منموہن سنگھ کو دورہ پاکستان کی دعوت لیکن انہوں نے کیا جواب دیا؟ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے باضابطہ اعلان کردیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ من موہن سنگھ کوکرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے جو انہوں نے قبول کرلی ,وہ بطور عام شہری شرکت کر یں گے ، مہمان خصوصی کے طورپر نہیں آئیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمو دقریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے میں آزادی مارچ کا اہم کردار ہے،مسئلہ کشمیر موجودہ حکومت کی پہلی ترجیح تھی ،آزادی مارچ سے قبل نیشنل اور انٹر نیشنل میڈیاپر کشمیر ایشو نمایا ں تھا،بھارت مطمئن ہے اور خود کو کامیاب سمجھتا ہے،بھارت سمجھتا ہے پاکستان کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹ چکی ہے،
کشمیر پر ہمارا موقف قائم ہے اور بھارتی غلط فہمیوں کا بھرپور جواب دیں گے۔کشمیر میں موجودہ حالات کے پیش نظر کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں نریندر مودی کودعوت نہیں دی جائے گی لیکن من موہن سنگھ کوکرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے ,انہوں نے بطور عام شہری شرکت کرنے کا وعدہ کیا ہے اور پروٹوکول لینے سے انکار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے ،کشمیر ایشو کو بھارت نے بین الاقوامی سطح پر قبول کیا ، بھارت خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہے،پانچ دہائیوں میں کاغذی کارروائیوں تک محدود تھا لیکن اب ہر بین الاقوامی فور م پر کشمیریوں کی بارے میں بحث کی جا رہی ہے ،پاکستان کو مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے اور بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کو دکھانے میں کامیابی ہو ئی ہے۔کرتاپور راہداری منصوبہ خیر سگالی کا پیغام ہے،
وزیر اعظم عمران خان 9نومبر کوافتتاح کریں گے اس راہداری سے پاکستان میں سکھ کمیونٹی میں جذبہ خیر سگالی کو بڑھایا ہے،پوری دنیا میں سکھ کمیونٹی پاکستان کے اس فیصلے خوشی کا اظہار کر رہی ہے، بھارت میں مذہبی آزادی پر کافی دشواریوں کو سامنا ہے،اس سے تاثر گیا کہ پاکستان میں مذہبی آزادی ہے، تما م مذاہب کے افراد کو مذہبی سرگرمیوں کی اجازت ہے۔
انہو ں نے مزید کہا کہ حکومتیں مارچ سے نہیں گرتیں، ہم عزت دینے والے ہیں او رد یں گے، حکومت معاہدے کی پابندی کرے گی،آزادی مارچ کے شرکا بھی رواداری کا مظاہرہ کریں،امید ہے اپوزیشن جمہوری رویہ رکھے گی،معاہدہ کا مطالعہ کریں اور اس کی پاسداری کریں،احتجاج کرنے والے قانون کے دائرے میں اظہار خیال کر سکتے ہیں،معاہدے کی پاسداری کریں ،جو کہنا ہے کہیں کسی کو کوئی قدغن نہیں ہے،
سیاست میں اختلافات ہوتے ہیں لیکن اس کے اظہار کا ایک طریقہ کار ہے، سیاسی رہنماوں کو اخلاقی اقدار کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے،پیپلزپارٹی کی حکومت کو سندھ میں شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ ان کی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہے اورسندھ سرکار عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، پی ٹی آئی کا مستقبل تابناک ہے۔