یہ ایرانی مرد حجاب پہن کر کس چیز کے خلاف احتجاج کررہے ہیں؟ جان کر آپ کو بھی سمجھ نہ آئے گی کہ اس حرکت پر افسوس کریں یا۔۔۔
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی حکومت کی جانب سے خواتین کو حجاب پہنانے میں ذرا سختی سے کام لیا گیا تو اس کا غیر متوقع اثر ایرانی مردوں پر ہوگیا ، جو نہ صرف حجاب پہن کر تصاویر بنوا رہے ہیں بلکہ ان تصاویر کو انٹرنیٹ پر بھی پھیلا رہے ہیں۔
ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے کے دوران ایرانی حکام نے حجاب کی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے ساتھ سختی شروع کردی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں احتجاج کی فضا پیدا ہوگئی ہے۔ اس احتجاج میں کچھ مرد بھی خواتین کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں، بلکہ ان سے ایک قدم آگے نظر آرہے ہیں۔ انسٹاگرام سمیت متعدد سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر ایرانی مرد ایسی تصاویر پوسٹ کررہے ہیں جن میں وہ خود تو حجاب پہنے نظر آتے ہیں لیکن ان کے ساتھ ان کی ازواج یا دیگر خواتین بغیر حجاب کے نظر آتی ہیں۔
مرد اور خواتین الگ الگ انداز میں قمیض کیوں اتارتے ہیں؟ انتہائی دلچسپ حقیقت سامنے آگئی
رپورٹ کے مطابق اس انوکھے احتجاج کی بانی بھی نیویارک میں مقیم ایرانی نژاد خاتون مسیح علی نجاد بتائی گئی ہیں۔ انہی خاتون نے اس سے پہلے ”مائی سٹیلتھی فریڈم“ نامی مہم کا آغاز کیا، جس میں ایرانی خواتین نے حجاب کے بغیر اپنی تصاویر بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ پر شیئر کیں۔
مسیح علی نجاد کا موقف ہے کہ ایران میں لاکھوں خواتین حجاب کے معاملے میں زبردستی کے خلاف ہیں اور وہ اپنی پسند کے مطابق مناسب لباس پہننا چاہتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ناصرف یہ خواتین احتجاج کررہی ہیں بلکہ ان کے مرد بھی اس احتجاج میں ان کے ساتھ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ایران میں 1979ءکے انقلاب کے بعد سے خواتین کے لئے حجاب پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ایرانی عوام کی بہت بڑی تعداد حجاب کو روایت اور مذہب کا لازمی عنصر قرار دیتی ہے مگر مخالفین کا کہنا ہے کہ حجاب کو خواتین پر جبراً نافذ کرنا مناسب نہیں۔ اس پابندی پر تنقید کرنے والے اس کے خاتمے کا مطالبہ ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں اور اب بھی کررہے ہیں۔