شہداء  یادگاروں میں نہیں دِلوں میں ہیں 

شہداء  یادگاروں میں نہیں دِلوں میں ہیں 
شہداء  یادگاروں میں نہیں دِلوں میں ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 عمران خان کو کسی ایک مسلک، فرقے یا عوام کے گروہ میں نہیں بلکہ ملک بھر میں بحیثیت سیاستدان کے مقبول ہونا تھا، ایسا تبھی ممکن تھا اگر وہ برسراقتدار آکر بنی گالا سے وزیراعظم ہاؤس تک ہیلی کاپٹر میں آنے جانے کی بجائے عوام کے لئے آسانیوں کا اہتمام کرتے۔ بحیثیت حاکم کے سب کا خیال رکھتے، سب سے پیار کرتے، کسی کو پرایا نہ جانتے، ہر ایک کو گلے لگاتے،پریشان حالوں کا دکھ بانٹتے اور بے کسوں کا سہارا بنتے۔
عمران خان تو ایسا نہ کر سکے لیکن اب ریاست کو بھی چاہئے کہ اپنی طاقت کا بے جا استعمال کرکے غلطیوں کی سزا دینے کی بجائے انہیں Disown کر دے، پی ٹی آئی کے کارکنوں نے جو بھی کیا اس سے جگ ہنسائی ہوئی، بدنامی ہوئی، شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی ہوئی اور فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے۔ اب یا تو فوج سزائیں دے کر شہداء کی تکریم کروالے یا پھر سیاست میں بے جا مداخلت بند کرکے عوام کے دل جیت لے۔ 


اب وقت آگیا ہے کہ ریاست کے تمام سٹیک ہولڈروں کو ایک میز پر بیٹھ کر اپنی اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا اورآگے کے لائحہ عمل پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہئے۔ مداخلت کے نظام کو ترک کرکے مملکت کے نظام کو مضبوط کرنا ہوگا اور ایسا تبھی ہوسکتا ہے اگر ہر کوئی اپنے اپنے دائرہ کار میں واپس چلا جائے۔عوام کے فیصلوں کو مانا جائے، ان کی مقبول قیادتوں کو رسوا نہ کیا جائے۔  جس طرح گھروں میں اصول ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کے بیڈروموں میں تانک جھانک نہ کی جائے اسی طرح پارلیمنٹ، عدلیہ اور فوج کو ایک دوسرے کے دائرہ کار میں مداخلت بے جا سے باز آجانا چاہئے وگرنہ جیسے ظالم باپ کے سامنے بالآخر اولاد کھڑی ہوجاتی ہے اسی طرح اپنے دائرہ کار سے بڑھے ہوئے اداروں کے آگے عوام اٹھ کھڑے ہوں گے۔ 
 عوامی عدالتوں اور فوجی عدالتوں کی تقسیم ختم ہونی چاہئے کیونکہ عدالت ایک ہی ہوتی ہے،اپنی اپنی عدالتیں لگانے سے انصاف نہیں جبر کا پہلو نمایاں ہوتا ہے، دھونس دھاندلی کا تاثر ابھرتا ہے۔ ملک میں من مرضی کا نظام ہے تو اسے ختم ہونا چاہئے۔ اگر گھر کی چابی صرف ایک شخص کے پاس ہے تو مسائل بڑھیں گے، اختیارات تقسیم کرکے مسائل حل کئے جا سکتے ہیں وگرنہ جس کے ہاتھ چابی ہوگی وہ دوسروں کے غم و غصے کا نشانہ بنتا رہے گا۔ 
آپ کسی کو ختم کرکے خود کیسے باقی رہ سکتے ہیں؟ بھٹو مارا گیا تو جنرل ضیاء الحق کون سا بچا رہا؟ جسٹس نسیم حسن شاہ نے مان لیا تو جسٹس ثاقب نثار کیوں نہیں مان سکتے کہ ان سے بھی غلطی ہو گئی تھی؟ غلطیاں تسلیم کرنے سے راستے نکلتے ہیں، راستے نہیں تو راستہ ضرور نکلتا ہے۔ خانہ کعبہ اللہ کا گھر ہے مگر اس کا یہ مطلب تھوڑی ہے کہ اللہ صرف وہیں رہتا ہے، شہداء کی یادگاریں محترم مگر شہداء دلوں میں رہتے ہیں، یادگاروں میں نہیں!

مزید :

رائے -کالم -