پولیو قطر ے لازم، مگر؟
ملک کو پولیو فری بنانے کے لئے بار بار پولیو قطرے پلانے کی مہم چلائی جاتی ہے، مختلف رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا، پنجاب کے لاہور جیسے شہر اور سندھ سے بھی پولیو کے بعض کیس سامنے آئے تھے۔ اس بار کو رونا وبا کے باوجود 20 جولائی سے قطرے پلانے کی سہ روزہ مہم چلائی گئی۔پولیو مہم میں شامل عملے کو اِس بار بھی دِقت ہوئی،جب متعدد والدین نے بچوں کو پولیو قطرے پلوانے سے انکار کر دیا،اس سلسلے میں خیبرپختونخوا سے اطلاعات تو ملتی ہیں، تاہم خبر کے مطابق کراچی شہر میں 19ہزار بچے قطروں سے محروم رہے کہ والدین نے نہ صرف تعاون نہیں کیا، بلکہ قطرے پلوانے سے صاف انکار کر دیا، عملے کی رپورٹ کے مطابق کراچی کی23 یونین کونسلوں میں ڈھائی لاکھ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، جسے پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، اس کے باوجود قریباً 19ہزار بچے محروم رہے، پولیو کا مرض معذوری کا سبب بنتا اور عمر بھر کا روگ ہوتا ہے۔اس سے تحفظ کا ذریعہ پولیو ویکسین ہے، جو پانچ سال کی عمر تک کے بچوں کو پلائی جاتی ہے۔ اب صورتِ حال بہتر ہونے کے باوجود ابھی تک منفی پروپیگنڈے کے باعث والدین بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کر کے خطرہ مول لیتے ہیں،اس سلسلے میں پروگرام کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، کہ اگر مہم یونین کونسل کی سطح کے حساب سے ہونا ہے تو پھر ہر یونین کونسل کے معززین کو تعاون کے لئے آمادہ کرنا چاہئے۔ یہ زیادہ مفید ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں بلدیاتی منتخب اراکین زیادہ موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ ادارے جلد قائم کرنے کی ضرورت ہے اور جن صوبوں میں نہیں ہیں، وہاں فوری انتخابات کرانا چاہئیں کہ یہ ادارے بہت مفید ہیں۔