سٹیٹ بینک سے متعلق حکومتی بل ، عوامی نیشنل پارٹی نے مزاحمت کرنے کا اعلان کردیا 

سٹیٹ بینک سے متعلق حکومتی بل ، عوامی نیشنل پارٹی نے مزاحمت کرنے کا اعلان ...
سٹیٹ بینک سے متعلق حکومتی بل ، عوامی نیشنل پارٹی نے مزاحمت کرنے کا اعلان کردیا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما  امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک سے متعلق حکومتی بل آئی ایم ایف کی فرمائش پر لایا جارہا ہے، مجوزہ بل پاکستان کی معاشی خودمختاری پر سمجھوتہ اور عوام کے خلاف سازش ہے،اس بل سے پاکستان اقتصادی، معاشی، سماجی اور دفاعی طور پر بھی آئی ایم ایف کے ہاتھوں مفلوج ہوجائے گا، پاکستان صرف تماشہ دیکھے گا، سٹیٹ بینک اور معاشی پالیسیوں کے  تمام اختیارات آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں ہوں گے، جو کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں،بل کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔

سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینے کے حکومتی بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پورے ملک کو آئی ایم ایف کے ساتھ گروی رکھ دینے کے بعد نالائق حکمران پاکستان کے مرکزی بینک کو بھی گروی رکھنے کی تیاری کررہے ہیں، قومی معاشی صورتحال کو مستحکم کرنے کی آڑ میں سلیکٹڈ حکمران آئی ایم ایف کے ساتھ سٹیٹ بینک کا سودا کررہے ہیں، بل کی منظوری سے بینک  پارلیمان اوروزیر خزانہ کے دائرہ اختیار سے باہر چلا جائے گا اور تمام مالی ادارے آئی ایم ایف کے ہاتھوں یرغمال ہوں گے،مجوزہ بل میں بینک سربراہ اور دیگر ملازمین کو ایف آئی اے اور نیب کے دائرہ کار سے بھی باہر رکھا گیا ہے جو اصل میں ان کو احتساب سے آزادی دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب اگرپاکستان کے وزیراعظم کے خلاف تحقیقات کرسکتی ہیں تو آئی ایم ایف کی ایما پرگورنر سٹیٹ بینک کو احتساب سے کیوں استثنی دیا جارہا ہے؟کیا سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف تحقیقات ایف آئی اے نے نہیں کی تھی؟۔سابق وزیراعلیٰ  نے کہا کہ پچھلے عام انتخابات سے اب تک رووبروز معاشی صورتحال ابترہوتی جارہی ہیں، سلیکٹڈ وزیراعظم آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، معاشی پالیسیاں عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے تیار ہوکر آرہی ہیں جو پاکستان میں مہنگائی کی بڑھتی ہوئی لہر کی سب سے بڑی وجہ ہے،بجلی، گیس اور پٹرول کی نرخوں میں اضافہ کیا جارہا ہے،جس سے عام عوام کے ساتھ ساتھ ملک کا درآمدی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے،اس بل سے مستقبل میں چینی، آٹے، گھی اور دالوں سمیت دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں گی لیکن حکومت جواز یہ دے گی کہ یہ ہماری ذمہ داری نہیں سٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ حکومت ملنے سے قبل بجلی کی قیمتیں ڈھائی روپے فی یونٹ کرنے کے دعوے کرتے تھے،اُنہوں نے بجلی کے نرخوں میں اس سال کے شروع میں 16 فیصد اضافہ کیا جبکہ رواں سال کے آخر تک مزید 36 فیصد اضافے پر رضامندی ظاہر کی ہے جو آئی ایم ایف سے قرضے لینے کی شرائط کا حصہ ہے، آئی ایم ایف کی ایما پر سٹیٹ بینک کی خود مختاری حکومت پاکستان کو بھی اپنے وسائل کی تکمیل کیلئے قرض دینے سے روک دے گا، عوامی نیشنل پارٹی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اس بل کے خلاف بھرپور مزاحمت کرے گی۔