لاہور ہائیکورٹ یکساں لوڈ شیڈنگ او ر مساوی بجلی کی فراہمی کے احکامات ‘متعلقہ حکام سے جواب طلب

لاہور ہائیکورٹ یکساں لوڈ شیڈنگ او ر مساوی بجلی کی فراہمی کے احکامات ‘متعلقہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگارخصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمرعطاءبندیال نے ملک بھر میں یکساں بجلی فراہم کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے وزارت پانی وبجلی،واپڈا ،پیپکو اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں سے 8اگست کو جواب طلب کرلیا ہے۔درخواست گزار محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے بجلی کے بلوں سے وصول ہونے والی رقم اور اس کے خرچ کی تفصیلات مانگی ہوئی ہیں ان تفصیلات میں IPPs کو دی جانے والی رقم فرنس آئل پر ہونے والا خرچ کوئلہ سے پیدا ہونے والی بجلی اور بجلی سے اٹھنے والے اخراجات اور آمدن کی تفصیلات مانگی گئی ہیں وفاقی حکومت بجلی کی مد میں رقم وصول کر کے ان اخراجات پر خرچ نہیں کر رہی صوبہ پنجاب میں بارہ سے اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جبکہ کراچی میں صرف2 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی اس پر جناب چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں KESEبجلی فراہم کرتی ہے اور وہ خود بجلی پیدا کرتی ہے اس میں محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے جوابا کہا کہ PEPC پیپکوسے اپنی پیداواری سے زیادہ بجلی پیپکو سے خرید کرتی ہے اور ملک میں سب سے زیادہ بجلی صوبہ پنجاب پیدا کر رہا ہے جناب چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکلر ڈٹ بڑھ رہا ہے اس کی وجہ لائن لائسز ہے محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے چئےرمےن پبلک اکاﺅنٹس کمےٹی و ممبر قومی اسمبلی کے بےان کا حوالہ دےا جس مےں انہوں نے غےر منصفانہ طور پر غےر اعلانےہ لوڈشےڈنگ کو تنقےد کا نشانہ بناےا کہ وزےر اعظم راجہ پروےز اشرف وفاقی وزےراحمد مختار اور وزےر مملکت تسنےم قرےشی کے حلقے سمےت VIPانداز اپناتے ہوئے وہاں لوڈشےڈنگ نہےں ہوتی اور اگران کے حلقے مےں بھی لوڈشےڈنگ بند نہ ہوئی تو وہ استعفیٰ دےدےں گے ندےم افضل چن کے اس بےان کے بعد ےہ چےز ثابت ہوگئی کہ صوبہ پنجاب مےں بھی لوڈشےڈنگ ےکساں نہےں ہورہی بحرےہ ٹاﺅن لاہور سمےت کئی ہاﺅسنگ سوسائٹےوں مےں لوڈ شےڈنگ نہےں ہوتی اس سے ےہ چےز ثابت ہوتی کہ وفاقی وزارت پانی و بجلی واپڈا اور ڈسٹری بےوشن کمپنےاں امتےازی سلوک کر رہی ہےں۔ محمد اظہر صدےق اےڈووکےٹ نے مزےد بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پشاورہائی کورٹ نے لوڈ شیڈنگ کے خلاف حکم امتناعی آرڈر جاری کیا یہ بجلی زیادہ پیدا کر رہے ہیں کہ صوبہ پنجاب جتنی بجلی پیدا کر رہا ہے اس کے مطابق انہیں بجلی ملنی چاہئے بجلی سب زیادہ چوری خیبر پختونخواہ صوبہ سندھ اور بلوچستان میں ہوتی ہے اور وہاں لائن لائسز زیادہ ہے جبکہ پنجاب میں لائن لائسز کم ہے بجلی کی چوری روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے اس میں صارفین کا کیا قصور ہے وہ تو بجلی کے بل وقت پر ادا کرتے ہیں سرکلرڈٹ وفاقی حکومت نے اتارنا ہے جبکہ عوام سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی شکل میں اربوں روپے حکومت لے جاتی ہے ہم روزانہ چینلز پر جن جن علاقوں میں بجلی چوری ہو رہی ہے ان کی نشاندہی دیکھتے ہیں مگر اس کا تدارک نہیں کرتی حکومت اپنی شاہ خرچیاں بند کر دے تو بجلی کا بحران ختم ہو سکتا ہے پاکستان میں جتنی بجلی کی ضرورت ہے اتنی پیدا ہو رہی ہے عوام سے نیلم، جہلم ڈیم کیلئے تقریباً چھبیس ارب روپے حکومت وصول کر چکی ہے اور اس پراجیکٹ پر کچھ نہیں کیا ہر مہینے کرڑوں روپے تنخواہوں ایڈمنسٹریشن کی مدد میں خرچ ہو جاتے ہیں پہلے صرف ملک بھر میں ایک واپڈا تھا جو بجلی کے نظام کو کنٹرول کرتا تھا مگر سیاسی طور پر نوازنے کیلئے پیپکواور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بنا دی گئیں ہے اسی طرح NPCC, NPDC بنائی گئےں اس سے ان کمپنیاں بنانے سے ایڈمنسٹریشن کے خرچے بڑھ گئے اور بھاری برقم تنخواہوں کے ذریعے اس ملک کو لوٹا جا رہا ہے آج اگر یہ کمپنیاں بند کر دیں تو سرکلرڈٹ ختم ہو جائیں گے اس کے علاوہ اگر پیداواری لاگت کم کی جائے تو بلاتعطل بجلی ملے گی اور صرف پہلے کی طرح واپڈا کو کام کرنے دےا جائے جناب چیف جسٹس عمر عطاءبندیال نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ یہ مسئلہ حل کرنا چاہتی ہے اس پر محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ بجلی کی فراہمی آرٹیکل 9 کے تحت ہم مانگ رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ آرٹیکل 25 کا اطلاق چاہتے مگر یہاں ہو یہ رہا ہے کہ پنجاب کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے اور اس عدالت کے پاس یہ اختیار ہے کہ امتیازی سلوک ختم کرے میں یہاں لوڈ شیڈنگ ختم کرانے کیلئے نہیں آیا میں عدالت سے درخواست کرتا ہوں کہ بجلی کی فراہمی اور تعطل میں امتیاز نہ ہو اگر لاہور میں لوڈ شیڈنگ 12گھنٹے ہو رہی ہے تو کراچی میں بھی 12 گھنٹے ہونی چاہےے اور اسی طرح اسلام آبادمیں بھی ہونی چاہئے ہاں جو ضروری ادارے ہےں جن مےں ہسپتال ،عدالتیں ان پر استثنا جاری رہنا چاہئے وزیر پانی بجلی کو ان تمام اداروں کے سربراہان کے ساتھ طلب کیا جائے جو عدالت میں تمام تفصیلات فراہم کریں عدالت نے تفصیلی بحث سننے کے بعد صارفین کو یکساں بجلی کی فراہمی اور تعطل 8اگست تک فراہم کرنے کا حکم دیدیا اور وفاقی حکومت وزارت بجلی ،پانی ، پیپکو اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں اور تقسیم کار کمپنیوں سے 08اگست جواب طلب کرتے ہوئے اس نوعیت کی تمام درخواستوں کو یکجا کر کے سننے کا حکم جاری کر دے محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت سے گذارش کی کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نسیم کشمیری عدالت میں بیٹھے ہوئے ہیں انہیں عدالت بلا کر حکم جاری کرے اس پر جناب چیف جسٹس عمرعطاءبندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ وہ ساری کارروائی سن رہے ہیں اگر وہ محسوس کرےں گے تووہ عدالت کی معاونت کر سکتے ہیں ورنہ عدالت وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر چکی ہے

مزید :

صفحہ اول -