ڈوون حملے امریکی غلامی کانتیجہ ہے،احتجاج سے بند نہیں ہونگے:منورحسن

ڈوون حملے امریکی غلامی کانتیجہ ہے،احتجاج سے بند نہیں ہونگے:منورحسن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(پ ر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہاہے کہ ڈرون حملے امریکہ کی غلامی کا نتیجہ ہے ۔ گزشتہ روز کا حملہ نئی بننے والی حکومت کو پہلی سلامی ہے ۔ حکومت کو” ڈو مور“ کے بجائے ”نو مور“ کا دلیرانہ موقف اپناناچاہیے۔ اب تک حکومتوں نے یہ طے نہیں کیا کہ ہم آزاد ملک ہیں۔ جس دن ہم امریکہ کو اپنا اصل چہرہ دکھائیں گے ڈرون حملے بند ہو جائیں گے ، حکومت کے دو سطری احتجاج سے ڈرون حملے بند نہیں ہوں گے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم آزاد داخلہ و خارجہ پالیسی اختیار کریں ۔ ملٹری آپریشن بند کر یں اور لاپتہ افراد کو بازیاب کر کے ان کے گھروں تک پہنچائیں ۔امریکہ کو یہ پیغام دیناچاہیے کہ اب تک جو ہو چکا ہو چکا، اب ہم مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے یہ بات منصورہ میں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی کے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ مرکزی مجلس شورٰی کا دو روزہ اجلاس آج سید منورحسن امیر جماعت اسلامی پاکستان کی صدارت میں شروع ہو گیاہے ۔ اجلاس میں گزشتہ انتخابات اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جارہاہے اور اس کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سید منورحسن نے کہاکہ انتخابات میں ہر پارٹی اور ہر سیاستدان کا قد کاٹھ سامنے آگیاہے ۔ ملک کو جو مسائل درپیش ہیں انہیں حل کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ اجلاس میں ہم ان مسائل کا جائزہ لیں گے ۔ اسٹیبلشمنٹ کے کرداراور اپنی کوتاہیوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اس سوال کے جواب میں کہ اب جبکہ خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی حکومت میں شامل ہورہی ہے تو ڈرون حملوں کے بارے میں کیاپالیسی اختیار کی جائے گی ؟ سید منور حسن نے کہاکہ ڈرون حملوں کو روکنا محض صوبائی حکومت کا کام نہیں ہے ضروری ہے کہ صوبائی حکومت پہلی فرصت میں مرکزی حکومت کے ساتھ ملکر پالیسی بنائے تاہم دونوں حکومتوں کے تعاون سے ہی ڈرون حملوں کو روکا جاسکتا۔لوڈشیڈنگ کے حوالے سے میاں نوازشریف کے سابقہ اور موجودہ بیانات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سید منورحسن نے کہاکہ انتخابات سے پہلے اور بعد کے بیانات میں فرق ہوتاہے ۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد بیانات اور رویے بدل جاتے ہیں ۔ عوام نے لوڈشیڈنگ سے جتنا معاشی اور جانی نقصان اٹھایا ہے اور صبر کیاہے حکومت کو اس کا جائزہ لینا چاہیے اور ان کے دکھوں کا مداوا اور زخموں پرپھاہا رکھنا چاہیے تاکہ وہ لوگوں کے احساس محرومی کا مداوا کر سکیں ۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں سیدمنو ر حسن نے کہاکہ بھارت کے ساتھ تعلقات قائم کرتے ہوئے کشمیر کو بھلا نہیں دیناچاہئے ۔ بھارتی صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک طرح کا رویہ اور پاکستانی صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ددسرا رویہ نہیں اختیار کرناچاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کررہاہے پاکستان کے ساتھ اس کا رویہ جارحانہ ہے ،بھارت ہمارے حصے کے دریاﺅں کا پانی روک کر آبی دہشتگردی کا مرتکب ہورہاہے اس لیے بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اپنا اصل ایجنڈا نظروں سے اوجھل نہیں ہوناچاہیے ۔ قبل ازیں مرکزی مجلس شورٰی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیدمنورحسن نے کہاکہ صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت میں شمولیت اختیار کر کے ہم ایک نئے تجربے سے گزر یں گے او رایک چیلنج بھی درپیش ہوگا۔ اس صوبے کا اصل مسئلہ ڈرونز حملے ، ملٹری آپریشن ، خود کش حملے اور دہشتگردی ہے اور اس کا حل مرکزی حکومت کے پاس ہے ۔ مرکزی حکومت اور فوج کو مل کر وار آن ٹیرر کے بارے میں پالیسی اور آزاد خارجہ پالیسی بنانی چاہیے۔

مزید :

صفحہ آخر -