اقبال ٹاؤن کے قبرستانوں کے لئے ایمبولینس کی ضرورت
لاہور ہائی کورٹ کی تاریخ میں جسٹس علی اکبر قریشی کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا،انہوں نے بطور جسٹس لاہور ہائی کورٹ زندہ افراد کے ساتھ اللہ کے پاس جانے والوں (مُردوں) کے لئے بھی کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد بعض مقامات پر دوبارہ کچھ مسائل جنم لے رہے ہیں، جو عدلیہ کے لئے چیلنج سے کم نہیں ہیں۔ میرے کالم کا عنوان پڑھ کر اہل لاہور بالعموم اور ملک بھر کے قارئین ضرور پریشان ہوں گے، نئے پاکستان میں جنم لیتے ہزاروں مسائل کو یکسر نظرانداز کرکے اچانک کریم بلاک اور نشتر بلاک قبرستان کی بپتا سنانے کی کیوں ضرورت پڑ گئی ہے، نیکیوں کے موسم بہار رمضان المبارک کے آخری ایام میں فیوض و برکات سمیٹنے، درد مند اور مخیر حضرات کے سامنے دِل کی بات رکھنی ہے، ہر جانے والا جس کی ہم نمازِ جنازہ پڑھ کر منوں مٹی کے نیچے دفن کر دیتے ہیں، پیغام دے کر جاتا ہے مَیں جا رہا ہوں، اب آپ کی باری ہے، تیاری کر لیں آج کے کالم میں مَیں نے اور آپ نے مل جل کر آخری منزل سنوارنے کا پروگرام بنانا ہے، رمضان کے مبارک لمحات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اہل خیر کو بیدار کرنا ہے، آیئے مل کر علامہ اقبال ٹاؤن میں نئی دُنیا آباد کر لیں، زندوں کے لئے اگر ہم کچھ نہیں کر سکتے تو ہمیشہ کی آرام گاہ قبرستان میں فوت ہونے والوں کو بہتر انداز میں پہنچانے اور سفید پوش خاندانوں کا بھرم قائم رکھنے کے لئے جامع منصوبہ تشکیل دیں اور باہمی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں۔ میری درخواست پر علامہ اقبال ٹاؤن اور ملحقہ آبادیوں کے رہائشی عید کی خوشیوں میں ہم سے دور جانے والے اپنے پیاروں کی یادیں تازہ کریں اور کریم بلاک اور نشتر بلاک کے قبرستان کا ایک چکر لگائیں اور وہاں آنے والی حقیقی تبدیلی کا جائزہ لیں اور مرنے والوں کے لئے قابل ِ فخر اور مشکل ٹاسک مکمل کرنے والی قبرستان کمیٹی کے چیئرمین، صدر، سیکرٹری اور ممبران کے لئے کلمہ خیر کہہ دیں۔ کریم بلاک و نشتر بلاک علامہ اقبال ٹاؤن کے صدر عظمت چودھری، سینئر نائب صدر عبدالمجید منہاس، نائب صدر منصور امین، ممبران سہیل بٹ، رانا اختر، مہر شبیر ہیرو، ملک عابد حسین آرائیں، میاں صفدر، ظفر ندیم چودھری، میاں اشفاق انجم، ملک ارشد، میاں محمد اکبر، معظم مفتی، وسیم لیاقت، مہر رمضان، وقار احمد خان، میاں عرفان پر مشتمل کمیٹی نے سیاسی وابستگیوں اور مذہبی فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر جس انداز میں منظم ہو کر ذمہ داری ادا کی ہے اور نشتر بلاک اور کریم بلاک سے38 کنال زمین واگزار کرائی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
قبرستان کی جگہ خالی کرائی ہے جہاں ناجائز گھر،چڑیا گھر اور مویشی خانہ بنا کر قبضہ کیا گیا تھا، رہتی دُنیا تک یاد رہے گا۔ قبرستان میں کس انداز سے قبروں کے لئے ایڈوانس بکنگ کے نام پر لوٹ مار کی جا رہی تھی۔
ذکر مناسب نہیں سمجھتا البتہ قبضہ مافیا کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننے والے قبرستان کمیٹی کے چیئرمین عظمت چودھری کی عظمت کو ضرور سلام کروں گا جو قبضہ مافیا کی طرف سے قتل کی دھمکیوں، جھوٹے مقدمات سے نہ گھبرائے اور پُرعزم کھڑے رہے۔ جسٹس علی اکبر کے تاریخی فیصلے اور ایل ڈی اے اور پولیس حکام کی طرف سے عملدرآمد بھی حوصلہ افزا ہے۔ نشتر بلاک قبرستان میں قبضہ چھڑوانے کے بعد مکمل چار دیواری اور گیٹ لگوانا دیواروں کے ساتھ کھڈے مٹی ڈال کر پُر کروانا، واٹر سپلائی کی نئی لائنیں بچھانا، ٹھنڈے پانی کے کولر لگانا معمولی کام نہیں ہیں۔
جدید سرچ لائٹوں نے قبرستان کو روشن کر رکھا ہے، صفائی کا اعلیٰ نظام قائم کر دیا گیا ہے۔ کریم بلاک قبرستان کی چار دیواری اونچی کروائی گئی ہے، بعض مقامات پر نئی بنائی گئی ہے۔ قبرستان کے اندر جو احاطہ بنا کر چار دیواریاں کر کے قبضہ کیا گیا تھا خالی کرا لی گئی ہے۔
تقریباً پورے کریم بلاک قبرستان میں سولنگ نیا لگایا گیا ہے۔لائٹیں نئی لگائی گئی ہیں، جناز گاہ میں نیا ساؤنڈ سسٹم لگایا گیا ہے، واٹر کولر نیا لگایا گیا ہے، قرآنی اور نمازِ جنازہ کی آیات نئی لکھوائی گئی ہیں، دونوں قبرستانوں میں مینٹیننس کی کمیٹی مستقل بنیادوں پر بنا دی گئی ہے۔ قبرستان کریم بلاک اور نشتر بلاک میں کرپشن کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر کے کمپیوٹرائزڈ شفاف نظام متعارف کرا دیا گیا ہے، کام چور ملازمین کی چھٹی کروا کر کے محنتی ملازمین کی حوصلہ افزائی کے لئے تنخواہ میں 100فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی اور بددلی ختم ہو گئی ہے، تمام نظام مربوط ہو گیاہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں طویل عدالتی جنگ کے بعد اہل اقبال ٹاؤن کے لئے نشتر بلاک اور کریم بلاک میں مثالی قبرستان کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
طویل جدوجہد کے کردار دُنیا میں نہیں تو آخرت میں جنت کی صورت میں سرخرو ہوں گے۔ کریم بلاک، نشتر بلاک قبرستان کمیٹی کے خلاف جاری بے بنیاد پروپیگنڈا بھی دم توڑ چکا ہے اور کمیٹی کی طرف سے عدالتی جنگ کے نتیجے میں مصطفی ٹاؤن کو بھی ایل ڈی اے14کنال سے زیادہ اراضی قبرستان کو دینے پر مجبور ہوا ہے۔اب مصطفی ٹاؤن کا اپنا قبرستان بن چکا ہے۔ کریم بلاک اور نشتر بلاک کمیٹی نے مستقل مزاجی سے ہمیشہ کے لئے قواعد ترتیب دے دیئے ہیں، جو ہر آنے والی کمیٹی کے لئے بھی سود مند ثابت ہوں گے۔ رمضان سے پہلے ہونے والے اجلاس میں میری تجویز پر فیصلہ کیا گیا کہ اللہ کی توفیق سے مثالی قبرستان ترتیب پانے کے بعد کچھ نیا کیا جائے، اس کے لئے طے کیا گیا قبرستان کمیٹی کو وراثت میں ملنے والی ایمبولینس جو اب لوہے کا ڈھانچہ بن کر رہ گئی ہے۔
گزشتہ کمیٹی نے ایمبولینس کی کاپی تک نہیں دی، ناکارہ ایمبولینس پہ آنسو بہانے کی بجائے اہل اقبال ٹاؤن کو دونوں قبرستانوں کے لئے نئی ایمبولینس کا انتظام کیا جائے تاکہ دور کے بلاکوں کے رہائشی میت لانے کے لئے ایمبولینس کا استعمال کر سکیں۔ ایمبولینس کے حصول کے لئے اہل خیر سے حصہ ڈالنے کی بھی بات ہوئی۔
ہم آخری منزل کی آسانیوں اور جنت کے حصول کے لئے ایمبولینس کی خریداری میں حصہ ڈال سکتے ہیں اس کے لئے یقینا رہتی دُنیا تک صدقہ جاریہ ہو گا، کار خیر میں حصہ لینے والے عظمت چودھری صدر کمیٹی کے فون نمبر0300-8476776 یا عبدالمجید منہاس کے فون نمبر0321-4455448، یا سیکرٹری اظہر سے فون نمبر0323-4343386 پر رابطہ کر کے حصہ ڈال سکتے ہیں۔کوئی ایک فرد بھی اپنے پیاروں کے ایصال ثوال کے لئے صدقہ جاریہ کر سکتا ہے اور ایمبولینس کا تحفہ قبرستان کمیٹی کو دے سکتا ہے۔ کمیٹی نے غریب اور مستحق افراد کے لئے مفت قبر کی فراہمی کا پروگرام بھی ترتیب دیا، کفن دفن بھی مفت کرنے کا پروگرام ہے۔ سفید پوش خاندانوں کی سفید پوشی برقرار رکھنے کے لئے مرنے والے کے لواحقین کے لئے کھانے کی فراہمی، ٹینٹوں کا انتظام تک کرنے کا پروگرام ہے۔
یہ سب ممکن ہو گا جب ہم سنت ِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل کرتے ہوئے قبرستان سے تعلق جوڑیں گے اور رضائے الٰہی کا حصول سمجھیں گے۔ اللہ ہماری کوششوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ہمارے دِل ایک دوسرے کے لئے صاف کر دے تاکہ ہم دُنیا کے ساتھ آخرت کی حقیقی زندگی کے لئے مل جل کر کچھ کر سکیں اللہ آسانیاں عطا فرمائے۔ آمین