گرفتاریوں کا خوف، اہم پی ٹی آئی رہنما منظر سے غائب!

 گرفتاریوں کا خوف، اہم پی ٹی آئی رہنما منظر سے غائب!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں 9مئی کو ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سرگرم کارکنوں کی جانب سے جہاں وفاداریاں تبدیل کی جا رہی ہیں وہاں اکثر اہم افراد منظر عام سے غائب بھی ہیں۔ خیبرپختونخوا میں اگرچہ بڑے لیڈروں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا سلسلہ تو دیکھنے میں نہیں آیا لیکن دو تین اہم تنصیبات کی توڑپھوڑ اور نذر آتش کرنے کے واقعات کے الزام میں مقامی رہنما اور کارکنان زیر حراست ضرور ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے سپیکر برادرم مشتاق غنی بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے والے ہیں اور ان کے قریبی ذرائع کا موقف ہے کہ ایک دو روز میں وہ اپنے فیصلے کا باقاعدہ اعلان نیوز کانفرنس میں کریں گے، اگرچہ سپیکر صاحب سیاسی منظر نامے سے غائب ہیں اور یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کا اگلا سیاسی پڑاؤ کہاں ہو گا لیکن دل کا جانا ٹھہر گیا ہے۔ گرفتاریوں اور چھاپوں کے حوالے سے نگران وزیر اطلاعات وتعلقات عامہ خیبرپختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ،توڑ پھوڑ اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث اب تک 2788 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔دفاعی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کے مقدمے آرمی عدالتوں میں چلائے جا رہے ہیں۔ فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث 20 لوگ گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ جن میں سے 05 ضلع مردان، 02 ضلع لوئر دیر، 01 ضلع ایبٹ آباد اور 07 ضلع بنوں سے گرفتار کئے گئے ہیں ان کو آرمی کورٹس میں پیش کیا جاچکا ہے جبکہ باقی 5 ملزموں کو بھی جلد آرمی کورٹس میں پیش کیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی ساری کی ساری قیادت گرفتاری کی ڈر سے بھاگ چکی ہے۔ اس حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کئی مقدمات میں مطلوب ہیں۔ جو پچھلے ایک ماہ سے منظر سے غائب ہیں۔ محمود خان کووزیراعلیٰ منتخب کرانے میں بھی مراد سعید کا بڑا کردار رہا۔ اسی طرح سوات کے این اے 3 سوات 2 سے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی سلیم الرحمان پر اس وقت 3 ایم پی او اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کے مقدمات درج ہیں۔ سلیم الرحمان 2012 میں پی پی پی سے مستعفی ہوکرپی ٹی آئی میں شامل ہوئے۔ حلقہ پی کے 5 سوات 4 سے دوبار منتخب ہونے والے فضل حکیم یوسفزئی پر اینٹی کرپشن نے ملازمین کی بھرتی کے حوالے سے مقدمہ درج کیاہوا ہے۔ سابق صوبائی وزیر ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی پر انتظامیہ نے 3 ایم پی او کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ان کو اس مقدمے کے تحت گرفتار بھی کیا گیا۔ مگر چند دن جیل میں گزارنے کے بعد ان کو پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بینچ نے ضمانت پر رہائی دلائی۔ ان پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر بھی مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔سابق وزیراعلیٰ محمودخان پر سوات میں 3 ایم پی او کے تحت مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔ مگرانہیں تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔ پرویزخٹک کابینہ میں وہ صوبائی وزیر تھے۔ 2018 کے عام انتخابات کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلی منتخب ہوئے۔ ان کا تعلق مٹہ سے ہے۔ انہوں نے پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بینچ سے ضمانت حاصل کر لی ہے۔
مردان میں 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے تھانہ سٹی میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں ایک مقدمہ مقامی میڈیکل سٹور کے ملازم کی جانب سے درج کیا گیا ہے جس میں سابق سینئر صوبائی وزیر محمد عاطف خان اور سابق اراکین اسمبلی افتخار علی مشوانی اور عبدالسلام آفریدی کے علاوہ 40 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ دوسرے مقدمے میں قومی اسمبلی کے سابق رکن اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدرمجاہد خان،سابق اراکین اسمبلی ملک شوکت، افتخار علی مشوانی اور ظاہر شاہ طورو شامل ہیں۔ افتخار علی مشوانی مردان میں درج دونوں مقدمات میں نامزد کیے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی پشاور ریجن کے صدر سابق صوبائی وزیر محمد عاطف خان نومئی کے بعد منظر عام سے غائب ہیں۔ ان کے خلاف مقامی میڈیکل سٹور کے ایک ملازم کی شکایت پرتوڑ پھوڑ سمیت دیگر دفعات کے تحت تھانہ سٹی میں مقدمہ درج ہے۔ مردان سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر مملکت علی محمد خان کو گزشتہ روز راولپنڈی سے گرفتار کیا گیاچند دن بعد رہائی ملی تو جیل سے باہر ایک اور مقدمہ میں حراست میں لے لیے گئے ان دنوں اڈیالہ جیل میں بند ہیں۔سابق ایم پی اے ظاہر شاہ طورو کو بھی اسلام آباد سے گرفتار کرنے کے بعد اٹک جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔ دو دن بعد ضمانت ہوئی اور رہا ہونے کے بعد وہ روپوش ہیں۔سابق رکن صوبائی اسمبلی افتخار علی مشوانی نومئی کو کالج چوک میں احتجاج کرنے والوں میں شامل تھے ان کے خلاف دو مقدمات درج ہیں۔دونوں میں وہ مفرور ہیں۔ ایک اور سابق ایم پی اے ملک شوکت بھی مفرور ہیں۔ پولیس ان کا سراغ لگانے میں ناکام نظر آرہی ہے۔ عبداسلام آ فریدی پر مقامی میڈیکل سٹور میں تور پھوڑ اور ملازم کو زدوکوب کرنے اور نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج ہے۔
کے پی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنما اور کارکنان پارٹی کو خیر باد کہہ چکے ہیں یا پا بہ رکاب ہیں لیکن بنوں ایسا ضلع ہے جہاں تحریک انصاف خاصی مضبوط ثابت ہوئی ہے اور تادمِ تحریر اس ضلع کے کسی بھی اہم رہنما نے پارٹی سے منحرف ہونے کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی کسی جانب سے کسی معافی نامے کی اطلاع ملی ہے۔ بنوں کی مقامی قیادت بھی 9 مئی کے نا خوشگوار واقعات میں مقدمات درج ہو نے کے بعدعدالتوں اور تھانوں کے چکر لگا رہی ہے انہوں نے عمران خان کیساتھ وفاداری برقرار رکھی ہے۔مختلف مقدمات میں نامزد 125 کارکنوں و رہنماؤں کی عدالتوں سے ضمانتیں کروائی گئی ہیں،سابق صوبائی وزیر ملک شاہ محمد خان و دیگر نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے درخواست دی ہے سابق ایم پی اے ملک پختون یار خان، ملک عدنان خان، ملک شکیل خان،ملک حکمت یار خان، حلیم زادہ وزیر، چیئرمین اسرار خان وزیر، چیئرمین جنید رشید،صدر مطیع اللہ خان،ملک حشمت خان،ملک گلباز خان وزیر، ملک زاہد اللہ خان، زعفران خان ایڈووکیٹ، مولانا سید نسیم علی شاہ، اقبال جدون، سکندر حیات و دیگرتا حال روپوش ہیں جبکہ ایک ہفتہ قبل گرفتار ہو نے والے پچیس کارکنوں کو سنٹرل جیل منتقل کیا گیا۔
٭٭٭

بیشتر نے وفاداریاں تبدیل کر لیں، بنوں سے ایک رہنما بھی نہیں ٹوٹا

 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ،توڑ پھوڑ میں ملوث 2788 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا،
کئی تھانوں کی پولیس عمران خان کے دست راست مراد سعید کی تلاش میں ہے

مزید :

ایڈیشن 1 -