مغل کپتان کی دانش مندی کی ہم داد دیتے ہیں، اگر وہ ڈھول نہ بجواتا تو غالباً ساری فوج قیلولہ کر رہی ہوتی(شفیق الرحمان کی مزاح سے بھرپور تحریر )

قسط: 3
(ڈھولوں کی آواز)
مغل سپاہی چونک پڑے۔ جو اونگھ رہے تھے وہ بھی ہشیار ہوگئے اور لڑنے لگے۔ مغل کپتان کی اس دانش مندی کی ہم داد دیتے ہیں، اگر وہ ڈھول نہ بجواتا تو غالباً ساری فوج قیلولہ کر رہی ہوتی۔ ارے یہ کیا تماشا ہے؟ بالکل ہمارے قریب ایک نوکر کسی مرہٹہ سپاہی کو بلا رہا ہے۔ اس نے ٹفن کیرئر پکڑ رکھا ہے اور اس کے اشاروں پر 2 سپاہی لڑتے لڑتے ادھر آگئے ہیں۔ نوکر ہے کہ بدستور بلا رہا ہے۔ آخر دونوں سپاہی ٹھہر جاتے ہیں۔ آپ ان کا مکالمہ سنیے۔۔۔
مرہٹہ، ’کیا ہے؟ دیکھتا نہیں ہم مصروف ہیں؟‘
نوکر، ’حضور کھانا۔۔۔!‘
مرہٹہ، ’بے وقوف! تجھے آدابِ حرب و ضرب کی الف بے بھی معلوم نہیں۔ ہم جب لڑ رہے ہوں تو کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کر سکتے۔ ہمارا وقت ضائع نہ کر!‘
مغل، ’کیا بات ہے بھئی؟‘
نوکر، ’میں ان کا کھانا لایا ہوں۔‘
مغل، ’کھانا لائے ہو۔۔۔؟ اب۔۔۔؟ تو جناب آپ اب تک بھوکے لڑ رہے تھے؟‘
مرہٹہ، ’جی ہاں! اس نامعقول نے دیر کردی۔‘
مغل، ’افوہ! آپ نے پہلے کیوں نہ بتایا۔ میں نادم ہوں، اپنے کیے پر پشیمان ہوں۔ جائیے کھانا کھائیے۔ میں اتنی دیر انتظار کروں گا۔‘
مرہٹہ، ’اجی صاحب، آپ بھی ساتھ ہی چلیے!‘
مغل، ’میں چلوں۔۔۔؟ ابھی تو کھانا کھایا تھا۔ خیر! اچھا کیا ساتھ لائے ہو؟‘
نوکر، ’حضور! بہت سی چیزیں ہیں، لیکن خاص چیز میٹھے ٹکڑے ہیں!‘
مغل، ’میٹھے ٹکڑے۔۔۔؟ آہ! کس نے کہا میٹھے ٹکڑے؟ خدایا یہ میں کیا سن رہا ہوں؟ کیا سچ مچ میٹھے ٹکڑے ہیں۔ چلیے جناب! میں ساتھ چلتا ہوں!‘
ان کا مکالمہ ختم۔۔۔ اب دونوں نوکر کے ساتھ ساتھ لڑتے ہوئے دور چلے جاتے ہیں۔ سامعین! ہمیں یہاں اختلاف۔ آخر یہ مغل میٹھے ٹکڑوں کو دیکھ کر بے قابو کیوں ہوجاتے ہیں۔۔۔؟ مانا کہ اچھی مزیدار چیز ہے، لیکن ایسی بھی نہیں کہ اسی کا وہم ہو جائے۔ ہمیں ایک مرتبہ تجربہ ہو چکا ہے، ایک مغل دوست کی دعوت میں ہم نے میٹھے ٹکڑے کھالیے اور دیر تک ہمارے پیٹ میں درد ہوتا رہا۔۔۔! اب ہم جنگ کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ آہستہ آہستہ مغلوں کے پوائنٹس پھر بڑھتے جا رہے ہیں۔ غالباً مرہٹے تھک گئے ہیں۔ مغل عجب بے نیازی سے لڑ رہے ہیں۔ غالباً انہیں یقین ہوگیا ہے کہ فتح ان کی ہوگی۔ اگر یہ صحیح ہے تو وہ خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ لڑائی اور امتحان کے نتیجے کا کچھ پتہ نہیں ہوتا۔
(بگل کی آواز)
یہ غل کیسا مچا۔۔۔؟ لڑائی بند ہوگئی۔۔۔ اخاہ! ٹی انٹرول ہے۔ اب پورے چار بجے ہیں۔ 15منٹ لڑائی بند رہے گی۔ کچھ دیر کے لیے ہم پھر رخصت چاہتے ہیں۔ اتنے میں آپ مرہٹوں اور مغلوں کے فوجی بینڈ سنیے۔
(ایک وقفہ جس میں بینڈ کے ریکارڈ بجتے ہیں)
یہ لیجیے، اب جنگ کے منعقد ہونے میں صرف3منٹ باقی رہ گئے ہیں اور میں مائیکروفون دوسرے اناؤنسر کو دیتا ہوں۔
دوسرا اناؤنسر، شکریہ۔۔۔!
سامعین! ہم ایک بہت بری خبر سنانے والے ہیں۔ ہمیں بہت افسوس ہے کہ جہاں مغلوں نے شربت پیا ہے وہاں مرہٹوں نے جی بھر کر تاڑی پی ہے اور بھنگ بھی پی ہے۔ اب وہ عجیب عجیب باتیں کر رہے ہیں۔ ہمیں بھنگ، تاڑی اور چرس وغیرہ سے سخت نفرت ہے! مرہٹوں سے ہرگز یہ امید نہیں تھی۔۔۔ فوجیں پھر میدان میں آگئیں۔ (جاری ہے )
"شگوفے " سے اقتباس