امریکہ اور برطانیہ ہانگ کانگ میں مداخلت سے باز رہیں، چین نے بڑا مطالبہ کر دیا
اقوام متحدہ (ڈیلی پاکستان آن لائن)اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے امریکہ اور برطانیہ سے ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت فوری طور پر روکنے،بالادستی اور اقتدار کی سیاست کو فوری طور پر بند کرنے، کشیدگی کو بھڑکانے اورہرجگہ مشکلات کھڑی کرنےکی بجائےاپنے کام سےکام رکھنےکامطالبہ کیاہے،ژانگ جون نےہانگ کانگ کے بارے میں امریکہ،برطانیہ اور کچھ دیگر ممالک کی طرف سے پیدا کی جانے والی غلط فہمی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ چین نے امریکہ اور برطانیہ کے بے بنیاد بیان کی مخالفت کی ہے اور اسے مسترد کردیا ہے
غیرملکی میڈیاکےمطابق اقوام متحدہ میں چینی مشن کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ اپنے سیاسی مقاصد کے لئے بلاجواز تبصرے کر رہے ہیں، مداخلت کررہے ہیں، رکاوٹیں ڈال رہے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک اوپن ویڈیو کانفرنس کے لئے کوشش کر رہے ہیں،چین نے اس کی شدید مخالفت کی ہے اور کونسل ارکان کی اکثریت نے امریکی تجویز کی حمایت نہیں کی کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہانگ کانگ کےمعاملات چینی داخلی امورہیں اور انکا سلامتی کونسل کے مینڈیٹ سے کوئی تعلق نہیں،سلامتی کونسل نے بھی امریکہ کی غیر معقول درخواست کو مسترد کردیا اور اس کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کےمستقل نمائندے ژانگ جون نے کہا کہ ہانگ کانگ چین کا ایک خصوصی انتظامی علاقہ ہے۔ ہانگ کانگ کے معاملات خالصتا چین کے داخلی امور ہیں جس میں کسی بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں،ہانگ کانگ کے لئے قومی سلامتی کی قانون سازی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے کوئی خطرہ نہیں، کونسل کو کسی بھی طرح سے اس میں ملوث نہیں ہونا چاہیئے۔چینی سفیر نے کہا کہ گزشتہ سال جون سے ہانگ کانگ میں تشدد اور علیحدگی پسند سرگرمیوں کی سنگین منظم کارروائیاں ہوئیں جنہیں کچھ غیر ملکی قوتوں کی حمایت حاصل تھی جس سے چین کی قومی سلامتی کو حقیقی خطرہ لاحق ہوا۔چینی نیشنل پیپلز کانگریس قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے ہانگ کانگ کے قانونی ڈھانچے اور ان کے نفاذ کے طریقہ کار کو قائم کرنا اور ان میں بہتری لاناضروری اورمکمل طور پرجائز ہے،اس طرح کی قانون سازی ہانگ کانگ کی اعلی خودمختاری اور باشندوں کے حقوق اور آزادیوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کی بجائے یہ "ایک ملک، دو نظام "اور ہانگ کانگ کی خوشحالی اور استحکام کی پالیسی پر عمل درآمد کے لئے موزوں ترین ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چینی حکومت کی ہانگ کانگ میں انتظامی امور چلانے کی قانونی بنیاد چین اور برطانیہ کے مشترکہ اعلامیہ کی بجائے چینی آئین اور ایچ کے ایس اے آر کا بنیادی قانون ہے۔انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ کی واپسی کے بعد برطانیہ کو ہانگ کانگ پر خودمختاری، دائرہ اختیار یا نگرانی کا کوئی حق نہیں تو امریکہ کیسے چین اور برطانوی مشترکہ اعلامیے کے بہانے ہانگ کانگ پر تبصرہ کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ نے پوشیدہ سیاسی ایجنڈے کے تحت ہانگ کانگ کے معاملات میں کھلی مداخلت کی، فساد کرنے والوں کو حوصلہ دیا اور ایچ کے ایس اے آر حکومت کو ڈرایا دھمکایا۔ ہانگ کانگ میں ہونے والے سنگین تشدد پر وہ ذمہ دار ہیں، امریکہ اور برطانیہ کی مداخلت ہانگ کانگ کے لئے قومی سلامتی قانون سازی کے فیصلے کی ایک اہم وجہ ہے۔