دھرنے والے پاک سیکرٹریٹ میں گھسنے کا پروگرام بنا چکے ہیں :چودھری نثار
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،اے این این) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ جھوٹی خبرسے پاکستان میں سنجیدہ نوعیت کی سول ملٹری تقسیم ڈالی گئی ، پرویز رشید کاقصور قومی سلامتی کے خلاف سٹوری نہ رکوانا ہے،پرویز رشید نے برطرفی کا فیصلہ خوشدلی سے قبول کیا، متنازعہ خبر کا ذمہ دار کون ہے؟ آج ناموں کو حتمی شکل دیں گے، خبرلیک ہونے کے پیچھے جوبھی ہے اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے، قومی سلامتی سے متعلق کسی اجلاس میں تلخی نہیں ہوئی، لگتا ہے ڈان لیکس اور پاناما لیکس ملک کو لے ڈوبیں گے ، پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ کے یکم نومبر کو طلب کئے جانے کے باوجود 2نومبر کو اسلام آباد کو بند کرنے کا اعلان کیا جا رہا ہے، شہر کو لاک ڈاؤن کرنے کااعلان ریاست کے خلاف جرم ہے ، دھرنے والوں کا اس بار پاکستان سیکریٹریٹ میں گھسنے کا منصوبہ ہے،10،15ہزار کاجتھہ دارالحکومت پرقبضہ کرکے اپنی بات نہیں منواسکتا، ایک صوبے کو وفاق کے خلاف کھڑا کیا جا رہا ہے، یہ جو بیج بوئے جا رہے ہیں اس سے وفاق کی بنیادیں ہل جائیں گی۔ ہفتہ کویہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثارعلی خان نے کہاکہ متنازع خبر سے پہلے کچھ حقائق واضح کرنا چاہتا ہوں کیونکہ عوام کونہیں معلوم سچ کیا اور جھوٹ کیا ہے، ملک میں حقائق پر بات نہیں ہورہی، سچ بھی میڈیا پر چل رہا ہے اور جھوٹ بھی۔ خبر پر ایکشن لینا میرا کام ہے اور میری وزارت نے خبر پر ایکشن لیا۔انہوں نے کہاکہ ایک ڈان لیکس اور دوسری پاناما لیکس، یہ لیکس پاکستان کو لے بیٹھیں گی۔انہوں نے کہاکہ کچھ ایسے حقائق ہیں جو ابھی تک واضح نہیں ہیں یہ خبر سامنے آنے کے بعد اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر اعظم اور آرمی چیف بھی شریک تھے اس میں تحقیقات کی ذمہ داری مجھے سونپی کی گئی جس میں اداروں کی معاونت حاصل تھی۔ ا نہوں نے کہا کہ جس دن کوئٹہ کا واقعہ ہوا، اس دن صبح ملاقات طے تھی، لیکن سانحے کی وجہ سے ملاقات نہ ہوسکی، کوئٹہ میں ملاقات میں یہ بات ہوئی، اس کے اگلے روز وزیر اعظم کو تمام معلومات دیں جبکہ ساتھ ہی کچھ تجاویز بھی دیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے معلومات آرمی چیف سے شیئر کرنے کے لیے کہا، اس ملاقات میں شہباز شریف اور اسحاق ڈار بھی تھے، وہ میری تجویز پر آرمی چیف سے ملنے میرے ساتھ سرکاری پروٹوکول میں گئے آرمی چیف سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم کو بریف کیا، ان سے ملاقات بہت اچھی تھی، اگر کوئی کہتا ہے کہ یہ ملاقات تلخ تھی تو میں عسکری ذرائع کونہیں مانتا، میری بات کی تردید آئی ایس پی آر ہی کر سکتا ہے، آرمی چیف سے طویل ملاقات پریس ریلیز کی تیاری کے حوالے سے تبادلہ خیال پر ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ آرمی چیف سے ملاقات چھپ چھپاکر نہیں ہوئی سب کے سامنے ہوئی اور خوشگوارماحول میں یہ ملاقات ہوئی لیکن کچھ لوگوں کا وطیرہ بن گیا ہے کہ چیزوں کو ڈرامائی انداز میں پیش کریں۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پرویز رشید کے حوالے سے کچھ دستاویزی اور ذرائع سے ملنے والی معلومات موجود ہیں کہ پرویز رشید کو معلوم ہوا کہ ایک صحافی سرل المیڈہ کے پاس وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے حوالے سے کوئی خبر ہے، انہوں نے اس صحافی کو دفتر طلب کیا جس پر وہ ان کا موقف لینا چاہتا ہے۔ پرویز رشید کو صحافی کو کہنا چاہیے تھا کہ خبر غلط ہے۔ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے نہیں چھاپنا چاہیے، لیکن انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا۔ اگر صحافی بات نہ مانتا تو انہیں ڈان کی انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے تھی۔ ملکی مفاد کے لیے پرویز رشید کو خبر کو روکنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ متنازع خبر کا ذمہ دار کون ہے؟ (آج)ناموں کو حتمی شکل دیں گے۔ جو بھی خبر کے پیچھے ہے، اس کا انجام تک جانا ضروری ہے اس معاملے میں جو بھی ذہن ہے اس کو سامنے لانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ پرویز رشید نے برطرفی کا فیصلہ خوشدلی سے قبول کیا، پرویز رشید سے گزارش کی ہے کہ اپنا موقف کمیٹی کے سامنے پیش کریں ، میڈیا میں ایشو نہ بنائیں ، وہ مان گئے۔انہوں نے کہاکہ خبرلیک ہونے کے پیچھے جوبھی ہے اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ریاستی عناصر کے حوالے سے وزیر اعلی اور آئی ایس آئی کے سربراہ کے درمیان تلخی کا حوالہ درست نہیں ہے، جس تاریخ کو سیکریٹری خارجہ کی بریفنگ کا رپورٹ میں بتایا گیا، اس دن کوئی بریفنگ نہیں ہوئی۔ سیکرٹری خارجہ کا نام لیے جانے پر بھی مجھے افسوس ہے، انہوں نے تو یہ کہا کہ پاکستان تنہاء نہیں ہو رہا اس رپورٹ سے فوج اور حکومت کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہے کہ جس نے بھی یہ جھوٹی خبر ڈان کو دی وہ قوم کے سامنے آنا چاہیے، یہ تاثر غلط ہے کہ اس میں صرف خفیہ ادارے کام کر رہے ہیں ، خفیہ اداروں کے پاس تکنیکی سہولت موجود ہے اس لیے وہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر اعلی سطح کی کمیٹی بنے گی کہ کس نے یہ خبر لیک کی تھی۔متنازعہ خبرکے حوالے سے مریم نوازکانام بھی سوشل میڈیاپر چلنے سے متعلق سوال پروزیرداخلہ نے کہاکہ سوشل میڈیاپربہت سی چیزیں چلتی ہیں اس پرخبربنتی ہے نہ ردعمل ۔ تحریک انصا ف کے اسلام آباد کو 2 نومبر کو بند کرنے کے اعلان کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پر یکم نومبر کو طلب کر لیا ہے، اس کے باوجود 2نومبر کو اسلام آباد کو بند کرنے کا اعلان کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ احتجاج کرنا ہر کسی کا جمہوری اور سیاسی حق ہے لیکن عمران خان کی جانب سے اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کی بات کی جا رہی ہے، لاک ڈاؤن کرنے سے حکومت کی بدنامی بعد میں ملک کی پہلے ہوگی پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے، ایٹمی ملک ہونے کی وجہ سے اس کی دشمن پر ایک رعب ہے، دارالحکومت بند ہونے سے یہ بات ہو گی کہ یہ کیسا ملک ہے کہ ایک جھتہ آتا ہے اور زبردستی سے دارالحکومت کو بند کروا دیا جاتا ہے انہو ں نے کہاکہ سکولوں کا کھلا رہنا، ہسپتالوں کے راستے کھلے رہنا، شہریوں کی زندگی متاثر نہ ہونا، سرکاری دفاتر، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کھلے رہنا میری ذمہ داری اور شہریوں کا حق ہے۔انہوں نے کہاکہ 2014میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے کا حوالہ دے کر انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی جب دھرنے کے آخری دن تھے تو بھی ان کو زبردستی نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ شہر کو لاک ڈاؤن کرنے کااعلان ریاست کے خلاف جرم ہے۔ چوہدری نثار نے بتایا کہ پولیس پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نہیں ہے، یہ ریاست کی فورس ہے، اس نے ہی حکومت کی عمل داری قائم کی ہے، آئندہ بھی اسی طرح ہوگا۔ عمران خان کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ یہ جو بیج بوئے جا رہے ہیں اس سے وفاق کی بنیادیں ہل جائیں گی، ایک صوبے کو وفاق کے خلاف کھڑا کیا جا رہا ہے، 10،15ہزار کاجتھہ دارالحکومت پرقبضہ کرکے اپنی بات نہیں منواسکتا، کیا کوئی صوبائی حکومت وفاق کے خلاف اعلان جنگ کرسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ دھرنے والوں کا اس بار پاکستان سیکریٹریٹ میں گھسنے کا منصوبہ ہے بیک چینل سے کوشش کی ہیکہ معاملات افہام وتفہیم سے حل ہو جائیں۔ ایک مشترکہ دوست کے ذریعے عمران خان کو پیغام پہنچا دیا ہے۔ شہریوں کی حفاظت اور ادارے کھلے رکھنا میری ذمہ داری ہے، جسے انشا اللہ پورا کروں گا۔
چودھری نثار