میلسی میں مظاہرے،ورکرزنظر بند،والدین کو ٹھوکریں
میلسی(سٹی رپورٹر) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری پر 9 مئی کے روز میلسی اور وہاڑی میں بھی ملک بھر کی طرح احتجاجی مظاہرے کیے گئے تاہم ان دونوں شہروں میں کسی قسم کی کوئی توڑ پھوڑ کا واقعہ رونما نہ ہوا اور پرامن احتجاج کیا گیا لیکن پولیس نے حکومتی پالیسی کے تحت اگلے روز ہی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی اور ضلع بھر سے 89 کارکنوں کو گرفتا(بقیہ نمبر53صفحہ6پر )
ر کر لیا گیا اور تھری ایم پی او کے تحت انہیں ایک ماہ کے لئے نظربند کر دیا گیا تاہم اس بارے گرفتار کارکنوں کے ورثا کی جانب سے ہائی کورٹ میں یہ اقدام چیلنج کیا گیا جس پر عدالت عالیہ ملتان بینچ نے کارکنوں کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے لیکن اس دوران بورے والا پولیس نے بورے والا شہر میں ہونے والے ایک واقعہ کے نتیجے میں درج کی گئی ایک دہشت گردی ایکٹ کی ایف آئی آر میں رہائی پانے والے ان تمام کے تمام 89 کارکنوں کو نامزد کر کے انھیں ملتان میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا حالا نکہ میلسی اور وہاڑی کے ان کارکنوں کا مذکورہ واقعہ سے دور کا بھی واسطہ نہیں تاہم اتنی بڑی تعداد میں بے گناہ افراد کو دہشت گردی کے مقدمے میں غلط طور پر ملوث کرنے پر ان کے خاندانوں اور ورثا میں شدید اضطراب اور بے چینی پیدا ہوچکی ہے اور وہ اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں مذکورہ مقدمہ میں ملوث کیے گئے میلسی اور وہاڑی کے ان کارکنوں کی موبائل لوکیشن کے مطابق بھی ان کا وقوعہ کے روز بورےوالا میں موجود ہونا ثابت نہیں ہوا لیکن موجودہ سیاسی کشیدگی کے ان حالات میں گرفتار کیے گئے ان افراد کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس بارے میں ان کے ورثا نے شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ میلسی اور وہاڑی سے تعلق رکھنے والے ان کارکنوں کو فوری طور پر مذکورہ مقدمے میں بےگناہ کیا جائے اور ان کو فوری رہا کیا جائے ۔