بحیرہ عرب پر راج کرنے والا لڑاکاطیارہ
پاکستان نے اپنے دفاع کو مزید مضبوط بنانے اورخطہ میں سیکورٹی عدم توازن کو دور کرنے کے لئے چین کے جدید جنگی لڑاکاطیارے ”جے 10سی“ ائیر فورس کے فضائی بیڑے میں شامل کرلئے ہیں۔یہ ملٹی رول لڑاکا طیارہ کئی ناموں سے جانا جاتا ہے مثلا فائر برڈ،طاقتور ڈریگن،پرجوش ڈریگن وغیرہ۔پاکستان میں پہلے بھی چین کی مدد سے جدید جنگی طیارے جے ایف تھنڈر 17 تیار کئے جارہے ہیں جو کم قیمت ہونے کے باوجود شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔جے 10سی طیارے چین کی ائیر فورس میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ اس طیارے میں ہوا سے ہوا اور ہوا سے زمین خصوصا ہوا سے سمندر پربحری جنگی جہازوں پر بھی حملہ کیا جاسکتا ہے اس لئے اس جدید لڑاکا طیارے کوسمندر کا سکندر بھی کہا جاتا ہے۔جے 10سی لڑاکا بڑی آسانی سے انڈین جنگی طیارے رفال کا مقابلہ کرسکتا ہے یہ بات انڈیا بھی بخوبی جانتا ہے اس لئے جس دن سے پاکستان کویہ جدید لڑاکا طیارے ملے ہیں تب سے انڈین میڈیا دن رات اسی پر پروگرامزاورتجزیے پیش کررہا ہے۔
انگریزوں سے آزادی ملنے کے بعد ہندوستان کی دو قومی نظریہ کی بنیاد پر جب سے تقسیم ہوئی ہے تب سے لے کر آج تک انڈیا پاکستان کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے۔ خطہ میں امن کو برقرار رکھنے کے لئے پاکستان نے جب بھی دوستی کا ہاتھ بڑھایا انڈیا نے اسے کمزوری تصورکیا اورطاقت کے گھمنڈ پرکئی مرتبہ پاکستان پر جارحیت کی کوشش لیکن بری طرح ناکام رہا۔ انڈیا کا جنگی جنون بڑھتے بڑھتے جب ایٹم بم تک پہنچا تو پاکستان نے بھی طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لئے کامیاب ایٹمی دھماکوں کا تجربہ کرکے نہ صرف انڈیا بلکہ دنیا کو حیرت میں مبتلا کردیا۔اس وقت انڈیا کو اس بات کی بالکل بھی امید نہیں تھی کہ اس کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان بھی ایٹمی دھماکہ کرسکتا ہے۔سن 1965کی مسلط کردہ جنگ ہو یا سن1971 کی،پاکستان نے ہمیشہ مضبوط اور منظم طریقہ سے اپنا دفاع کرتے ہوئے انڈیا کے ناپاک ارادوں کو ملیا میٹ کیا۔ایٹمی دھماکوں کا جواب ملنے کے بعد بھی انڈیا نے اپنا جنگی جنون نہیں چھوڑا اور جدید جنگی اسلحہ جمع کرنے کی دوڑ میں شامل ہے۔
انڈیا کواپنے جدید جنگی طیارے مگ21 پر بڑا غرور تھااس کا گمان تھا کہ پاکستان کے مگ 21 سے نمٹنے کی صلاحیت موجود نہیں،اسی خام خیالی میں فروری 2019 میں جب انڈیا کا تربیت یافتہ پائلٹ ابھینندن اپنے جنگی طیارہ مگ21 پر پاکستان کی سرحد میں داخل ہوا تو پاک فضائیہ نے چند لمحوں میں اسے راکھ کا ڈھیر بنا دیا اورانڈین پائلٹ ابھینندن کو قیدی بنا لیا۔یہ واقعہ انڈیا کے لئے ایک بہت بڑا سرپرائز تھا کیونکہ پاکستان نے انڈیا کے بہترین جنگی طیارے کوبڑی آسانی سے ٹارگٹ کرلیا تھا۔اس واقعہ کے بعد انڈیا کو اندازہ ہوا کہ ان کا سب سے بہترین مانا جانے والا جنگی طیارہ مگ21 پاک فضائیہ کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے چنانچہ انھوں نے فرانس کے تیارکردہ جدید کثیر المقاصد جنگی طیارے ”رفال“ حاصل کرنے کے لئے تگ ودو شروع کردی۔انڈیا نے سن 2016 میں فرانس سے 36 رفال طیارے خریدنے کے لئے کئی بلین ڈالرز کی ڈیل کی تھی جس کے تحت انڈیا کو اکتوبر 2019میں پہلا رفال طیارہ فرانس میں ڈیسالٹ ایوی ایشن فیکٹری میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران دیا گیا۔
انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے رفال طیارہ ملنے کے بعد اس کی شستر پوجا کی اور پھر انڈین میڈیا کو بتایا کہ فروری2019 میں پاکستان کے ساتھ ہوائی جھڑپ ہوئی تھی اس لئے انڈیا اپنے پرانے فضائی بیڑے جس میں جیگوار، میراج 2000، سخوئی 30 اور مگ 27 اور 21 جیٹ طیارے شامل ہیں کو جدید طیاروں سے تبدیل کر رہا ہے۔انڈین وزیر دفاع کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہ فروری2019 میں پاکستان کے ساتھ ہونے والی ہوائی جھڑپ کے وقت اگر انڈیا کے پاس رفال طیارے ہوتے تو یہ لڑائی فیصلہ کن ثابت ہوتی۔انڈین وزیر دفاع کا بیان جھوٹ اور ناکامی پر مبنی تھا،پہلی بات تو یہ تھی کہ انڈیا نے رات کے اندھیرے میں چھپ کر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی اس لئے یہ کوئی ہوائی جھڑپ نہیں تھی بلکہ بزدل دشمن کا چھپ کر کیا جانے والاحملہ تھا دوسرایہ کہ اگر مگ 21کی جگہ رفال طیارہ بھی ہوتا تو اس کا حشر بھی یہی ہونا تھا۔بہر حال پوری پاکستانی قوم کو مبارک ہو کہ پاکستان کا دفاعی نظام مزید مضبوط ہوچکا ہے۔انڈیا کو جان لینا چاہیئے کہ اب اگر پاکستان پرکسی بھی قسم کی جارحیت کی تو اسے بہت بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔