پی ٹی آئی کے دھرنے سے ملکی معیشت کو 2969 ارب ، خادم رضوی کے دھرنوں سے کتنا نقصان ہوا؟ حیران کن اعداد و شمار سامنے آگئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہوچکا ہے، مولانا فضل الرحمان دھرنا دیں گے یا صرف جمعہ کو جلسہ کرکے واپس چلے جائیں گے،اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن ایک بات واضح ہے کہ ماضی میں ہونے والے دھرنوں کے باعث ملک کو کھربوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اگر مولانا فضل الرحمان نے دھرنا دے دیا تو اس سے پہلے سے سسکتی معیشت آئی سی یو میں چلی جائے گی۔
www.tabadlab.com نامی ویب سائٹ کے مطابق تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے 2014 میں الیکشن دھاندلی کی تحقیقات اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے انصاف کیلئے 126 دن تک دھرنا دیا تھا۔ علامہ طاہرالقادری تو 70 دن بعد ہی دھرنا ختم کرکے چلے گئے تھے لیکن عمران خان کا دھرنا اس کے بعد بھی جاری رہا جس کے باعث ملکی معیشت کو مجموعی طور پر 2969 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومتی تخمینے کے مطابق اس دھرنے کے باعث ملکی معیشت کو روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 24 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی نے 2 بار ملک بھر میں پہیہ جام کیا۔ انہوں نے پہلی بار نومبر 2017 میں توہین رسالتﷺ قانون میں ترمیم کے خلاف 20 دن تک فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا جبکہ باقی شہروں میں بھی چھوٹے دھرنے ہوئے، اس کے باعث ملکی معیشت کو اوسطاً روزانہ کی بنیاد پر 22 ارب اور مجموعی طور پر 436 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
علامہ خادم حسین رضوی نے دوسری بار اکتوبر 2018 میں اس وقت احتجاج کیا جب توہین رسالت ﷺ کیس کی ملزمہ آسیہ بی بی کو سپریم کورٹ نے رہا کیا تھا۔ ان کا 3 روز تک جاری رہنے والا یہ دھرنا ملک کو سب سے مہنگا پڑا کیونکہ اس میں شرکاءنے جگہ جگہ توڑ پھوڑ کی تھی جس کی وجہ سے معیشت کو 150 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
جولائی 2019 میں شناختی کارڈ کی شرط کے خلاف ملک بھر میں تاجروں نے شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی تو اس ایک روزہ ہڑتال کی وجہ سے معیشت کو 25 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔