روزہ دارکامعدہ
روزہ کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
’’اے ایمان والو! روزہ تم پر فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا۔ تاکہ تم میں تقویٰ پیدا ہو۔‘‘
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے پتہ چلتا ہے کہ روزہ پہلی امتوں پر بھی فرض تھا اور اس کا مقصد تقویٰ پیدا کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی حکم خالی از مصلحت نہیں ہے۔ یہ ایک الگ بات ہے کہ انسانی عقل کی فہم و رسائی نہ ہو۔ روزہ میں صبح فجر سے مغرب تک کھانے پینے اور نفساتی خواہشات کا وقفہ دراصل تربیت کاعمل ہے ، یہ فاقہ نہیں ہے بلکہ وقفہ ہے۔ اس وقفہ سے جسم فضلات سے پاک اور خون صاف ہو جاتا ہے۔ حرص اور مرض سے مقابلے کی قوت بڑھتی ہے۔ یوں مسلمانوں پر سال میں ایک ماہ کے روزے فرض کرکے نفس اور جسم کی تربیت کا سامان کیا گیا۔ نظم و ضبط اور پابندی اوقات کی تربیت ہوتی ہے۔
ماہرین طب و صحت کی متفقہ رائے ہے کہ پابندی وقت سے کھانے پینے سے امراض معدہ سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ یہ بات طے ہے کہ بہت سے امراض کی جڑ نظام ہضم کی خرابی ہے۔ روزہ میں مقررہ اوقات پر سحری و افطاری سے دن بھر معدہ کو آرام کا موقع مل جاتا ہے۔ بلکہ اس کی اصلاح ہو جاتی ہے۔ اس طرح نظام ہضم درست رہنے سے ریاح گیس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں غذائی بے احتیاطی کے نتیجے میں اکثر لوگ بدہضمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اجابت وقت پر نہیں کر سکتے جس سے سر میں درد، کمر درد کی شکایت ہو جاتی ہے۔ لیکن روزہ رکھنے سے معدہ اور اس کی رطوبات کو آرام کا موقع ملتا ہے اور فضلہ کی نالیوں کو بھی کثرت سے کام کرنے سے نجات مل جاتی ہے۔ عمل ہاضمے میں جسم کے کئی حصے کام کرتے ہیں جن میں معدہ سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ جب ہم کوئی غذا کھاتے ہیں تو سب سے پہلے معدہ میں جاتی ہے۔ جہاں اس کے ہضم کا عمل شروع ہوتا ہے۔ پھر ہاضمے کے عمل میں منہ کے لعاب، معدہ کی تیزابیت، آنتوں کے ساتھ ساتھ لبلبے کی رطوبت سب مصروف کار ہوتے ہیں۔ جب انسان بغیر روزہ کے ہوتا ہے تو دن بھر کچھ نہ کچھ کھاتا پیتا رہتا ہے۔ جس سے لعاب دہن، غدود، رطوبات زیادہ نکلتے ہین۔ جب خوراک یعنی غذا معدہ میں جاتی ہے تر معدہ کی تیزابی کثافتیں غذا پر عمل کرتی ہیں۔ پھر جب یہ غذا آنتوں میں جاتی ہے تو لبلبہ کی رطوبت اس پر عمل کرتی ہے اس طرح ان اعضاء کا عمل کمزور پڑ جاتا ہے۔ جسم میں کئی تبدیلیاں آتی ہیں اور سب سے زیادہ معدہ متاثر ہوتا ہے۔ہاں اس طرح جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو معدہ کو آرام کا موقع ملتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جگر، آنتوں اور دوسرے اعضاء کو آرام کا موقع ملتا ہے اور معدہ کی رطوبات زیادہ نہیں پیدا ہوتیں۔ یوں ہم بہت سے امراض معدہ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ جس سے صحت پرخوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
(ادارہ ہمدرد سے وابستہ حکیم راحت نسیم سوھدروی قومی طبی کونسل کے رکن بھی ہیں۔عرصہ دراز سے قومی اخبارات و جرائد میں انکے طبی مضامین شائع ہورہے ہیں۔کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔مستند معالج اور محقق ہیں،حکیم محمد سعید کے معاون کی حیثیت سے انکے ہمراہ مطب کرتے رہے ہیں ۔ا ن سے اس ای میل پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ hknasem@gmail.com)
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔