ہی سادہ لوح افراد کو گھیر لیتے ہیں اور اپنی لوٹ مار کا نشانہ بنانا شروع کردیتے ہیں۔