’وہ فوجی دہشتگرد پکڑنے کے بہانے آئے اور ہم آٹھ لڑکیوں کی کنپٹی پر پستول رکھ کر ریپ کرگئے‘

’وہ فوجی دہشتگرد پکڑنے کے بہانے آئے اور ہم آٹھ لڑکیوں کی کنپٹی پر پستول رکھ ...
’وہ فوجی دہشتگرد پکڑنے کے بہانے آئے اور ہم آٹھ لڑکیوں کی کنپٹی پر پستول رکھ کر ریپ کرگئے‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ینگون(مانیٹرنگ ڈیسک) برما کی ریاست اراکن کچھ عرصے سے محاصرے کی حالت میں ہے جہاں برمی فوج مبینہ شدت پسندوں کے خلاف سرچ آپریشن کر رہی ہے۔ اس آپریشن کی آڑ میں برمی فوج ایک بار پھر روہنگیا مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ 8روہنگیا خواتین نے الزام عائد کیا ہے کہ فوجیوں نے آپریشنز کے دوران گن پوائنٹ پر ان کی عصمت دری کی ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اراکن کے دیہاتیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج سرحدی علاقے ماؤنگڈا ٹاؤن شپ کے گردونواح میں اب تک درجنوں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا چکی ہے۔

یورپی ملک میں نوجوان پاکستانی لڑکی نے ایسی جگہ جاکر رات گزاردی کہ باپ غصے سے آگ بگولا ہوگیا، پولیس بلانا پڑگئی کیونکہ۔۔۔
رائٹرز کے مطابق اراکن کا یہ علاقہ بنگلہ دیش کی سرحد پر واقع ہے اور یہاں رسائی بہت مشکل ہے جس کی وجہ سے ان دعوؤں کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔ تاہم نیوز ایجنسی کے نمائندے نے یو شے کیا نامی گاؤں میں پہنچ کر خواتین سے گفتگو کی۔ اس گاؤں کی تین خواتین نے تصدیق کی کہ برمی فوجیوں نے انہیں گن پوائنٹ پر زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ باقی پانچ خواتین سے نیوز ایجنسی کے نمائندے نے فون پر بات کی۔ ان تمام خواتین کا کہنا تھا کہ فوجیوں نے ان کے گھروں پر دھاوا بولا، تمام قیمتی سامان لوٹ لیا اور انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ خود اسے اور اس کی 15سالہ بیٹی کو4فوجیوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
رائٹرز کے مطابق برما کے صدر ہاؤس کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ دوسری طرح فوج کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ تاہم ریاستی پولیس نے الٹا ان روہنگیا مسلمانوں کو ہی موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ مسلم شدت پسندوں کے لیے پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -