شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور علی ظفر نے 30 ستمبر یا یکم اکتوبر کو نئے انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کیا تھا : اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملک میں انتخابات کے حوالے سے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان بے نتیجہ ختم ہونے والے مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
جیو نیوز کے پروگرام میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ مذاکرات کے آخری دور میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور علی ظفر نے 30 ستمبر یا یکم اکتوبر کو نئے انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کیا تھا لیکن عمران خان نے نئی شرائط لگا کر حکومتی تجاویز مسترد کردیں۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی والے واپس آئے تو کہا کہ اسمبلیاں فوری توڑیں گے تو چیئرمین مانیں گے۔
وزیر قانون نے آڈیو لیکس کمیشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اٹارنی جنرل کو سننا چاہیں گے ،چیف جسٹس کو تحریری طور پر درخواست دی گئی، انکوائری کمیشن بنانے کا مقصد انضباطی کارروائی نہیں،ادارے کی ساکھ متاثر ہورہی تھی، شفاف تحقیقات سےپتہ چلےگا کہ اگر آڈیو انجینیئرڈ ہیں تو کون کر رہا ہے؟