مرغزار چڑیاگھر،شیر اور شیرنی کی ہلاکت،مقدمہ درج
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھرمیں شیراورشیرنی کی ہونے والی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق درج کیے جانے والے مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تین اشخاص شیر اور شیرنی پر آگ جلا کر تشدد کررہے تھے۔درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ تشدد سے شیر اور شیرنی ہلاک ہوئے ہیں۔ مقدمے کے متن میں درج ہے کہ اس قدام کی بدولت پاکستان نایاب جانوروں سے محروم ہو گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مرغزار چڑیا گھر سے محفوظ پناہ گاہوں میں منتقلی کے دوران مبینہ غفلت کے باعث ہونے والی جانوروں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے وفاقی وزارت موسمیات تبدیلی نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جو آئندہ ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزارت کے ایڈیشنل سیکریٹری کو تفویض کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 21 مئی 2020 کو مرغزار چڑیا گھر میں رکھے گئے تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کی حالت پر تحریری فیصلے میں حکم دیا تھا کہ چیئرمین وائلڈ لائف کی سربراہی میں بورڈ قائم کیا جائے جو جانوروں کی منتقلی کی نگرانی کرے۔
عدالتی حکمنامے میں درج تھا کہ تین دہائیوں سے اسلام آباد کے چڑیا گھر میں کاؤن ہاتھی کو اذیت میں رکھا گیا ہے اور چئیر مین وائلڈ لائف بورڈ ہائی کمشنر سری لنکا سے مشاورت کر کے کاؤن ہاتھی کو 30 روز کے اندر مناسب جگہ پر منتقل کریں اور اس سلسلے میں بین القوامی ماہرین سے بھی رائے لی جائے۔
اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ نے مرغزار چڑیا گھر میں جانوروں کی حالت پراسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور میونسپل کارپوریشن سے لے کر چڑیا گھر کے انتظامی امور وائلڈ لائف مینجمنٹ کے سپرد کرنے کی استدعا کی تھی۔وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بھی چڑیا گھر کے انتظامات سنبھالنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔