پنجاب ایگریکلچر مارکیٹنگ ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ (PAMRA)
زمانہ قدیم سے زرعی منڈیاں معاشرے میں ایک اہم کاروباری و تجارتی مقام مرکز کے طور پر اپنی پہچان رکھتی ہیں، کیونکہ یہ اشیائے ضروریہ کی فراہمی کا ایک اہم ترین ذریعہ ہیں۔
ان منڈیوں میں کسان اپنی زرعی اجناس کو فروخت کرتے ہیں گویا کسان کو اپنی محنت کا ثمر یہاں آکر ملتا ہے۔زرعی منڈیاں ایک اہم ترین تجارتی مرکز ہونے کے ساتھ ہماری ضررویات کو بھی پورا کرتی ہیں۔صوبہ پنجاب میں منڈیوں کا قانون برٹش دور کی پیداوار رہا ہے اور اسی کے تحت زرعی تجارتی منڈیوں کا کاروبار جاری رہا ہے۔
صوبائی سطح پر قائم 135 زرعی مارکیٹ کمیٹیاں براہ راست زرعی جنس کے کاروبار کو فروغ دیتی ہیں، مگر برٹش دور کا یہ قانون، جس کے تحت زرعی اجناس کا کاروبار جاری ہے ایک استحصال کو سپورٹ کر رہا تھا،جس میں انتہائی محنت کے باوجود نہ صرف کسان کو قلیل ترین آمدن حصہ میں آرہی تھی،بلکہ عوام کا بھی مالی استحصال عروج پر تھا۔کمیشن ایجنٹ/ مڈل مین کاشتکار سے ایک چیز10 روپے میں لے کر اسے50 روپے میں عوام کو دے رہے تھے اور یہ صورتِ حال مہنگائی کا ایک طوفان سمیٹے ہوئے تھی، جس میں کاشتکار کو اس کی محنت کا معقول معاوضہ نہیں مل رہا تھا اور عوام بھی مہنگے داموں اشیائے ضروریہ کی خرید پر مجبور تھی،ضرورت اس امر کی تھی کہ اس قانون کو تبدیل کیا جائے اور عوام و کسان دوست اصلاحات متعارف کر کے کوئی نیا قانون لایا جا سکے ۔
اِسی لئے پنجاب اسمبلی نے رواں ماہ زرعی منڈیوں کے جدید نظام پنجاب ایگریکلچر مارکیٹنگ ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ (PAMRA) کی منظوری دے دی ہے۔
پنجاب ایگریکلچر مارکیٹنگ ریگولیٹری ایکٹ (PAMRA) ہول سیل مارکیٹ کے لئے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو گا۔اس قانون کے تحت جدید اور حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تجارتی سرگرمیاں جاری ہوں گی۔
نیا قانون شہروں میں قائم زرعی منڈیوں کے پرانے اور فرسودہ نظام کو تبدیل کردے گا اور کسانوں کے لئے ایک بہترین تجارتی منڈی کا قانون ثابت ہو گا، جس سے کاشتکار کو اپنی محنت کا بھرپور صلہ ملے گا اور عوام کی کمائی بھی ضائع ہونے سے بچ سکے گی۔ نئے قانون کے تحت قائم شدہ زرعی منڈیوں میں حکومت کا کردار ایڈمنسٹریٹو کی بجائے ایک ریگولیٹر کے طور پر ہوگا اور بنیادی طور پر یہ نظام پرائیویٹ سیکٹر کو کاروبار کرنے کے مواقع فراہم کرے گا۔
اس قانون کے تحت پرائیویٹ سیکٹر کسی بھی جگہ اپنی تجارتی سرگرمی جاری رکھ سکے گا بجائے کہ محدور ’’نوٹیفائیڈ‘‘ جگہ پر اپنی تجارتی سرگرمیاں جاری رکھے۔اس قانون کے تحت لائسنس کے حصول کے طریقہ کار کو بھی بہت آسان اورعوام دوست بنا دیا گیا ہے۔یہ ایکٹ لاگو ہونے کے بعد منڈیوں میں صارفین کو سستی اور بہتر اشیائے خوردونوش میسر آئیں گی۔
کارپوریٹ سیکٹر کے پرائیویٹ ادارے اس قانون کے بعد ہول سیل منڈیوں میں باآسانی کاروبار کر سکیں گے۔اس سے قبل پرائیویٹ سیکٹر کو تجارتی سرگرمیوں کے وسیع تر مواقع دستیاب نہ تھے۔
اب موجودہ پنجاب ایگریکلچر مارکیٹنگ ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ (PAMRA) کسانوں کے لئے ایک بہترین تجارتی منڈی کا قانون ثابت ہوگا اوراس قانون کے تحت جدیدو حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تجارتی سرگرمیاں جاری ہوں گی۔یہ نظام کمیشن ایجنٹس کے کردار کو محدودکرنے میں معاون ثابت ہوگا ۔
کسان اس قانون کے لاگو ہونے کے بعد اپنی زرعی جنس کو براہِ راست منڈیوں میں بھی فروخت کر سکے گا اور بھرپور منافع کما سکے گا۔اس قانون کو بنانے اوراس کی منظوری میں محمد محمود سیکرٹری زراعت پنجاب نے کلیدی کردار ادا کیا،کیونکہ بطور سیکرٹری زراعت انہیں پوری زرعی سپلائی چین پر نظر رکھنی پڑتی ہے اور تجزیہ سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ کسان کو کہاں اپنی محنت کا ثمر پورا نہیں مل رہا ہے۔
سو اس قانون کو منظور ی کے لئے پنجاب اسمبلی کو بھیجا گیا،جس کو کسان و عوام دوست اصلاحات کی وجہ سے عوام کے وسیع تر مفاد میں منظور کر لیا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب اس قانون کو من و عن لاگو کیا جائے تاکہ کسان بھرپور منافع کما سکے اور عوام کو بھی معیاری اشیائے خوردونوش دستیاب ہوں اور مہنگائی میں کمی واقع ہو۔