لندن سے پیسہ براہ راست نہیں، تھرڈ پارٹی سے آیا، ثابت کرنا ہوگا ، عمران خان کو رقم جمائما نے بھجوائی: سپریم کورٹ

لندن سے پیسہ براہ راست نہیں، تھرڈ پارٹی سے آیا، ثابت کرنا ہوگا ، عمران خان کو ...
لندن سے پیسہ براہ راست نہیں، تھرڈ پارٹی سے آیا، ثابت کرنا ہوگا ، عمران خان کو رقم جمائما نے بھجوائی: سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بنی گالا کی اراضی خریدنے سے متعلق منی ٹریل اور بیرون ممالک سے جماعت کو حاصل ہونے والی فنڈنگ کے بارے میں تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ عدالت نے عمران خان سے نیازی سروسز لمیٹڈ کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کے بارے میں الیکشن کمیشن کو بھی معاونت کرنے کا حکم دیا ہے ۔سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف آف شور کمپنیو ں کے کیس کی سماعت کر تے ہوئے عمران خان اور تحریک انصاف کو مزید تفصیلات کے لیے نو ٹس جاری کر دیا ہے اورایک ہفتہ میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ۔

عمران خان کے وکیل کو انکم ٹیکس قانون کی تفصیلات بھی فراہم کرنے کیلئے کہا گیا،دوران سماعت چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار نے تحریک انصاف کے وکیل سے اہم سوالات کے جوابات بھی طلب کر لئے اور کہا کہ بخاری صاحب آپ کو منی ٹریل ثابت کرناہوگی ،منی ٹریل ثابت نہیں کرتے تو بتائیں نتائج کیا ہوں گے ،ثابت کرنا ہوگا رقم جمائما نے بھجوائی ،عمران خان کو لندن سے براہ راست رقم منتقل نہیں ہوئی۔تمام رقم تیسرے فریق کے ذریعے منتقل ہوئی،ممنوعہ فنڈنگ پر الیکشن کمیشن کا کیا موقف ہے ؟ممنوعہ فنڈنگ کا سوال پیدا ہو تو الیکشن کمیشن کس موقع پر نوٹس لے گا،قانون ممنوعہ ذرائع سے فنڈز لینے کی اجازت نہیں دیتا، عمران خان نے جمائما سے ادھار رقم لی یہ رقم ثابت کرنی ہے ،عمران خان اگر یہ ثابت نہ کر سکے کہ بنی گالا کے لیے رقم کہاں سے آئی تو اس کے قانونی نتائج کیا ہوں گے ، کیس یہ ہے کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے پر عمران خان صادق وامین نہیں ہیں لیکن درخواست گزار یہ نہیں چاہتا کہ عمران خان کو سزا دلوائی جائے ، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آف شور کمپنی پر سالانہ 700 پائونڈ خرچہ برداشت کرکے اسے بارہ سال تک زندہ کیوں رکھا گیا۔

روزنامہ دنیا کے مطابق  حنیف عبا سی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان سے نیازی سروسز لمیٹڈ کے بینک اکائونٹس کی تفصیلات طلب کی جائیں، عمران خان نے 1997 کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی میں لندن فلیٹ اور آف شور کمپنی کو ظاہر نہیں کیا،چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ،عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان نے برطانیہ اور آسٹریلیا کی آمدن سے خریدا ہوا لندن فلیٹ دوہزار کی ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں ظاہر کیا، ایف بی آر نے فلیٹ سے متعلق ڈیکلریشن کو قبول کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ الزام ہے کہ لندن فلیٹ سے متعلق درست ڈیکلریشن بھی نہیں دی گئی ، ایمنسٹی اسکیم کاآف شور کمپنی پراطلاق نہیں ہوتا تھا۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر سوالات کے جواب نہیں دے سکا تھا اور ابھی عدالت کو سوالات کے جواب با رے بتا ئیں گے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی گزارش تحمل سے بیان کریں آج کل انرجی لیول کم ہے اس لیے آرام سے لکھیں گے ۔نعیم بخاری نے کہا کہ جمائما نے بنی گالا جائیداد کی خریداری کے لیے رقم بذریعہ بینک دی،اراضی کے لیے بعض رقم عمران خان نے براہ راست ادا کی۔بذریعہ کر اس چیک عمران خان نے جمائما کو ادائیگی کی، عمران خان نے جمائما کو قرض کی رقم تین کراس چیک کے ذریعے ادا کی، جمائما کے نام تما م انتقال طلاق سے پہلے ہوئے ۔ جمائما نے بنی گالا کی اراضی عمران خان کو زبانی تحفہ کی جو اکتوبر 2005 میں عمران خان کے نام ہوئی ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ عمران خان کو منی ٹریل ثابت کرنا ہوگی، کیونکہ لندن سے پیسہ براہ راست نہیں ، تھرڈ پارٹی کے ذریعے آیا،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ جمائما کو ادائیگی نیازی سروسز کے اکائونٹس سے کی گئی؟نعیم بخاری نے کہا کہ لندن فلیٹ کی فروخت سے عمران خان کو 6لاکھ 90ہزار پائونڈ ملے ۔جمائما نے 4کڑور روپے ادائیگی کی ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جمائما نے اراضی کی قیمت سے زیادہ رقم کیوں بھجوائی؟نعیم بخاری نے کہا کہ یہ میاں بیوی کا معاملہ تھا۔عدالت کو تمام مطلوبہ دستاویزات فراہم کردوں گا۔میرے مو کل پر فلیٹ ظاہرنہ کرنے کا الزام لگایا گیا۔2014کے ر یٹرن میں 29لاکھ ایڈوانس رقم ظاہر کی گئی ۔اس وقت فلیٹ الاٹ نہیں ہوا تھا،فلیٹ کی باقی رقم ادا کرکے عمران خان نے اسے ظاہر کردیا۔بنی گالا کا کوئی انتقال طلاق کے بعد جمائما کے نام نہیں ہوا۔پٹواری ،گرداور اور تحصیل دار کی تاریخوں کا اندراج مختلف ہوتا ہے ۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ کیا عمران خان آف شور کمپنی کے شیئر ہولڈر تھے ؟نعیم بخاری نے کہا کہ کمپنی میں عمران خان شیئر ہولڈر نہیں تھے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ الزام یہ ہے کہ لندن فلیٹس نیازی سروسز لمیٹڈ کی ملکیت تھی۔نیازی سروسز لمیٹڈ پاکستان کی کمپنی نہیں تھی۔الزام ہے کہ عمران خان نے فلیٹ سے متعلق ڈیکلریشن درست نہیں دی،ایمنسٹی اسکیم پاکستان کے رہائشیوں کے لیے تھی، نیازی سروسز لمیٹڈ پاکستانی رہائشی کمپنی نہیں تھی۔اکرم شیخ نے کہا کہ 1972 کے کاغذات نامزدگی میں لندن فلیٹ ظاہر نہیں کیا،چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے کہا کہ آپ نے اپنی درخواست میں یہ موقف نہیں اپنایا۔کوئی شخص اپنی درخواست سے باہر نہیں جا سکتا۔ہم نے پھر بھی آپ کا پوائنٹ نوٹ کر لیا ہے ۔

نعیم بخاری نے مزید کہا کہ ان کے موکل کی جانب سے سرمایہ کاری اِنکم ٹیکس میں ظاہر کردی ہے ،ان کے موکل کا 59 لاکھ کا فلیٹ گرینڈ حیات میں سرمایہ کاری ہے ، یکم رمضان کو جمائما سے بینک اکائونٹس اور دیگر تفصیلات کے حصول کیلئے رابطہ ہوا،لندن میں پیر کو بینک کی چھٹی ہوتی ہے ، امکان ہے کہ جمائما کی طرف سے جلد دستاویزات مل جائیں گی ، 1981 سے اب تک عمران خان کی ٹیکس ریٹرن تفصیلات بھی لفافہ بند پیش کریں گے ، جمائما سے دستاویزات کے حصول میں وقت اس لیے لگ رہا ہے کہ دستاویزات پرانی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ چیزیں خود بولتی ہیں، کیا بنی گالا جائیداد قانونی طریقے سے منتقل کی گئی، نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان نے بنی گالا جائیداد جمائما اور بچوں کیلئے خریدی، علیحدگی نہ ہوتی تو بنی گالا جائیداد اب بھی جمائما کے نام پر ہوتی، بعد ازاں کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی گی ۔

مزید :

اسلام آباد -