پاکستان میں بجلی کے بلوں نے عوام کو چاروں شانے چت کر دیا ہے اور اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کچھ دن قبل بجلی کے بل کی ادائیگی پر دو سگے بھائیوں میں گوجرانوالہ کے علاقے میں جھگڑا ہوا اور بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو چھری کے وار سے قتل کر دیا، اسی طرح گوجرانوالہ میں ہی ایک معمر خاتون نے بجلی کے بلوں سے تنگ آ کر گندے نالے میں کود کر اپنی جان بلوں سے چھڑوا لی۔ اس طرح کے واقعات بتاتے ہیں کہ اب عوام بجلی کے بلوں سے تنگ آ چکے ہیں،لوگ جان لینا آسان حل سمجھ رہے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے اچھا ہے کہ دنیا چھوڑ دی جائے بجائے اس کے بجلی کے بلوں کی وجہ سے سسک سسک کر مرا جائے۔ اس کے متعلق ہمارے حکمرانوں کو سوچنا چاہئے کہ اگر مخلوق نہ رہی تو کس پر حکمرانی کرو گے کیونکہ اقتدار میں آنے سے قبل ان حکمرانوں نے عوام سے وعدے کئے تھے کہ وہ تین سو یونٹ بجلی مفت دیں گے یہاں ایک ایک یونٹ کے سینکڑوں روپے وصولے جا رہے ہیں ۔ دوسری جانب سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے آئی پی پیز کو اربوں ڈالر دینے کا پول کھول دیا ہے اور ان کی ایک پریس کانفرنس نے عوام کی آنکھیں کھول دی ہیں اور عوام جان چکے ہیں کہ آئی پی پیز کس طرح عوام کو لوٹ کھسوٹ رہے ہیں اور بجلی بنانے کی تو سمجھ آتی ہے بجلی نہ بنانے کے بھی پیسے قومی خزانے سے لیے جا رہے ہیں یہ منطق مجھ نا چیز کو سمجھ نہیں آتی کہ یہ کیسے معاہدے ہیں، اس طرح تو شاید پوری دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا ہو گا جو پاکستان میں قومی خزانے سے کیا جا رہا ہے اور کیپسٹی چارجز کے نام پر ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے،اب جبکہ معاہدے سامنے آ چکے ہیں تو ہی ان کو ختم کر دو لیکن کہا جا رہا ہے کہ حکومت ان معاہدوں کے سامنے مجبور ہے۔ کیا ریاست اتنی مجبور ہے کہ آئی پی پیز ریاست سے بھی بالا ہو چکے ہیں۔ عوام کی آواز کو سنتے ہوئے جماعت اسلامی نے راولپنڈی میں دھرنے کا آغاز کر دیا ہے اور جس طرح لوگ ان کے دھرنے میں شریک ہو رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اب آئی پی پیز سے جان چھڑانے کے ساتھ سستی بجلی کے خواہاں ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جماعت اسلامی اس وقت عوامی مسائل پر بولنے والی واحد جماعت بن چکی ہے اورحافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی میں نئی سیاسی روح پھونک رہے ہیں جوقاضی حسین احمد مرحوم کی طرح جماعت اسلامی کوسیاسی میدان میں بلندیوں پر لے کر جارہے ہیں۔جماعت اسلامی کی امارت سے قبل بطور امیر کراچی بھی حافظ نعیم الرحمن نے عوامی مسائل پر حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا اور کس طرح ایک ہاؤسنگ سوسائٹی سے عوام کے حق کی بات منوائی یہ سب نے دیکھا۔ راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے دھرنے میں بھی جماعت اسلامی کی جانب سے جو مطالبات سامنے آئے ہیں وہ یہی ہیں کہ آئی پی پیز کے ساتھ کئے جانے والوں معاہدوں کو منسوخ کیا جائے، ان آئی پی پیز کے مالکان نے اگر زائد رقم وصول کر لی ہے تو وہ قومی خزانے میں واپس جمع کرائی جائے اور بجلی کے فی یونٹ نرخ میں کمی کی جائے تاکہ لوگ بجلی کے بلوں سے تنگ آ کر خود کشیاں کرنے کی بجائے بجلی کے بل آسانی سے ادا کر سکیں۔ میر ا ذاتی خیال ہے کہ سیاست عوامی مسائل کیلئے ہی ہونی چاہئے،لیکن ہمارے ہاں بد قسمتی سے ہوتا کیا ہے کہ سیاست کو اپنی جیبیں بھرنے کا ایک راستہ سمجھاجاتا ہے لیکن جماعت اسلامی ایک واحد جماعت ہے جو عوامی مسائل پر بات کر رہی ہے، میرے خیال میں دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی فی الفور اس مسئلے پر جماعت اسلامی کی حمایت کرنی چاہئے کیوں کہ یہ کسی ایک جماعت کا یہ کسی ایک دھڑے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اور لوگ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور اگر اس مقصد کیلئے جماعت اسلامی سڑکوں پر نکل چکی ہے تو باقی محب وطن جماعتوں کو بھی جماعت اسلامی کا ساتھ دینا چاہئے۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کے تجربے سے استفادہ کر رہے ہیں اور یہ دونوں بزرگ اس وقت پیرانہ سالی کے باوجود اپنے جواں سالہ امیر کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور حکمرانوں کو للکار رہے ہیں جو میرے خیال میں جماعت اسلامی کے نوجواں کارکنان کے جذبات کو مہمیز دینے کیلئے کافی ہے کہ اگر ان کی بزرگ قیادت دھرنے میں موسم کی سختیوں کی پرواہ کئے بغیر اتنی گرمی میں شریک ہوسکتی ہے تو پھر نوجوانوں کو ان کی ضرور تقلید کرنی چاہئے۔میں سمجھتا ہوں کہ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو بھی اس موقع پر آگے آنا چاہئے اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن اور برادر عزیز امیر العظیم کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ وہ سراج الحق کو بھی ساتھ لے کر چلیں ان کے تجربہ سے فائدہ اٹھائیں کیوں کہ اپنے دور امارت میں سراج الحق بھی متحرک اور فعال رہے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ان کو بھی دھرنے میں ضرور شامل ہونا چاہئے۔ جیسا کہ میں اس سے پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ باقی جماعتوں کو بھی جماعت اسلامی کا اس موقع پر ساتھ دینا چاہئے تا کہ عوام جو اس وقت بھاری بھرکم بلوں کے بوجھ تلے سانس نہیں لے پار ہے انہیں اس دھرنے کے طفیل ہو سکتا ہے تازہ ہوا کا جھونکا میسر آ جائے۔