پولیس نے 2 ہفتے بعد من پسند ایف آئی آر درج کی
پشاور(کرائمز رپورٹر)بخشو پل چارسدہ روڈ پشاور کے رہائشی سید عرفان شاہ نے روزنامہ پاکستان کے توسط سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک، آئی جی پی اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے اپنی بیوی اور کمسن بیٹے کو بازیاب کرانے کا مطالبہ کیا ہے، فریادی سید عرفان شاہ کے مطابق اس کی بیوی مسماۃ ثانیہ اپریل 2015ء میں گھر سے ڈھائی سالہ بیٹے طلحہ، طلائی زیورات اور نقدی سمیت غائب ہوئی، وہ رپورٹ درج کرانے پولیس اسٹیشن خزانہ گیا لیکن پولیس اہلکاروں نے ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے اسے ٹرخا دیا گیا، 2 ہفتوں کی کوششوں کے بعد وہ ایف آئی آر درج کرانے میں کامیاب ہوا، تاہم پولیس نے پھر بھی 3 خواتین اور 3 مرد ملزمان کا ذکر کئے بغیر صرف 2 ملزمان افضال اور عمران کے نام ایف آئی آر میں شامل کئے جبکہ دفعات بھی اپنی مرضی کی شامل کی گئیں، جس کے دو ہفتے بعد پولیس اہلکار مدعی کو لے کر لاہور گئے، وہاں تھانہ نشتر پولیس کے ہمراہ چھاپہ مار کر ایک ملزم افضال کو گرفتار کیا، جس کی حمایت میں وہاں کا بااثر شخص چوہدری بابر تھانے آیا اور پولیس پارٹی کو اپنے ڈیرے پر لے گیا، جس کے بعد تھانہ نشتر پولیس نے ملزم کو تھانہ خزانہ پشاور کی پولیس کے حوالے نہیں کیا، جبکہ لاہور پولیس نے ہوم سیکرٹری سے لکھوا کر لانے کا کہا، مدعی پولیس پارٹی کے ساتھ واپس پشاور آیا اور ہوم سیکرٹری سے لکھوانے کے بعد پھر لاہور گئے اور ملزم کو لے کر پشاور آئے، 2 دن بعد تھانہ خزانہ سے مدعی کو بلایا گیا جہاں چوہدری بابر بھی موجود تھا، اس نے پولیس کے تفتیشی اہلکاروں صفدر خان اور کفایت شاہ کے سامنے کہا کہ ایک لاکھ روپیہ لے کر بیوی اور بیٹے کی بات ختم کر دو، لیکن مدعی نہ مانا جبکہ پولیس کی جانب داری اور ناقص تفتیش کی وجہ سے ملزم عدالت سے ضمانت پر رہا ہو گیا، اس کے بعد پولیس نے کیس کو بند کر دیا، بیوی اور بیٹے کی مسلسل عدم بازیابی پر اس نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں درخواست دی جس پر اسے کہا گیا کہ تم خود معلومات کرو یہ ان کا کام نہیں، مایوس ہو کر اس نے آئی جی پی ناصر درانی کو ایس ایم ایس پر شکایت کی، جبکہ اس وقت کے پولیس افسران سی سی پی او مبارک زیب، ایس ایس پی انوسٹی گیشن مسعود خلیل، ایس ایس پی آپریشنز عباس مجید مروت سے بھی ملاقات کر کے فریاد کی، سی سی پی او نے تھانہ خزانہ کو 10 دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے مدعی کی بیوی اور بیٹے کو بازیاب کرنے کی ہدایت کی، تاہم ابھی تک خاتون اور اس کا بیٹا بازیاب نہیں ہو سکے، جبکہ دوسری طرف تھانہ خزانہ کے تفتیشی افسر صفدر خان نے اسے ایک بار تھانہ بلایا جہاں دوسرا ملزم عمران بھی زیر حراست تھا، پولیس اہلکاروں نے مدعی سید عرفان شاہ کے بے عزتی کی اوراس سے دودھ کیلئے پیسے وصول کئے، جس سے چائے بنا کر ملزم عمران کو ہتھکڑیاں کھول کر چائے پلائی، جبکہ پولیس کا تعاون حاصل ہونے کی وجہ سے دوسرا ملزم بھی عدالت سے ضمانت پر رہا ہو گیا، سید عرفان شاہ کے مطابق اعلیٰ افسران سے رجوع کرنے پر تفتیشی افسر صفدر خان نے اسے گالیاں دیں، جبکہ ملزمان کی گرفتاری سے انکار کرتے ہوئے خود اپنی بیوی اور بیٹے کو بازیاب کرانے کا کہا، جبکہ بیوی اور بیٹے کی بازیابی کی کوششوں سے باز نہ آنے پر دشمنی کرنے کی دھمکی بھی دی، سید عرفان شاہ نے تبدیلی کے دعویدار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، آئی جی پی ناصر درانی اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مظہر عالم میانخیل سے اپیل کی ہے کہ ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود اس کی بیوی اور بیٹے کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا، جبکہ پولیس کا روئیہ بھی توہین آمیز اور جانبدارانہ ہے، اور اگر اسے یا اس کے خاندان کے کسی دوسرے فرد کو مذید کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار مذکورہ پولیس اہلکار اور ملزمان فریق ہوں گے، انہوں نے اہیل کی کہ اس کی بیوی اور بیٹے کی بازیابی کے ساتھ اسے انصاف دلایا جائے۔