جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں،پاکستان اور افغانستان صورتحال کا ادراک کریں:میاں افتخار

جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں،پاکستان اور افغانستان صورتحال کا ادراک کریں:میاں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور ( کرائمز رپورٹر ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کی تعطلی اور بداعتمادی کا خاتمہ نہ ہونے کی صورت میں خطے میں بڑی جنگ کے آثار دکھائی دے رہے ہیں ،ہماری سرزمین سپر پاورز کے مفادات کا مسکن ہے اور ان مفادات کے حصول کی ناکامی کی صورت میں کسی بھی وقت تیسری عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے باچا خان مرکز میں سابق سوویت یونین میں تعلیم حاصل کرنے والے ڈاکٹرز ، انجینئر،وکلاء اور دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کی تنظیم ایلومینائی ایسوسی ایشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،میاں افتخا رحسین اس موقع پر مہمان خصوصی تھے ، تنظیم کی صدر ڈاکٹر فائزہ رشید اور چیئرمین ایگزیکٹو کونسل ڈاکٹر سعید الرحمان نے بھی اس موقع پر خطاب کیا،اپنے خطاب میں میاں افتخار حسین نے کہا کہ حالات اور صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے سوویت یونین کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی بدلاؤ آ چکا ہے اور خطے میں امریکہ کے اثرورسوخ کا کوئی مد مقابل نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان میں مختلف نظام رائج تھا طبقاتی دجوجہد جاری تھی تاہم پاکستان کی ناکام خارجہ و داخلہ پالیسیوں کے نتیجے میں نظام بدل گیا اور ہم دنیا میں پسماندگی کی طرف چلے گئے ،انہوں نے کہا کہ صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک ہے خطے میں چین ، روس اور امریکہ سپرپاورز جبکہ پاکستان ،ایران اور بھارت ایٹمی طاقت کے طور پر موجود ہیں ، سپرپاورز نے اپنے مفادات کیلئے ہمارے خطے کو مسکن بنا لیا ہے اور ان میں سے کسی کے بھی مفادات کو نقصان پہنچا تو خطہ میں تیسری عالمی جنگ چھڑ جائے گی جس کے بعد یہاں کسی ذی روح کا تصور نہیں کیا جا سکتا،میاں افتخار حسین نے کہا کہ موجودہ وقت میں ہماری ذمہ داری پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے اور اس ممکنہ جنگ کی روک تھام کیلئے مشترکہ کام کرنا ہو گا، انہوں نے کلہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ تباہی سے بچنے کیلئے مذاکرات کی طرف جائیں کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں،انہوں نے کہا کہ پراکسی وار خطے کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے اور موجودہ صورتحال میں پاک افغان جامع مذاکرات کا عندیہ امید کی نئی کرن ہے،انہوں نے کہا کہ متفقہ لائحہ عمل بنائے بغیرکامیابی ممکن نہیں ، اور اس کیلئے دونوں ملکوں میں افہام و تفہیم ضروری ہے،میاں افتخار حسین نے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنی خارجہ و داخلہ پالیسیاں قومی مفاد میں بنانی چاہئیں اور خطے کو درپیش جیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے،میاں افتخار حسین نے کہا کہ سب کو متحد ہو کر انسانیت کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہو گا،انہوں نے کہا کہ موجودہ کٹھن صورتحال میں امن پسند قوتیں اس مخصوص صورتحال کا ادراک کریں ، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان اپنی پالیسیاں سپر پاورز کی بجائے قومی مفاد میں بنائیں ،قومی قیادت پرائی جنگوں میں کودنے سے گریز کرے ، عراق اور لیبیاا س کی زندہ مثال کے طور پر دنیا کے نقشے پر موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ امن پسند قوتیں بد امنی پھیلانے والی تمام قوتوں کے خلاف متحد ہو کر ان کا محاسبہ کریں ،میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ چین ، روس اور امریکہ اپنے مفادات کیلئے ہماری سر زمین استعمال کرنے کا خواب دیکھنے سے گریز کریں