سوائن فلو کے حملے جاری مزید 3افراد میں وائرس کی تصدیق
لاہور (جاوید اقبال) صوبائی دارالحکومت میں سور سے انسانوں میں منتقل ہونے والے سوائن فلو وائرس نے ڈیرے ڈال لئے ہیں۔ گزشتہ سات دنوں میں3مریضوں میں سوائن فلو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے، تینوں مریض خواتین ہیں جو سروسز ہسپتال لاہور میں زیر علاج ہیں۔ ان میں فوزیہ نامی خاتون کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جسے سروسز ہسپتال کے میڈیکل فور کے آئی سی یو میں رکھا گیا ہے جبکہ باغبانپورہ کی رہائشی ریحانہ شاہین میں سروسز ہسپتال لاہور میں سوائن فلو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ میو اور جناح میں بھی ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک ایک مریض میں سوائن فلو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے تاہم محکمہ صحت کی ہدایت پر خطرناک وائرس کے شکار مریضوں کے کیسز کو چھپایا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہسپتالوں کی انتظامیہ کو حکم دیا گیا ہے کہ سوائن فلو کے مریضوں کی اطلاعات کو خفیہ رکھا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ سروسز ہسپتال میں زیر علاج سوائن فلو کی ایک فوزیہ نامی خاتون کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے۔ دوسری طرف لاہور میں سوائن فلو وائرس کے مریضوں کی موجودگی کے باوجود محکمہ صحت اور حکومت نے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے۔ ہسپتالوں میں ان مریضوں کے لئے آئسولیشن وارڈ قائم نہیں کئے گئے ان مریضوں کو عام مریضوں کے ساتھ رکھا گیا ہے جس سے وارڈوں میں مریضوں اور ڈاکٹروں میں انتہائی خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سوائن فلو کے مریض کی علامات نمونیہ کے مرض سے ملتی جلتی ہیں۔ سانس کے نظام کو متاثر کرتا ہے اس کے علاج کے لئے مخصوص ادویات کی مارکیٹ میں شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ اس مرض کی مخصوص ادویات کو مافیا نے مارکیٹ سے غائب کر دیا ہے جس سے مریضوں کے علاج معالجہ میں دشواری کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر زاہد پرویز سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ لاہور سمت صوبہ بھر میں 20 کے قریب مریض سامنے آئے ہیں ان کے علاج معالجہ کے لئے ٹائم فلو کیپسول ہر ہسپتال میں فری مہیا کر دیئے گئے ہیں۔ ہر ہسپتال کو اس مرض سے نپٹنے کے لئے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ ہر ہسپتال کو آئسولیشن وارڈ قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈی جی نے کہا کہ یہ سیزنل فلو ہے جو ایک مریض سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ وباءکی صورت اختیار نہیں کی ہے۔ اِکا دُکا مریض سامنے آ رہے ہیں جن کے علاج معالجہ پر تمام توانائیاں صرف کی جا رہی ہیں اور صورت حال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ لاہور میں صرف تین سے چار مریض سامنے آئے ہیں جن پر سیزنل فلو سامنے آیا ہے۔