اتحادی سیاست سے توبہ، مولانا فضل الرحمن کے لانگ مارچ میں شریک نہیں ہونگے: امیر العظیم
لاہور(انٹرویو،میاں اشفاق انجم)جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے روزنامہ پاکستان سے خصوصی انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی سیاست سے توبہ،اپنی انفرادی شناخت اپنے نشان اور جھنڈے کے ساتھ سیاسی میدان رہیں گے،سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا آپشن مقامی جماعت استعمال کر سکے گی، مولانا فضل الرحمن کے لانگ مارچ میں شریک نہیں ہوں گے،بلا تفریق احتساب کے حامی ہیں،سیاست کو دعوت پر حاوی نہیں ہونے دیں گے،جماعتی اداروں کی مضبوطی پہلی ترجیح،مساجد مرکز بنیں گی،جماعتی افراد کے اداروں میں حلقے قائم کریں گے،کرپشن کے خلاف تحریک کا آغاز سراج الحق نے کیا،جماعت اسلامی کی عوامی مہم میں نوجوانوں کی غیر معمولی دلچسپی وجماعتی کارکنان کی بیداری خوش آئند ہے،پیپلز پارٹی،(ن) لیگ،پی ٹی آئی سے عوام مایوس،عوام نے جماعت اسلامی سے امیدیں وابستہ کر لیں ہیں،امیر العظیم نے کہا کہ ہمارا سرمایہ جماعت کا تشخص ہے،لوگ آج بھی جماعتی کارکن پر اعتبار کرتے ہیں،امانت دار سمجھتے ہیں،جماعت اسلامی کی خدمت کے ادارے نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں،جماعت اسلامی کی دعوت گھٹا ٹوپ اندھیروں میں روشنی کی کرن ہے،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی نے بتایا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا دوسرا دور بڑا منفرد ہو گا،تنظیم کے ساتھ دعوتی پروگرام سیاسی عمل میں بڑی تبدیلی نظر آئے گی،امیر العظیم نے کہا کہ اتحادی سیاست سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوا ہے،جماعت کی شوریٰ یکسو ہے اپنے انتخابی شان ترازو اور اپنے منشور اور جھنڈے کے ساتھ جماعت اسلامی کی پہچان برقرار رکھی جائے اس کے لیے جماعتی ذمہ داران نے طویل مشاورت سے لائحہ عمل تشکیل دیا ہے،جماعت اسلامی اپنی دعوت تنظیم تربیت کے نظام کو مربوط کر رہی ہے،عوامی مہم کے سلسلے میں ملک گیر عوامی مارچ میں ہزاروں افراد کی شرکت نے ثابت کیا ہے کہ عوام بے روزگاری اور مہنگائی سے تنگ آ چکے ہیں،پیپلز پارٹی،(ن) لیگ،پی ٹی آئی نے عوام کو مایوس کیا ہے،ملک بھر کے نوجوانوں کی جماعت اسلامی اور جے آئی میں دلچسپی اور کارکنان جماعت اسلامی کی بیداری نے نیا حوصلہ دیا ہے،امیر العظیم نے کہا ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے،موجودہ حکومت سے احتساب سے ذاتی انتقام کی بو آ رہی ہے،جماعت اسلامی بلا تفریق سب کے احتساب پر یقین رکھتی ہے،امیر العظیم نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے ادارے الخدمت فاؤنڈیشن نے اندرون اور بیرون ملک خدمت اور رہنمائی کی نئی تاریخ رقم کی ہے،الخدمت کے ہسپتال،سکولز،دستکاری سنٹر اور دیگر ادارے بھر پور انداز میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں،سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی نے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں سے کبھی انہراف نہیں کیا،ہماری فوج پروفیشنل فوج ہے،تمام اداروں کو حدود میں رہتے ہوئے اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا چاہیے،صرف امریکہ پر انحصار درست نہیں،خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق خارجہ پالیسی ترتیب دینے کی ضرورت ہے،چائنہ،روس،ترکی دوست ممالک ہیں،حکومت کو سی پیک کے حوالے سے ابہام دور کرنا چاہیے،امریکہ کی خوشنودی میں سی پیک کو نظر انداز کرنا ملک دشمنی ہو گا، امیر العظیم نے کہا کہ جماعت اسلامی متبادل کے طور پر اچھا چوائس ہے، انہوں نے مولانا فضل الرحمن کے لانگ مارچ کے حوالے سے بتایا کہ ہم لانگ مارچ میں شریک نہیں ہوں گے،امیر العظتیم نے کہا کہ معروف دانشور عرفان صدیقی کو ہتھکڑیاں لگانا اور بلا وجہ گرفتار کرنے سے حکومت کی نیک نامی میں اضافہ نہیں ہوا ہے،مدینہ کی ریاست کا نعرہ لگانے یا خبریں لگانے سے مدینہ کی ریاست نہیں بنے گی،سادگی کے نعرے دم توڑ رہے ہیں،وزیر اعظم عوام میں جا کر ان کی حالت زار دیکھیں،کمر توڑ مہنگائی نے کیا حالت بنا دی ہے،یوٹیلٹی بلز،روزمرہ کی اشیاء کی مہنگائی نے سفید پوشی کا بھرم کھول دیا ہے،وزیر اعظم نے اداروں کی بہتری اور مضبوطی کا اعلان کیا تھا افسوس ایک سال میں ادارے ترجیح نہیں بن سکے،سٹیل ملز سے لے کر پی آئی اے تک سب تباہی کے دہانے پر ہیں،امیر العظیم نے ایک سالہ دور کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنے ایجنڈے اور منشور کا خود جائزہ لینا چاہیے،نعرے اور وعدے کہاں لگاتے رہے اور کر کیا رہے ہیں۔
امیر العظیم