پیپلزپارٹی نے کراچی میں اپنا میئر لانے کی راہ ہموار کرلی، انتخاب 15جون کو ہوگا، رن آف الیکشن کی توقع!

پیپلزپارٹی نے کراچی میں اپنا میئر لانے کی راہ ہموار کرلی، انتخاب 15جون کو ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بلدیاتی الیکشن کراچی، سندھ کا آخری مرحلہ آ گیا، میئر کا انتخاب، 15 جون کو منعقد کرنے کا اعلان کردیا گیا۔ صوبائی حکومت سندھ نے تکنیکی انداز سے پیپلز پارٹی کا میئر لانے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ تحریک انصاف کے اراکین نے میئر کراچی کیلئے جماعت اسلامی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ لیکن تحریک انصاف پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔ ان کے ممبران حلف اٹھانے سے قاصر ہیں۔
سندھ حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم لا کر غیرمنتخب افراد کو میئر، ڈپٹی میئر وغیرہ کا انتخاب لڑنے کی اجازت دی اور اپنی مرضی کا امیدوار لانے کا راستہ نکالا ہے۔ جبکہ ایکٹ کے مطابق اگر پہلے مرحلے میں امیدوار 184ووٹ حاصل نہ کرسکا تو دوسرے مرحلے میں فقط زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار میئر منتخب ہوجائے گا۔ اس طرح تحریک انصاف کی عدم موجودگی میں میئر کراچی، پیپلز پارٹی کا آسکتا ہے۔ 
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے دورہ کراچی کے موقع پرکراچی شہر کو پانی کی سپلائی کے ایک بڑے منصوبہ K4 پر کام کرنے کا اعلان ہواہے۔ وزیراعظم نے گورنر ہاؤس سندھ میں سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کیا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ 19برس پرانا ہے جب اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کراچی کے منصوبوں میں خصوصی دلچسپی لے رہے تھے۔ شہر کراچی میں 2001 کے بعد بلدیاتی نظام رائج ہوا تھا اور نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ میئر کراچی تھے۔ ان کے دور میں کراچی سرکلر ریلوے جیسے منصوبوں پر بھی کام کی کوشش کی گئی تھی۔ اس کے بعد 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنی جو صو بہ سندھ میں گذشتہ 15 برسوں سے برسراقتدار ہے۔ پانچ برس ان کی مرکز میں بھی حکومت رہی اور پانچ برس مسلم لیگ کے دور حکومت میں ان کے تعلقات وفاق سے بہت بہتر تھے لیکن K4 منصوبہ مکمل نہ ہوسکا۔ 
گورنر سندھ اور ایم کیو ایم کے وفاقی وزراء امین الحق نے 2002 میں K4 منصوبے میں میئر کراچی مصطفی کمال کے وژن کی بات کی ہے جبکہ مصطفی کمال 2002 میں میئر کراچی نہیں تھے۔ نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ میئر کراچی تھے ان کی خدمات کوسراہا جانا چاہیے۔ گذشتہ حکومت جو تحریک انصاف کی تھی ان کی صوبائی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی نہ ہونے سے پانی کا یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔ واپڈا کو یہ منصوبہ سونپا گیا لیکن انہوں نے تکنیکی مسائل کی وجہ سے اس پر کام بند کردیا۔
سیاستدانوں اور سیاسی پارٹیوں کے درمیان ذاتی عناد اور رنجشوں کی بناء پر عوامی مفاد کے منصوبے کھٹائی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ عوام کی ٹیکس کی رقم ضائع ہوجاتی ہے یہ ایک اچھا شگون ہے کہ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت مل کر اس منصوبے کو مکمل کرنے کاارادہ رکھتی ہیں۔ 
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی بات کو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ زیربحث لاگیا جب انہوں نے کہا کہ میں وزیرخارجہ ہو کر پانی کا ٹینکر خریدتا ہوں۔ یہ بات حیران کن ہے یہاں تو ڈپٹی کمشنر اور ایس پی بھی پانی نہیں خریدتے بلکہ واٹر بورڈ کے خصوصی کوٹہ سے کئی اہم شخصیات کو پانی کا ٹینکر مہیا کیا جاتا ہے جس کی ادائیگی صوبائی حکومت کرتی ہے۔صوبائی محکمہ آبپاشی سندھ کی ترجیحی فہرست میں تین سو سے زائد زمینداروں کے نام ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی زمینوں کو نہری پانی کی فراہمی میں بھی اولین ترجیح حاصل ہے۔ 
وفاقی وزیرصحت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی صحت کے حوالے سے کراچی میں پریس کانفرنس کی، حیرت کی بات ہے۔ وفاقی وزیر صحت ہیں۔ رپورٹ بھی اسلام آباد کے ہسپتال کی ہے، وہیں پر ٹیسٹ کیے گئے تھے، ان کو یہ پریس کانفرنس اسلام آباد میں کرنی چاہیے تھی۔ 
قادر پٹیل کی ہیلتھ سیکٹر کے متعلق معلومات انتہائی محدود ہیں جس کا اظہار ان کی تقاریر سے ہوچکا ہے۔ زیادہ بہتر تھا کہ وہ یہ پریس کانفرنس اسلام آباد میں کرتے اور کم از کم جن ڈاکٹرز نے اس رپورٹ پر دستخط کیے ہیں، ان کے سربراہ کو میڈیا کے سامنے سوالات کا موقع فراہم کرتے۔ وزیر صحت ہونے کے باوجود، یورین ٹیسٹ رپورٹ پر مؤثر گفتگو کوئی ڈاکٹر ہی کرسکتا تھا۔ سیاسی مخالفت ان کا حق ہے لیکن میڈیکل رپورٹ کو پبلک کرنا غیراخلاقی حرکت ہے۔ 
وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکسٹائل کی نمائش میں خصوصی شرکت کی۔ غیرملکی تاجروں کی بھی کثیر تعداد نے اس میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ کاروباری برادری کے مسائل پر خصوصی توجہ دے۔ اس وقت ڈالر کی اڑان قابو سے باہر ہوگئی ہے۔ شرح نمو صفر درجے پر پہنچ چکی ہے، جو المیہ ہے۔ بیروزگاری کا طوفان ہے، جرائم پیشہ افراد اس صورتحال سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ پاکستان کو زیادہ سے زیادہ بارٹر ٹریڈ، مال کے بدلے مال پر توجہ دینی چاہیے۔ 
پٹرولیم کی قیمتیں اور بجلی اور گیس کے نرخ کسی طرح بھی کاروباری سرگرمیوں کو بحال ہونے نہیں دیں گے، نئے بجٹ سے کاروباری برادری اور عوام الناس کو بہت سی امیدیں ہیں۔ اگر عوام دوست بجٹ آیا تو معاشی سرگرمیاں بحال ہونے کے امکانات ہیں، ورنہ زندگی کے سفر کو سہل بنانا ممکن نہیں رہے گا۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بہت سے یونٹس بندش کا شکار ہیں، وزیراعظم کو خاص توجہ دینا ہوگی۔ 
٭٭٭

وزیراعظم کی ٹیکسٹائل نمائش میں شرکت، بجٹ میں تاجروں کو سہولتوں کا امکان!

وفاقی وزیرصحت کی عمران کے حوالے سے پریس کانفرنس،
 ناپسند کی گئی،اسلام آبادمیں کرتے، ڈاکٹر ساتھ ہوتے!

مزید :

ایڈیشن 1 -