جنوبی ایشیا علاقائی سیاست کے باعث گھٹن کا شکار، جمہوریت کو مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہیں: اسد قیصر

جنوبی ایشیا علاقائی سیاست کے باعث گھٹن کا شکار، جمہوریت کو مضبوط بنانے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(آئی این پی) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا علاقائی سیاست کی وجہ سے گھٹن کا شکار ہے،جمہوریت کی طاقت نے خطے میں عوامی پسند و ناپسند کو اجاگر کرنے کا آغاز کر دیا ہے، یہاں جمہوریت کی تکمیل جیسا چیلنج ہمارے پیشِ نظر ہے، ہم انسانی حقوق کی پاسداری، جمہوری اور معاشی ترقی کے لیے مل جل کر کام کریں،پارلیمانوں کو بین الپارلیمانی تعاون اور ڈپلومیسی کے ذریعے بین الاقوامی مذاکرات کی نگرانی بھی کرنی چاہیے، پاکستان اجتماعی انداز فکر پر بھرپور یقین رکھتا ہے۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے دولت مشترکہ کی پانچویں ایشیائی ریجن کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پانچویں سی پی اے ایشیائی علاقائی کانفرنس 2019 کے موقع پر دولت مشترکہ کی برادری سے شرکاء کی موجودگی میرے لیے مسرت اور عزت افزائی کا باعث ہے،میں اپنی طرف سے پاکستان کی عوام اور پارلیمنٹ کی طرف سے اسلام آباد میں آپ سب کو خوش آمدید کہتا ہوں،اْمید ہے کہ یہ کانفرنس ایک عظیم اور ترقی یافتہ جنوبی ایشیائی کی جانب پارلیمانی سفر میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی،سپیکر قومی اسمبلی نے کہا صدر پاکستان کی اس کانفرنس میں شرکت، پارلیمانی جمہوریت اور فیصلہ سازی  کے عمل میں قانون ساز اداروں کے کردار کے بارے میں اْن کے عزمِ مصمم کی غماز ہے،میں اس کانفرنس میں شرکت پر تمام مندوبین کا شکریہ ادا کرتا ہوں،جمہوریت کے استحکام اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کرناچاہوں گا،یہ امر یقیناً انتہائی باعث اطمینان ہے کہ نوزائیدہ جمہوریتیں ہونے کے باوجود علاقائی قانون ساز ادارے جمہوریت کی استحکام کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، اسد قیصر نے کہا حقیقی معنوں میں ریاستوں کے مابین تعاون اسی صورت ممکن ہے کہ جب پارلیمان ہی باہمی دلچسپی کے معاملات اور نظریات  پر اتفاق رائے پیدا کریں، عوامی نمائندوں نے مستقبل میں پارلیمانی معاشرے کو درپیش بڑے اور پیچیدہ مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے عوام کی راہنمائی کرنی ہے،پارلیمانوں کو بین الپارلیمانی تعاون اور ڈپلومیسی کے ذریعے  نہ صرف بین الاقوامی امور میں سرگرم کردار ادا کرنا چاہیے بلکہ بین الاقوامی مذاکرات کی نگرانی بھی کرنی چاہیے۔
 اسد قیصر    

مزید :

صفحہ آخر -