حکمت عملی تبدیل تحریک انصاف اب یکم نومبر کو اسلام آباد بند کریگی ،متنازعہ خبر کے اصل ذمہ داروں کوسامنے لایا جائے :عمران خان
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی،اے این این) تحریک انصاف کی اسلام آباد بند کرنے کی حکمت عملی تبدیل، ذرائع کے مطابق، حکومتی رکاوٹوں کے پیش نظر 2کی بجائے یکم نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔پارٹی ذرائع کے مطابق، تحریک انصاف نے اسلام آباد بند کرنے کا نیا نقشہ تیار کر لیا ہے۔ دو نومبر کو اعلان کے مطابق نو مقامات بند کرنے کا فیصلہ بھی تبدیل کر لیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی اسلام آباد کو بارہ مقامات سے بند کرے گی۔ مرکزی قیادت نے عمران خان کی ہدایت پر دارالحکومت کو ایک روز قبل بند کرنے کی حکمت عملی بنا لی ہے۔پی ٹی آئی نے رکاوٹوں کے باعث متبادل راستے اور مقامات کو حتمی شکل دیدی ہے۔ پی ٹی آئی حکومتی ہتھکنڈوں کا توڑ کر کے لاک ڈاؤن ایک روز پہلے ہی کرے گی۔ انہوں نے کارکنوں کو کل اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی ۔دوسری طرف اتوار کو بنی گالہ میں پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان سیاسی دن کا آغاز تصادم سے ہوا ، پی ٹی آئی کارکنوں نے عمران خان کی رہائش گاہ تک جانے کی کوشش کی لیکن پولیس اہلکاروں نے انہیں روک دیا جس پر کارکن مشتعل ہوگئے اور آگے بڑھنے کی کوشش کی ، پولیس نے کارکنوں کو روکنے کیلئے آنسو گیس کے شیل فائر کئے جبکہ کارکنوں کی جانب سے بھی ڈنڈوں سے پولیس پر حملہ کیا گیا ، پولیس نے تصادم میں شریک 70 کارکنوں کو حراست میں لے لیا اور تھانے منتقل کر دیا ، مظاہرین نے احتجاج کے دوران سملی ڈیم روڈ پر جنگل میں آگ لگا دی ۔ تصادم کی وجہ سے سڑک پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ، تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے عمران خان کی رہائش گاہ تک جانے کی کوشش کی لیکن انہیں بھی آگے جانے سے روک دیا گیا جس پر ان کی پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی بھی ہوئی ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین عمران خان کی رہائش گاہ تک پہنچنے کے لیے مختلف راستے استعمال کررہے ہیں جن میں کچے راستے بھی شامل ہیں۔پولیس کے مطابق جب سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس آپریشنز سجاد کیانی کی قیادت میں پولیس کا دستہ بنی گالہ کے قریب پہنچا تو مظاہرین نے پولیس پر پتھرا ؤکردیا جس کے بعد پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔
حکمت عملی
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،اے این این) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت سے کسی بڑی قربانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خبر لیک کرنے کے اصل ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے کیونکہ پرویز رشید ’’مغل اعظم‘ ‘سے پوچھے بغیر یہ کام نہیں کر سکتے،پرویز رشید تو درباری ہیں ،قوم کو بکرے کی قربانی چاہیے،ایک چوہا پکڑا گیا اب باقیوں کی باری ہے ،اسلام آباد بند کرنے اعلان پر قائم ہوں تاریخ بڑھ جائے گی، یہ تاریخ 3،4،5 اور 6 بھی ہو سکتی ہے کیونکہ ہم رکنے والے نہیں ہیں، جب تک زندہ ہوں، مجرم کا پیچھا کروں گا،یہ جتنا مرضی ڈرائیں، دھمکائیں، میں جب تک زندہ ہوں، پیچھا نہیں چھوڑوں گا۔ ،کارکن تمام رکاوٹیں توڑ کر بنی گالہ پہنچیں ، حکومت نے عدالتی احکامات کے باوجود اسلام آباد کو کنٹینر لگا کر بند کر رکھا ہے، بنی گالہ کی چار دیواری کے اندر بھی سیکشن دفعہ 144کانفاذ، دفاع پاکستان کونسل اور نواز شریف جلسے کرتے پھر رہے ہیں، کیا اس ملک میں ہمارے لئے الگ اور دوسروں کیلئے الگ قانون ہے، یہ میرا نہیں عدلیہ کا ٹرائل ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے بنی گالہ میں پارٹی کارکنان سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کہا کہ میں اسلام آباد کو بند کرنے کے اعلان پر قائم ہوں ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون ہے اس لئے تمام کارکن رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے ہر صورت میں بنی گالہ پہنچیں ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کی خبر لیک کرنے پر پرویز رشید کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے لیکن وہ تو درباری ہے اور بادشاہ کی اجازت کے بغیر ایک لفظ بھی نہیں بول سکتا، قوم کو گدھے کی نہیں بکرے کی قربانی چاہئے، نواز شریف کے دن ختم ہو چکے ہیں، ایک چوہا پکڑا گیا اور اب باقیوں کی باری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کی خبر لیک کر کے مغل خاندان کے افراد پاک فوج کو بدنام کرنے کے لئے وہی کام کر رہے ہیں جو نریندر مودی کر رہا ہے، نواز شریف آمریت کی پیداوار ہیں اور جنرل جیلانی نے انہیں دودھ پلا کر پالا ہے، نواز شریف کو کو جمہوریت کی سپیلنگ بھی نہیں آتی، وہ جمہوریت کے نام پر اپنے بچوں کو اقتدار کیلئے تیار کر رہے ہیں لیکن اب ان کا اصل چہرہ قوم کے سامنے آ چکا ہے۔ خواجہ آصف کی وطن واپسی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ جب گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کی طرف دوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں تو ان کے وکلا پیش ہوں گے جب کہ سپریم کورٹ میں خود پیش ہوں گا۔دھرنے میں لوگوں کی تعداد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ لوگوں کی تعداد کو چھوڑیں، نکلنے کو تو میں اکیلا بھی نکل سکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جب اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا تو ہم مطمئن ہوگئے لیکن حکومت نے پکڑ دھکڑ شروع کردی جو توہین عدالت ہے۔عمران خان نے راولپنڈی میں انتقال کر جانے والی نومولود بچی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اس معاملے کا ازخود نوٹس لینا چاہئے کیونکہ بچی کی ہلاکت آنسو گیس کے باعث ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کرنل شاہد کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی ایف آئی آر شہباز شریف کے خلاف کٹنی چاہئے جنہوں نے ماڈل ٹاؤن میں بھی کئی لوگوں کو مارا۔ ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے کچھ نہیں ملا، یہ سب جھوٹ بول رہے ہیں اور بڑی خطرناک گیم کھیل رہے ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے صوبوں میں نفرتیں بڑھیں گی۔ پاک، چین اقتصادی راہداری منصوبے پر پہلے ہی چھوٹے صوبے یہ سوچتے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا اور اب خیبرپختونخواہ کے ایک وزیر کو پکڑنے سے وہاں کے لوگوں کو کیا تاثر جائے گا؟ ۔
عمران خان