میں بیان نہیں کر سکتا کہ کتنی شادیاں فلموں اور ٹیلی ویژن کی عادی خواتین کی توقعات کی و جہ سے ٹوٹتی ہیں جو سنڈریلا کی طرح ہر وقت رقص اور دعوتوں کی امید کرتی ہیں

مصنف: میلکم ایکس(آپ بیتی)
ترجمہ:عمران الحق چوہان
قسط:100
فطری طور پر اس نے حیرانی اور پریشانی کا اظہار کیا لیکن اب میں سوچتا ہوں کہ وہ اداکاری کر ر ہی تھی کیونکہ عورتوں کو پہلے سے پتہ ہوتا ہے۔ اس نے میری توقع کے عین مطابق ”ہاں“ کہہ دیا۔ میں نے جواباً اس سے کہا کہ میرے پاس زیادہ وقت نہیں ہے تم جہاز سے ڈیٹرائٹ پہنچ جاؤ۔
چنانچہ وہ جہاز میں ڈیٹرائٹ پہنچ گئی۔ میں اس کے رضاعی والدین سے ملا جو ڈیٹرائٹ میں ہی تھے۔ وہ ذہنی طور پر مجھے قبول کر چکے تھے اور مجھ سے مل کر ا نہیں خوشگوار حیرت ہوئی یا کم از کم انہوں نے ایسا ظاہر کیا۔ پھر میں نے بہن بیٹی ایکس کو اپنے سب سے بڑے بھائی ولفرڈ کے اہل خانہ سے ملوایا۔ میں نے اس سے ایسی جگہ کے متعلق پوچھا جہاں مزید تاخیر اور دھوم دھڑکے کے بغیر شادی ہو سکے اس نے مجھے انڈیانا کے متعلق بتایا۔
اگلی صبح میں نے بیٹی کو اس کے والدین کے ہاں سے لیا اور انڈیانا کے پہلے قصبے کی طرف چل پڑے۔ وہاں پہنچ کر علم ہوا کہ چند روز قبل ریاستی قانون تبدیل ہو گیا ہے اور اب وہاں طویل انتظار کرنا پڑے گا۔ یہ منگل 14 جنوری 1958ء کی بات ہے۔ ہم لانسنگ کے قریب ہی تھے جہاں فلبرٹ رہتا تھا۔ جب ہم اس کے گھر پہنچے تو وہ کام پر گیا ہوا تھا۔ جس وقت بیٹی اور فلبرٹ کی بیوی مصروف گفتگو تھیں اس دوران میں نے فون کے ذریعے ایک ایسی جگہ ڈھونڈ لی جہاں صرف ایک دن میں شادی ہو سکتی تھی اگر ہم جلدی کریں تو۔
ہم نے خون کے معائنے کروائے جو کہ ضروری تھا پھر اجازت نامہ لیا۔ سرٹیفکیٹ پر مذہب کے خانے میں میں نے ”مسلم“ لکھا پھر ہم ”جسٹس آف دی پیس“ گئے جہاں ایک کبڑے سفید فام نے ہماری شادی کر دی تمام گواہ بھی سفید فام تھے۔ جہاں جہاں قبول ہے کہنا تھا وہ ہم نے کہہ دیا۔ تمام لوگ مسکراتے ہوئے ہماری حرکات دیکھ رہے تھے۔ بوڑھے شیطان نے اعلان کیا ”میں تمہیں میاں بیوی قرار دیتا ہوں۔“
میں اس فلمی سے منظر سے نکل آیا ایسے مواقع پر عورتوں کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں دہلیز تک گود میں اٹھا کر لے جایا جائے اور بعضی بعضی عورتوں کا وزن تو شوہر سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ میں اندازہ بیان نہیں کر سکتا کہ کتنی شادیاں فلموں اور ٹیلی ویژن کی عادی خواتین کی توقعات کی و جہ سے ٹوٹتی ہیں جو گلدستوں اور بوس و کنار کے ساتھ ساتھ سنڈریلا کی طرح ہر وقت رقص اور دعوتوں کی امید کرتی ہیں لیکن جب دن بھر کی مشقت کے بعد کتے کی طرح تھکا ہارا نڈھال شوہر بھوکا پیاسا گھر آتا ہے تو بیگم کا مزاج بگڑ جاتا ہے۔
ہم نے کھانا لانسنگ ہی میں فلبرٹ کے گھر پر کھایا۔ میں نے فلبرٹ سے کہا کہ ”میرے پاس ایک حیران کن خبر ہے۔“ فلبرٹ نے جواب دیا کہ ”تمہارے پاس مجھے حیران کرنے والی کوئی خبر نہیں ہے۔“ جب دفتر سے واپسی پر اسے بتایا گیا کہ میں ایک مسلم بہن کو ملوانے لایا تھا تو اسے اندازہ ہو گیا تھا کہ یا تو میں شادی کر چکا ہوں یا کرنے والا ہوں۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔