مقبوضہ کشمیر اور بھارتی جبر 

 مقبوضہ کشمیر اور بھارتی جبر 
 مقبوضہ کشمیر اور بھارتی جبر 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 دنیا بھر میں قبضے طاقت سے ہوا کرتے ہیں اور پھر جوابی طاقت سے قومیں قبضہ ختم کرواتے ہوئے آزادی کا حصول بھی ممکن بنالیا کرتی ہیں۔آج اس تحریر میں سابق وزیر اعظم کے بارے لکھنے کو بالکل بھی دل تیار نہ تھا لیکن کیا کیا جائے حکمرانوں کی غلطیاں قوموں کو کئی عشرے،صدیاں بھگتنا پڑتی ہیں۔ایسے ہی ایک کھلاڑی وزیراعظم کے دور اقتدار میں نہ جانے کتنی غلطیاں کی گئیں یہ گننے بیٹھ جائیں تو بات طوالت پکڑجائے اور کہانی پھر بھی اختتام پذیر نہ ہو۔سی پیک رول بیک کرنا،عرب ممالک سے تعلقات میں دراڑیں ہوں،ایران و چین سے دوری ہو یا امریکہ و مغرب کے درمیان تعلقات میں رخنہ پڑا ہو۔یہ سب ایسے کارنامے ہیں جن کی وجہ سے میرا ملک کئی سال پیچھے چلا گیا ہے۔اس سب کے بعد بھارت، کھلاڑی وزیراعظم کے سیاسی شعور کے فقدان کی وجہ سے ایک ایسا کام کرگیا ہے جس کی اصلاح کے لیے کشمیری عوام نہ جانے اور کیا کیا ظلم و ستم سہیں گے۔اور پاکستان کو کشمیری قوم کے زخم مندمل کرنے میں جانے کتنا وقت لگ جائے اور تب تک ان زخموں سے خون رستا رہے۔جو کام بھارت تقسیم کے بعد ستر سالوں میں نہ کرسکا وہ عمران خان کے مسند نشیں ہوتے ہی کرگیا۔سب عالمی و بین الاقوامی معاہدوں کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے بھارت نے اپنے قانون کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ریاست جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے۔ وہاں بھارتیو ں کی کثیر تعداد کو بسانا شروع کر دیا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ ہمارا بہادر کپتان آگے بڑھ کے بھارت کے اس عمل کو روکنے کے لیے سیاسی سفارتی حتیٰ کہ جنگی محاذوں پر کوششیں کرتا۔لیکن خان صاحب نے احتجاج کا انوکھاطریقہ اپنا یاکہ ہر دوسرے دن سرکاری ملازمین اور عوام کو اپنے کاروبار بند کر کے سڑکوں پر احتجاج کرنے پہ لگا دیا۔بھارت کو جیسے جیسے ہمارے مذکورہ وزیر اعظم کی کمزور سیاسی حالت کا اندازہ ہوتا گیا ویسے ویسے بھارت کشمیر میں اپنا تسلط مضبوط سے مضبوط کرتا گیا۔بھارت نے ساری وادی کو ایک جیل بنا دیا جہاں حکومت کے خلاف بات کرنی،احتجاج کرنا جرم بن گیا۔

لوگوں کی جان و مال پہلے ہی محفوظ نہ تھے اب ان کی آواز بھی بند کی جانے لگی۔بھارت اتنا شیر ہوگیا کہ اس نے جی 20 ورکنگ گروپ کا تین روزہ اجلاس کشمیر میں رکھ لیا۔ ہندوواتا کے متشدد سوچ رکھنے والے نریندرمودی سرکار نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر میں جی 20 اجلاس شروع کر وادیا۔اب ایک طرف کشمیر کے شہر سری نگر میں جی 20 ورکنگ گروپ کا تین روزہ متنازعہ اجلاس شروع ہوا تو دوسری طرف کنٹرول لائن کے دونوں جانب کشمیری مکمل ہڑتال پر رہے، جگہ جگہ جی ٹونٹی اجلاس کا بائیکاٹ کے پوسٹر لگے ہوئے ہیں۔ جی ٹونٹی اجلاس کے خلاف دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ بھارت نے 22 سے 24 مئی تک اجلاس میں شرکت کے لیے تنظیم کے رکن ملکوں سمیت چند دوسرے ملکوں اور کئی بین الاقوامی اداروں کو بھی شرکت کی دعوت دے رکھی تھی۔ تاہم چین نے پاکستان سے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے اس کانفرنس میں شرکت سے انکارکردیا اور کچھ مسلم ممالک کے انکار کے بعد بھارتی حکومت کو ہزیمت اٹھانا پڑی۔ جبکہ ترکیہ اور سعودی عرب کی جانب سے بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی گئی‘ مصر نے بطور مہمان اجلاس میں آنے کی رجسٹریشن نہیں کرائی۔ ترکیہ، سعودی عرب اور مصر، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تمام ارکان کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔کشمیر میں احتجاج کرنے والے رہنماؤں کا کہنا ہے وادی میں گرفتاریاں، خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا معمول بن چکا ہے۔ کشمیر میں نارمل حالات کے بھارتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔پورے یورپ بالخصوص برطانیہ میں لوگوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی 20اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں۔ مقررین نے کہا کشمیر اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس خطے میں کسی بھی بین الاقوامی تقریب کا انعقاد اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے رہنما فہیم کیانی نے کہا جی 20اجلاس میں شرکت فورم کے رکن ممالک کے چہرے پر ایک طمانچہ ہے جو قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں۔

یورپ میں مظاہرین نے کشمیریوں اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے نام نہاد جی 20اجلاس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا مقبوضہ کشمیرکو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے بھارت دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے گروپ 20 کا اجلاس کشمیر میں کروا رہا ہے۔ آزاد کشمیر اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں جاری جی 20 ممالک کے اجلاس کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ منظور کر لی گئی ہے۔رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو یادداشت پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ تنازعہ کشمیر کے حل بارے اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عمل کراتے ہوئے رائے شماری کرائے ہندوستان میں نریندر مودی ہندوتوا نظریہ کے ساتھ غیر ہندوں کو کچل رہا ہے، انشاء اللہ بھارت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گا، ہندوستان میں بسنے والے 27 کروڑ مسلمان آخر کب تک چپ چاپ ظلم سہتے رہیں گے۔بہت جلد وہ اپنے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں گے۔کشمیریو ں کے ساتھ مل کے بھارت سرکار کو اتنا کمزور کردیں گے کہ آنے والے کچھ سالوں بعد انشاء اللہ بھارت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا۔


وزیر خارجہ بلال بھٹو بہت تیزی سے پاکستانی سیاست میں اپنی اہمیت اجاگرکرتے چلے جارہے ہیں۔پاک چین دوریاں ختم ہو چکی ہیں۔سی پیک پر کام شروع ہو چکا ہے۔گوادر بہت جلد دنیا کی اہم تجارتی بندرگاہ بننے جارہی ہے۔ایران سے پاکستان کے تعلقات بہتر ہورہے ہیں۔اور عرب ملک پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کے لیے تیار نظر آرہے ہیں۔روس کو اپنی تجارت کے لیے ایک مدت سے گرم پانیوں کے سمندر کی تلاش تھی اس کی ضرورت اب گوادر کے ذریعے پوری ہونے جارہی ہے۔یعنی بازی پلٹ چکی ہے۔جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کے چند مہینوں میں گیم تیزی سے بدل رہی ہے۔اور اس وقت پاکستان کا پلڑا بھاری ہو تا نظر آرہا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -