پاکستان کے سیاسی عدم استحکام میں بیرونی اور ملکی ہاتھ شامل ہیں
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے واشگاف الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں داخلی سیاسی عدم استحکام میں اندرونی و بیرونی عناصر کا گٹھ جوڑ تھا جو کہ اب بے نقاب ہو چکا ہے۔ یعنی آرمی چیف کے منہ سے نکلنے والے الفاظ کی تشریح کی جانے تو اس نتیجہ پر پہنچنے میں دیر نہیں لگتی کہ پاکستان کے خلاف بیرونی قوتوں نے ایک بھیانک سازش کی جسے عملی جامہ پہنانے کی مذموم کوشش داخلی عناصر نے کی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اسی تناظر میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان کے عوام نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ جبکہ پاک فوج اور عوام کے مابین محبت کے رشتے کو زک پہنچانے کی کوشش بھی ناکام ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور عوام کے رشتے کو کمزور کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی، گویا اگر یہ سمجھا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن وارفیئر کا ایک خوفناک حملہ ہوا جسے پسپا کر دیا گیا۔ تاہم آئندہ ملکی اداروں اور قوم کو ایسے حملوں کے حوالے سے مزید چوکس رہنا ہوگا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ نوجوان اور پڑھے لکھے مڈل کلاس کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد غیر شعوری طور پر حصہ بنی تاہم جیسے جیسے حقائق عوام کے سامنے آ رہے ہیں تو نہ صرف دانستہ اور متحرک کردار ادا کرنے والوں کے خلاف ملک گیر سطح پر تادیبی کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے بلکہ نادانستہ طور پر ایسی سوچ رکھنے اور کارروائیاں کرنے والے متحرک لوگ اس سازش سے کنارہ کشی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ جس برق رفتاری سے بیشتر پی ٹی آئی کے قائدین اپنی راہیں جدا کر رہے ہیں اس کی وجہ صرف تشدد اور دھونس کے خلاف حکومت و ریاست کے اقدامات ہی نہیں۔ یعنی صرف دباؤ نہیں بلکہ جیسے جیسے انہیں حقائق کا ادراک ہو رہا ہے وہ سیاست یا پھر کم از کم پاکستان تحریک انصاف سے تائب ہو رہے ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوان ملک کے سیاسی ماحول سے بہت بددل ہیں کیونکہ انہیں جو نام نہاد سہانے خواب دکھائے گئے تھے وہ ڈراؤنے خواب ثابت ہوئے۔ ان کے دل شکستہ ہیں حکومت اور سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ تبدیلی کی خواہش کی حامل نوجوان نسل کی نہ صرف دلجوئی کی جائے بلکہ انہیں نفرت اور انتقام کی سیاست کے جذبات کی بھینٹ چڑھنے سے روکنے کے لئے ان کی تربیت کے اقدامات کئے جائیں۔ نوجوان نسل کا سیاسی دھارے میں آنا خوش آئند ہے اور انہیں بتایا جائے کہ سیاسی تبدیلی کے لئے فکری اور سیاسی جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ تشدد اور جلاؤ گھیراؤ، جیسی حرکات نہ ہوں جڑواں شہروں میں 9 مئی کے سانحہ کے ردعمل میں مختلف سیاسی، سماجی تنظیموں اور جماعتوں کی جانب سے ماں دھرتی کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے سپوتوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ریلیاں اور تقریبات کا انعقاد جاری ہے۔ شہداء کی آخری آرام گاہوں پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جا رہی ہیں جبکہ اس بار یوم تکبیر 28 مئی بھی بہت جوش و جذبے سے منایا گیا قبل ازیں یوم تکریم شہداء بھی قومی وقار کے ساتھ منایا گیا، 9 مئی کے سانحہ کے تناظر میں ملکی سیاست بدل رہی ہے عدلیہ کے رویہ میں بھی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت کی جانب سے قانون سازی کر کے ایک ماسٹر سٹروک کھیلا گیا ہے جس کے تحت سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184 کے تحت فیصلوں کے خلاف نظر ثانی کی اپیل دائر کی جا سکے گی۔ اس کا اطلاق ماضی میں کئے گئے فیصلوں پر بھی ہوگا جس کی بنا پر قرین قیاس ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد کی نہ صرف وطن بلکہ سیاست اور حتی کہ چوتھی بار وزیر اعظم بننے کی راہ بھی ہموار ہو سکے گی جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف قائد جہانگیر ترین کی بھی اس انداز میں سیاست اور اقتدار میں واپسی ہو سکتی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے آڈیو لیکس کمیشن کے حوالے سے ایک کیس کی سماعت میں واضح کیا ہے کہ آڈیو لیکس کمیشن کالعدم قرار نہیں دیا گیا صرف اس کے قائم کرنے کے طریقہ کار سے اختلاف کرتے ہوئے اسے کام سے روکا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ قومی ادارے ایک دوسرے کو اب سپیس دینے لگے ہیں اور اب شاید محاذ آرائی سے گریز کیا جائے۔ تاہم اس سیاسی دھماچوکڑی میں ملکی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ روپے کی قدر کو استحکام نہیں مل رہا جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے مسلسل ناک سے لکیریں نکلوانے کا عمل جاری ہے صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں کے مترادف صورتحال ہے۔ 24 کروڑ عوام آئی ایم ایف کی سولی پر لٹکے ہوئے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ آئی ایم ایف کب تک پاکستانی قوم کو ناکوں چنے چبوائے گا۔
اس صورتحال میں بجٹ 2023-24 کی تیاری جاری ہے۔ امپورٹ بند ہونے کی وجہ سے ملکی صنعت ایڑیاں رگڑ رہی ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ حکومت ان حالات میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو کس طرح اور کیا ریلیف دے پاتی ہے، برطانوی فوج کے سربراہ جنرل پیٹرک سینڈرز 5 روزہ دورے پر پاکستان آئے ہوئے ہیں اور اہم ملاقاتیں کر رہے ہیں پاکستان کی داخلی صورتحال کے تناظر میں بھی یہ دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔
٭٭٭
جنرل عاصم منیر نے واضح کر دیا!
پاکستان کی سلامتی کے خلاف ففتھ جنریشن وار کا زبردست حملہ ہوا،
اس سے سنبھل گئے، نوجوانوں کی ذہنی اصلاح ضروری ہے!