شواہدکے بغیر مقدمات درج کرکے عدالتوں کوبدنام کیاجاتاہے:چیف جسٹس
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے منشیات کے ایک مقدمے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ منشیات اور دھماکہ خیز مواد کے کیسز میں استغاثہ کی جانب سے ٹھوس ثبوت کے بغیر عدالتوں میں کیسز دائر کرنا دراصل عدالتوں کو بدنام کرنا ہے۔چھ سو کلوگرام چرس کے ملزم کی بریت سے متعلق اینٹی نارکوٹکس فورس کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود عدالتوں میں کیس دائر کردیے جاتے ہیں اور جب عدالتیں شواہد نہ ہونے کی بنا پر ملزمان کو بری کرتی ہیں تو اس کا ذمہ دارعدالتوں کو ٹہرایا جاتا ہے جو عدالتوں کو بدنام کرنے کے مترادف ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اے این ایف کے وکیل سے دریافت کیا کہ ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود اپیل کیوں فائل کی گئی۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے شواہد نہ ہونے کی بنا پر اپیل دائر کرنے کی مخالفت کی تھی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ شواہد نہ ہونے کے باوجود اے این ایف کے جس افسر نے اپیل دائر کرنے پر زور دیا ہے اسے آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔ اس موقع پر اے این ایف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اپنی اپیل واپس لیتے ہیں عدالت نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت چھ جون تک ملتوی کردی۔