محاذ آرائی تو کم نہ ہوئی،نئی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی!

محاذ آرائی تو کم نہ ہوئی،نئی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملک میں اتحادی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان محاذ آرائی میں تو ابھی تک کسی کمی کے آثار نہیں ہیں تاہم اس دوران سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے جس رفتار سے تحریک انصاف سے الیکٹ ایبلز اور سابقہ اراکین اسمبلی مستعفی ہوئے وہ حیرت انگیز ہے اس طرح تو عمران خان کے اقتدار کے لئے بھی کارروائی نہیں ہوئی تھی، تب چن چن کر لوگ لائے گئے تھے لیکن اب اس سے زیادہ تیزی سے لوگ چھوڑ رہے ہیں اس سلسلے میں عمران خان کا کہنا ہے کہ جس جس نے جانا ہے چلا جائے، انتخابات کرا دیئے جائیں، وہ کہتے ہیں کہ ان کی جماعت کا ٹکٹ جیتے گا اور وہ اس بار نوجوان نسل کو آگے لائیں گے۔اس دوران جب لوگ جا رہے ہیں میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد اور اعجاز چودھری جیسے حضرات ثابت قدم بھی ہیں یہ تینوں مختلف الزامات کے تحت زیر حراست ہیں تاہم انہوں نے تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھ رہنے کا پھر سے اعادہ کیا ہے۔
عمران خان کے بنظر ظاہر زوال کے بعد ان کے دیرینہ ساتھی جہانگیر ترین سرگرم عمل ہو گئے ہیں اور ان کے دوست وزیراعظم کے معاون خصوصی عون چودھری کے مطابق وہ نئی جماعت کی تشکیل کی جدوجہد کر رہے ہیں،اس سلسلے میں جہاں ان کی ملاقاتیں جاری ہیں وہاں سابق سینئر صوبائی وزیر علیم خان نے ان کو ظہرانے پر مدعو کیا،اس میں جنوبی پنجاب اور میانوالی سے تعلق رکھنے والے اہم منحرف رہنماؤں نے شرکت کی اور سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کیا،شرکاء نے اپنی پہلی ہی مشاورت میں اس امکان کو مسترد کر دیا کہ گروپ کسی پہلے سے موجود سیاسی جماعت میں شرکت کرے گا، فیصلہ یہ ہوا کہ خود اپنی جماعت تشکیل دی جائے، جلدی میں کئی نام بھی تجویز ہوئے تاہم طے کیا گیا کہ فی الحال یہ زیر التوا رکھا جائے اور مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔امکان ہے کہ کسی نئے لاحقہ کے ساتھ ایک اور مسلم لیگ بن جائے گی، جہانگیر ترین کی یہ سرگرمیاں اپنی نااہلی کے ختم ہونے کی توقع میں ہیں،وہ اب نئی جماعت کے چیئرمین ہوں گے،اسی اثناء میں حیرت انگیز طور پر یوم تکبیر کے موقع پر ایک اور مسلم لیگ کی رونمائی ہو گئی اور پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے نام سے ایک جماعت نے مینارِ پاکستان کے سبزہ زار میں یوم تکبیر منایا، اس میں جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ کو بھی مدعوکیا گیا اور وہ شریک بھی ہوئے۔ حاضرین کی تعداد غیر معمولی تھی کہ بقول پیر علی مردان شاہ پیر آف پگارو یہ رونق ”فرشتوں“ کی مرہون منت نظر آئی۔
پاکستان کی طرف سے ایٹمی قوت کے اظہار کے دن کی مناسبت سے یوم تکبیر پُرجوش طریقے سے منایا گیا، ایٹمی دھماکوں کو 25 سال ہو گئے اور ملکی دفاع کے ناقابل تسخیر ہونے کی سلور جوبلی منائی گئی، بڑی اور چھوٹی تقریبات منعقد ہوئیں، مسلم لیگ(ن) کی طرف سے اس حوالے سے جلسہ عام بھی منعقد کیا گیا اور اس کے لئے لبرٹی چوک کا انتخاب ہوا۔ یہ چوک اب تک تحریک انصاف کی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے ایسا شاید اسلئے بھی ہوا کہ سیاست کا جواب سیاست سے دیا جائے یا پھر مجبوری ہو گی کہ ”پاکستان مرکزی مسلم لیگ لاہور“ نے اجازت پہلے لے لی ہو گی۔ بہرحال لبرٹی چوک کا جلسہ بھی ایک کامیاب جلسہ تھا اس سے دیگر رہنماؤں کے علاوہ قائد مسلم لیگ محمد نواز شریف کا آڈیو پیغام بھی سنایا گیا، مسلم لیگ کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف مہمان خصوصی تھیں اور انہوں نے خطاب بھی کیا۔ 
لاہور کینٹ کے جناح ہاؤس میں وفود کی آمد جاری ہے اور ہر روز مختلف شعبہ ہائے زندگی کے حضرات آتے اور فوج کو خراج تحسین پیش کرتے اور شہداء کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں،اسی ہفتے کے دوران سابق وفاقی وزیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی آئیں اور انہوں نے یہاں میڈیا سے بھی گفتگو کی اور اس بات چیت میں انہوں نے مزید انکشاف نما الزام لگائے اور سابق خاتون اول بیگم بشریٰ عمران کو بھی تخریب کاری کی ترغیب دینے والوں میں شامل کر دیا اور ان کے خلاف کئی الزام لگائے۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ خاتون اول پوری طرح مداخلت کرتی رہی ہیں جبکہ عمران خان نے جو ٹائیگر فورس تشکیل دی وہ بھی تخریب کاری ہی کے لئے تھی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بدستور زمان پارک میں رہائش پذیر ہیں اور مختلف وفود سے ملاقاتیں بھی کرتے ہیں۔گذشتہ دِنوں ان کی رہائش پر وکلاء کے علاوہ اینکرز حضرات اور میڈیا سے متعلق لوگوں نے بھی ملاقات کی، عمران خان نے میڈیا والوں سے بات چیت ہی کے دوران کہا کہ ان کے ساتھیوں اور کارکنوں کی بھاری تعداد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور چند رہنما روپوش ہیں اس لئے بنگلہ میں وہ تنہائی بھی محسوس کرتے ہیں۔انہوں نے پھر سے انتقامی کارروائیوں کے الزام دہرائے اور دعویٰ کیا کہ وہ اب بھی متعدد سرپرائز دیں گے اس اثناء میں عمران خان کی طرف سے مختلف ضمانتوں کے حوالے سے مچلکے بھی جمع نہ کرائے جا سکے کہ پہلے خاکروب اور پھر ایک وکیل نے اس بات کی ضمانت سے گھبرا کر راہ فرار حاصل کر لی کہ اگلی پیشی پر عمران نہ آئے تو وہ ان کو لا کر پیش کر دیں،جب ان لوگوں سے یہ ضمانت چاہی گئی تو وہ مچلکے چھوڑ کر چلے گئے پھر نہیں آئے تھے۔
تحریک انصاف کی طرف سے جیل میں زیر حراست خواتین رہنماؤں اور کارکنوں سے برے سلوک کی شکایات کی گئیں اس پر وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ڈپٹی کمشنر لاہور اور ایس ایس پی (انوسٹی گیشن) کو جا کر شکایات سننے اور دور کرنے کی ہدایت کی،وہ دونوں سنٹرل جیل کوٹ لکھپت جا کر خواتین سے ملے اور باہر آ کر یہ الزام رد کر دیا ان کے مطابق خواتین کو قواعد کے مطابق رکھا گیا اور کسی کو شکایات نہیں حتیٰ کہ جیل کے ہسپتال میں خواتین پر مشتمل عملہ بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔
٭٭٭

 جہانگیر ترین متحرک، علیم خان نے بھی ساتھ دیا

یوم تکبیر پورے جوش سے منایا گیا، ایک اور مسلم لیگ بھی سامنے آ گئی
مریم نواز نے لبرٹی چوک میں سخت خطاب کیا،محمد نواز شریف کا پیغام بھی سنایا گیا

مزید :

ایڈیشن 1 -