نوجوان لڑکی کو طبیعت میں خرابی کی شکایت، ڈاکٹر نے معائنہ کیا تو اس کے جسم میں ایسی چیز دیکھ لی جو آج تک کسی انسان میں نہ دیکھی تھی، دنیا بھر کے سائنسدان سرجوڑ کر بیٹھ گئے، ایسا کیا تھا؟ دنیا میں کوئی بھی مثال موجود نہیں
لندن (نیوز ڈیسک) جب کسی انسان کی حتمی شناخت کسی بھی اور طریقے سے ممکن نہ ہوپارہی ہو تو اس کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جاتا ہے، لیکن اگر کسی کے جسم میں دو قسم کے ڈی این اے موجود ہوں تو پھر کیا کیا جائے؟ شاید آپ بھی کہیں گے کہ یہ کیسے ممکن ہے، لیکن ٹیلر نامی نوجوان لڑکی کی صورت میں یہ ناقابل یقین مثال بھی دریافت ہو گئی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹیلر کے زیریں نصف دھڑ کی جلد کی رنگت بھی بالائی دھڑ سے مختلف ہے اور جسم کے دونوں حصے ایک واضح لکیر کے ساتھ تقسیم نظر آتے ہیں۔ ٹیلر کا کہنا ہے کہ نوعمری میں ہی انہیں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن کسی ڈاکٹر کو ان کے اصل مسئلے کی سمجھ نہیں آرہی تھی۔ بالآخر ایک ڈاکٹر نے یہ حیرت انگیز انکشاف کیا کہ ٹیلر کے جسم میں اس کے اپنے ڈی این اے کے علاوہ اس کی جڑواں بہن کا ڈی این اے بھی موجود تھا۔
’میں نے سر پر بالوں کو رنگنے کیلئے ہیئر کلر لگایا اور پھر ٹیسٹ کروائے تو دیکھا کہ میرے خون میں۔۔۔‘ نوجوان لڑکی نے انتہائی خوفناک بات کہہ دی، ایسا کام ہوگیا کہ جان کر آپ بھی اپنے بالوں کو رنگنے سے پہلے بار بار سوچیں گے
یہ بات بظاہر ناقابل یقین محسوس ہوتی ہے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بعض اوقات کسی حاملہ خاتون کے دو فرٹیلائزڈ بیضے مدغم ہوجاتے ہیں، جس کی وجہ سے پیدا ہونے والے جڑواں بچوں میں ایک دوسرے کے جین موجود رہتے ہیں۔ عام طور پر ان میں سے ایک قسم کے جین دوسری قسم کو قبول نہیں کرتے اور یہی وجہ ہے کہ جسم طرح طرح کے مسائل کا شکار رہتا ہے۔ ٹیلر کا یہ انوکھا مسئلہ اس قدر کمیاب ہے کہ ابتدائی سالوں میں انہیں اس کے متعلق کہیں سے بھی معلومات دستیاب نہیں تھیں۔ بعدازاں جینومکس سپیشلسٹ ڈاکٹر برینڈن کولبی کے ذریعے انہیں معلوم ہوا کہ اس کیفیت کا نام Chimerism ہے، جس کی مثال انتہائی کم ملتی ہے۔
ڈاکٹر برینڈن نے بتایا کہ ٹیلر کے جسم میں ڈی این اے کے دو سیٹ ہیں اور اسی طرح ان کے جسم میں دو قسم کا مدافعتی نظام بھی پایا جاتا ہے۔ ڈی این اے کے دو سیٹس اور دوہرے مدافعتی نظام کی وجہ سے جب بھی کسی بیماری کے لئے ان کی تشخیص کی جاتی ہے تو مختلف ٹیسٹوں میں مختلف قسم کے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ ٹیلر کا کہناہے کہ اس مصیبت سے بچنے کے لئے اب وہ ڈاکٹروں کو پہلے ہی خبردار کردیتی ہیں کہ وہ Chimerism نامی انوکھے جینیاتی مسئلے کا شکار ہیں، تاکہ ان کے ٹیسٹ کے نتائج کو بہتر طور پر سمجھا جاسکے۔