ڈرگ انسپکٹرز ڈاکٹر کی فروخت پر اینٹی بائیوٹکس کی فروخت یقینی بنائیں،کیپٹن عثمان

ڈرگ انسپکٹرز ڈاکٹر کی فروخت پر اینٹی بائیوٹکس کی فروخت یقینی بنائیں،کیپٹن ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(پ ر)سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر، کیپٹن (ر) عثمان یونس کا کہنا ہے کہ ڈرگ انسپکٹرز صوبہ بھر میں صرف مستند ڈاکٹر ز کی تجویز پر اینٹی بائیوٹک ادویات کی فروخت کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے یہ بات ٹائیفائیڈ بخار کے حوالے سے منعقدہ،ماہرین کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز پنجاب، ڈاکٹر ہارون جہانگیر کی جانب سے بلائے گئے اس ایک روزہ اجلاس میں ٹیچنگ ہسپتالوں، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، یونیسیف، واسا، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ اور پاکستان کونسل فار واٹر ریسرچ کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ماہرین نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایشیاء کے جن 16ممالک میں ٹائیفائیڈ بخار پھیل چکا ہے ان میں پنجاب اور صوبہ سندھ ٹائیفائیڈ کے حوالے سے شدید خطرے کی زد میں ہیں۔


پاکستان ٹائیفائیڈ بخار کے کیسز کی شرح (0.2)، بالخصوص2سے 10سال تک کی عمر کے بچوں میں ٹائیفائیڈ بخار کی موجودگی کے حوالے سے شدید متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ پنجاب کے تمام اضلاع میں واقع ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور یونٹس کے ڈیٹا کے مطابق ٹائیفائیڈ بخار کے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، خصوصاً شہری اور نیم شہری علاقوں میں یہ وبائی صورتحال اختیا ر کرتا جا رہا ہے، متاثرہ اضلاع میں لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی شامل ہیں۔ ماہ جنوری سے ٹائیفائیڈ کے کیسز میں بتدریج اضافہ ہونا شروع ہوتا ہے، اگست میں کیسز اپنی انتہا کو چھو کر دسمبر تک کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ یوں ٹائیفائیڈ کے مرض کی شدت کا دورانیہ جولائی تا اکتوبر ہوتا ہے۔ اس کی بڑی وجوہات میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی، ناقص یا آلودہ خوراک کا استعمال، ناقص سیوریج سسٹم، ویکسینیشن کی کمی اور آگاہی کا نہ ہونا ہیں۔ ڈاکٹر غیاث النبی طیب نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے بلا جواز استعمال سے ادویات کے خلاف مزاحم (ایم ڈی آر) ٹائیفائیڈ بخار کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ پروفیسر آف پیڈیاٹرک میڈیسن، ڈاکٹر جنید کا کہنا تھا کہ اس مخصوص ٹائیفائیڈ بخار کے علاج کے لیے Azithromycinکی دوا کے استعمال کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہا۔ ڈاکٹر جاوید اصغر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں Azithromycinکے استعمال میں خاص احتیاط کی جانی ضروری ہے اور اس ضمن میں کوالٹی اشورنس پروگرام کا اجراء کیا جانا چاہئے تاکہ شروع دن سے نگرانی اور فیڈ بیک کا موثر نظام موجود ہو۔ پی کے ایل آئی سے تعلق رکھنے والے، ڈاکٹر الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حکومت کو جدید ترین تحقیقی اور تشخیصی سہولیات سے لیس لیبارٹری قائم کرنی چاہئے تاکہ عوام کو پرائیوٹ لیبارٹریوں کے استحصال سے بچایا جا سکے اور ناقص تشخیص کا سدباب ہو سکے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پیڈیاٹرک اور اڈلٹ میڈیسن میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال کے حوالے سے چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام موجود نہیں اور اس ضمن میں جلد از جلدٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔یہ ایک خوفناک حقیقت ہے کہ ایسے کورونا وائرس کے مریض بھی ہسپتالوں میں لائے گئے جو سخت اینٹی بائیوٹک ادویات کئی روز سے استعمال کر رہے تھے۔ انہوں نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ جنرل فزیشنز کو ٹیچنگ ہسپتالوں کے ساتھ رجسٹر کیا جا نا چاہئے تاکہ وہ اینٹی بائیوٹک اور انفیکشن کنٹرول کے بارے میں تازہ ترین پیش رفت سے باخبر رہیں۔ ماہرین نے اتفاق کیا کہ ٹائیفائیڈ بخار کی تشخیص کے لیے سیرولوجیکل ٹیسٹنگ کی کوئی ضرورت نہیں لہٰذا ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس ٹیسٹ کو بند کر دیا جائے گا۔ مشاورتی اجلاس میں جن تجاویز پر اتفاق کیا گیا ان میں: