انسداد دہشتگردی، اقوا م متحدہ سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ، قومی اسمبلی سے منظور، اپوزیشن کی 4ترمیم بھی شامل
سلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) سینیٹ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل ایکٹ 2020 میں ترامیم کا بل منظور کر لیا ہے، تاہم جمیعت علمائے اسلام نے اس کی مخالفت کی۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے کمیٹی میں بل کی منظوری اور ترامیم سے متعلق رپورٹ پیش کی جس کے بعد مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بل پیش کیے۔ بلوں کا شق وار جائزہ لیا گیا اور پھر اکثریت سے دونوں بل منظور کر لیے گئے۔اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ، دونوں بلز پاس ہونے پر تمام جماعتیں مبارکباد کی مستحق ہیں، سب نے مل کر بھارت کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا، کوشش ہے گرے سے وائٹ لسٹ میں جائیں، جے یو آئی کے دوستوں نے بل کی مخالفت کی، وہ اب بھی فیصلے پر نظر ثانی کرسکتے ہیں۔قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا جو بات کرنیوالی ہوتی ہے حکومت اس پر خاموشی اختیار کرتی ہے، ہم مالم جبہ سمیت ہر چیز کا حساب لیں گے، ٹک ٹاک سٹار وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی کرسی پر بیٹھی نظر آتی ہیں، وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھناعام بات ہے؟ اس پر کوئی بات ہی نہیں کرتا۔مشاہد اللہ نے کہا کہ وزیر خارجہ کو ٹک ٹاک سٹارز کے وزارت خارجہ میں داخلے پر ایکشن لینا چاہیئے تھا، فردوس عاشق اعوان نے ظفر مرزا کا نام لے کر کہا انہوں نے کرپشن کی، جہاں کرپشن ہوئی وہاں احتساب کمیشن ہی بند کر دیا، انہوں نے احتساب نہیں کرنا۔اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے انسداد دہشتگردی سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔فاروق نائیک کی4 ترامیم متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں جمعرات کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس سینیٹر جاوید عباسی کی زیرصدارت ہوا۔اجلاس میں اراکین کمیٹی نے حکومتی نمائندوں سے پوچھا کہ یہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط تھیں یا ہمارے قانون میں خامی تھی؟وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ یہ تمام ایف اے ٹی ایف کی شرائط ہیں، جس پر کمیٹی ارکان نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات کی کاپی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔سپیشل سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی اراکین کو اقوام متحدہ سیکیورٹی بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایشیا پیسفک اور ایف اے ٹی ایف نگرانی کر رہا ہے، وہ سمجھ رہے ہیں کہ ڈومسیٹک قانون میں کچھ تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔سینیٹ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے سینیٹرز رحمان ملک اور مصطفی نواز کھوکھر میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بل میں ترامیم کرنے کی کیا ضرورت ہے، ہم نے بل پاس کرنا ہے، دودھ میں مینگنیاں ڈالنے سے کیا فائدہ؟سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم مینگنیاں نہیں ڈال رہے، آپ سرپرستی نا کریں، جس پر رحمان ملک نے کہا کہ میں آپ کی نہیں اپنی بات کر رہا ہوں۔اجلاس سینیٹ کمیٹی نے انسداد دہشت گردی سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی یاد رہے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل میں دہشتگردوں کی مدد اور مالی معاونت پر سخت قوانین متعارف کروائے گئے ہیں۔ دہشتگردوں کی کسی بھی طرح کی معاونت پر کسی شخص یا ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ بھاری جرمانے کے ساتھ جائیدادیں بھی منجمند ہوں گی۔ایف اے ٹی ایف اہداف کی روشنی میں انسداد دہشتگردی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان میں ترامیم متعارف کرائی گئی ہیں۔ مشتبہ دہشتگردوں کی فہرست میں شامل افراد کے اسلحہ لائسنس منسوخ ہوں گے، ایسے افراد کو کوئی شخص یا ادارہ قرض نہیں دے سکے گا۔ مشتبہ دہشتگرد کو قرض دینے والے شخص کو اڑھائی کروڑ روپے جبکہ قرض دینے والے ادارے کو 5 کروڑ روپے کا جرمانہ ہوگا۔انسداد دہشتگری ترمیمی بل کے مطابق کسی شخص یا گروپ کو دہشتگردی کیلئے بیرون ملک بھیجنے میں مدد یا مالی معاونت پر بھی جرمانے ہوں گے جبکہ کالعدم تنظیم یا اس کے نمائندے کی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد فوری منجمد کی جائیگی۔ جائیداد کی تصدیق نہ ہونے پر عدالتی دائرہ کار سے باہر کی جائیداد بھی قرق ہوسکے گی اور منجمد اثاثہ جات کا گزٹ نوٹیفیکیشن بھی نکالا جائے گا۔
سینیٹ
اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی (ترمیمی)بل 2020اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل (ترمیمی)بل 2020کو سینیٹ سے منظور ہونے والی ترامیم کے ساتھ کثرت رائے سے منظوری دے دی،دونوں بل صدر مملکت کے دستخط کے بعد قانون کی شکل اختیار کر لیں گے، جمیعت علمائے اسلام (ف)نے بلوں کی مخالفت کی، اپوزیشن ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہوکر بات کرنے کے لئے فلور مانگا،سپیکر نے اپوزیشن رہنماں کو فلور دینے سے انکار کردیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس 7اگست شام 5بجے تک ملتوی کردیا۔جمعرات کوقومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں اضافی ایجنڈا یپیش کرنے کی تحریک مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دی، مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے انسداد دہشت گردی (ترمیمی)بل 2020سینیٹ سے ترامیم کے ساتھ پاس کردہ صورت میں ایوان میں پیش کیا، ایوان نے بل کی شق وار منظوری کے بعد بل کثرت رائے سے منظور کیا، بل کی منظوری کی جمیعت علمائے اسلام (ف)نے مخالفت کی،اس دوران اپوزیشن کے دیگر اراکین بھی نشستوں پر کھڑے ہو گئے،قومی اسمبلی نے اکثریت رائے سے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کی منظور دی،مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل (ترمیمی)بل 2020 سینیٹ سے منظور شدہ حالت میں ایوان میں پیش کیا، ایوان نے بل کی شق وار منظوری کے بعد کثرت رائے سے بل کی منظوری دے دی،بلوں کی منظوری کے بعد اپوزیشن کی جانب سے بات کرنے کا اصرار کیا گیا، اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر بات کرنے کے لئے فلور مانگا،جمیعت علمائے اسلام(ف)کے رہنمامولانا اسعد محمود کو بات کرنے کا موقعہ نہیں دیا گیا،سپیکر نے کہا کہ گزشتہ روز سب کو بات کرنے کا موقع فراہم کیا گیا تھا، اسپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی اجلاس 7اگست شام 5بجے تک ملتوی کردیا۔
قومی اسمبلی