”پی آئی اے آپ کو اتنی بھاری فیس کیو ں دے رہی ہے ؟“عدالت نے پی آئی اے کے وکیل نعیم بخاری سے یہ سوال پوچھا تو آگے سے ایسا جواب دے دیا کہ ہنس ہنس کر آپ بھی لوٹ پوٹ ہو جائیں گے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیف جسٹس آف پاکستان نے معروف وکیل نعیم بخاری سے فیس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے ایسا جواب دے دیا کہ کمرہ عدالت میں موجود تمام لوگ دبی دبی ہنسی ہنسنے لگے ۔تفصیل کے مطابق پی ائی اے ایئر سفاری فلائٹ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پی آئی اے کیس کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں، گزشتہ دس سال کی آڈٹ رپورٹ کا انتظار ہے۔
پی ائی اے کے وکیل نعیم بخاری عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے پوچھا کہ پی آئی اے اتنی بھاری فیس پر وکیل کیوں کررہی ہے؟ بخاری صاحب آپ نے شاید کیس مفت لیا ہو؟۔ اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ میں فیس ڈیم فنڈ میں دینے کے لیے لے رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بار بار مشرف رسول نے عدالت کو دھوکا دیا، شمالی علاقہ جات جانے والوں سے 32 ہزار وصول کیے جاتے ہیں، گلگت بلتستان کے عوام چاہتے ہیں پی آئی اے کا کرایہ کم ہو۔چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے آڈٹ رپورٹ میں کرپشن کی نشاندہی ہوگی، ایک معاملہ پی آئی اے کے سی ای او کی تعیناتی کا بھی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ ائیر لائن کے سربراہ 14 لاکھ تنخواہ بھی وصول کرتے ہیں، بعد میں علم ہوا کہ پی آئی اے سربراہ کی تنخواہ بیس لاکھ ہے، عدالت کیساتھ تنخواہ کے معاملے پر غلط بیانی کی گئی۔ رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔