عالمی کرکٹ کی بحالی، پہلا مرحلہ مبارک!
سری لنکن حکومت، کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں نے محبت اور ہمت کا مظاہرہ کیا، پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ تعاون کیا اور پاکستان کے ساتھ ہوم سیریز کا آخری ٹی۔20 میچ لاہور میں کھیلا، اس سے پاکستان سے ناراض عالمی کرکٹ کے دروازے کھل گئے، یہ پابندی بھی آٹھ سال قبل سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے سے عائد ہوگئی تھی اور کوئی بھی ٹیم یہاں آنے کو تیار نہیں ہوتی تھی، پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے مسلسل کوشش کی جاتی رہی، اس کے لئے نجم سیٹھی کو بہر حال کریڈٹ دینا پڑے گا جنہوں نے پی، ایس، ایل شروع کراکے عالمی کھلاڑیوں کی توجہ مبذول کرائی اور کوشش کرتے رہے، گزشتہ دنوں ایک میچ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ ورلڈ الیون کے نام سے بنائی گئی ٹیم کے ساتھ اسی قذافی سٹیڈیم میں ہوا تھا، اس نے بہت مدد کی اور دنیا کو باور کرایا کہ پاکستان میں حفاظتی انتظامات ممکن ہیں اس سے بھی پہلے پی۔ ایس۔ ایل کا فائنل لاہور میں کراکے تجربہ کرلیا گیا تھا۔ قذافی سٹیڈیم میں ہونے والا میچ بھی پاکستان نے جیتا اور تین میچوں کی سیریز میں کلین سوئیپ کیا تاہم سری لنکا نے پاکستانیوں کے دل جیتے، وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور سیکیورٹی کے ذمہ دار اداروں نے بہت تعاون کیا اور فول پروف سیکیورٹی مہیا کردی۔ اتنے بھاری بھرکم انتظامات کئے گئے کہ کوئی معمولی حادثہ بھی رونما نہ ہو، شہر، ہوٹل اور سٹیڈیم کو دلہن کی طرح سجادیا گیاتھا، جو بالکل بجا ہے کہ کھیلوں خصوصاً عالمی کھیلوں کا ہمارے ملک میں نہ ہونا بھی شرمندگی کا باعث تھا۔ پاکستان کے دل اور زندہ دلوں کے اس شہر میں شائقین امڈ پڑے اور سٹیڈیم وقت سے پہلے ہی بھرگیا تھا، انتظامی سطح پر تو خیر مقدمی بینرز کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن عوام کی طرف سے بھی ’’شکریہ سری لنکا‘‘ پر مشتمل پلے کارڈوں اور بینروں کی بہار تھی۔
میچ میں بھی بڑی دلچسپی لی گئی جو دلچسپ بھی ثابت ہوا، شعیب ملک کی اہلیہ ثانیہ مرزا بھی میچ دیکھنے چلی آئیں، نہ صرف لاہور بلکہ ملک کے دوسرے شہروں سے بھی لوگ آئے، سری لنکن کرکٹ بورڈ کے صدر تھیلنگا سماتھی پالانے پریس کانفرنس میں حوصلہ افزا بات کی کہا ہم دوست کے ہاں آئے ہیں اور آئندہ بھی آتے رہیں گے، نجم سیٹھی کے مطابق ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم جلد ہی دورہ کرے گی کوشش اور کامیابی صائب اور دادکی مستحق ہے، حکومت، کرکٹ بورڈ اور ملکی ادارے مباک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے بھرپور محنت اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرکے اس اہم میچ کو کامیاب بنایا، اب یقین ہوگیا کہ ملک کے اندر عالمی کھیلوں کے دروازے وا ہوگئے ہیں اور یہ سلسلہ آئندہ جاری رہے گا، پاکستان کی پوری کرکٹ ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے کہ ابتدا میں دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں وائٹ واش ہوکر بھی ہمت نہ ہاری اور ایک روزہ بین الاقوامی سیریز کے بعد ٹی۔20 سیریز کے بھی سارے میچ جیت گئے، نوجوان کھلاڑیوں کو اچھا موقع ملا، بابر اعظم، حسن، عثمان، شاداب، امام الحق، حفیظ اور شعیب ملک نے بھی عمدہ کارکردگی دکھائی۔ آخری میچ میں تو شعیب ملک نے میلہ لوٹ لیا اور اتنے انعامات حاصل کئے کہ دوسروں کی باری نہ آئی، عامر نے فٹ ہونے کے بعد آخری میچ کھیلا اور تیرہ رنز کے عوض چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے ثابت کردیا کہ وہ اب بہتر اور دنیا کا خطرناک باؤلر ہے، فہیم اشرف نے پہلی ہیٹ ٹرک کی اور اپنا نام ریکارڈبُک میں لکھایا، اچھا کھلاڑی جو عبدالرزاق کی کمی پوری کردے گا۔ یہ سب اپنی جگہ،سیکیورٹی اداروں کی محنت کی داد اور ان کو مبارک باد دیتے ہوئے یہ ضرور کہیں گے کہ ٹریفک کا مسئلہ حل نہ ہوپایا اور نو گھنٹے تک ٹریفک جام رہی، میچ کے اختتام پر بھی براحال تھا، ٹریفک پلان مکمل ناکام ہوگیا، آدھے شہر کو بند کرنے سے بھی کام نہ بنا، بہتر انتظامات کے ساتھ عوام کو اس تکلیف سے بھی بچایا جاسکتا تھا، ہم نے پہلے ہی یہ گزارش کی تھی کہ عوام کی پریشانی کا دھیان رکھا جائے لیکن ایسا نہ ہوا اور یوں یہ تکلیف تنقید کا باعث بن گئی ہے، آئندہ علاقے اور سڑکیں بند کرنے سے گریز اور بہتر پالیسی بناکر عمل کرایا جائے۔