مہمند ایجنسی افغانستان سے حملہ کرنیوالے 15دہشتگرد ہلاک 5جوان وطن پر قربان

epaper

مہمند ایجنسی(نمائندہ پاکستان /ایجنسیاں)مہمند ایجنسی میں افغانستان کی طرف تین پاکستانی سرحدی پوسٹوں پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں پانچ سکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے ۔پاک فوج نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا اور15حملہ آور ہلاک اور 20زخمی ہو گئے۔مہمند ایجنسی میں سرکاری ذرائع کے مطابق اتوار اور پیر کے درمیانی رات مہمند ایجنسی میں پاک افغان سرحدی علاقہ گورہ پڑی اور سوران کے علاقوں میں قائم تین پاکستانی سرحدی پوسٹوں پر افغانستان کی طرف سے شدت پسندوں نے بھاری اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ جس پر پاک فوج کے جوانوں نے فوری جوابی کاروائی کی ۔ سرحد پار سے حملہ آوروں اور پاک فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی کئی گھنٹے تک ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حملوں کی ذمہ داری کالعدم جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق رات گئے افغانستان سے دہشت گردوں نے مہمند ایجنسی میں 3 پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے کئے جنہیں پاک فوج کے جوانوں نے موثر نگرانی کے عمل سے ناکام بنا دیا۔ شہید ہونے والوں میں نائیک ثناء اللہ، نائیک صفدر، سپاہی الطاف، سپاہی نیک محمد اور سپاہی انور شامل ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی موثر جوابی کارروائی کو سراہا اور کہا کہ سرحدی سلامتی اور موثر کارروائی کے لئے جوانوں کی سرحد پر موجودگی ضروری ہے۔ آرمی چیف نے قیمتی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کیا اور وطن کے دفاع کے لئے بہادر جوانوں کی قربانیوں کی تعریف کی انہوں نے کہا کہ سرحد پر افغانستان کی جانب سے موثر سکیورٹی کی ضرورت ہے۔جنرل قمر جاوید نے کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں دہشت گردوں کی سرحد پار سے آزادانہ آمدورفت روکنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں پاک فوج نے 15دہشت گرد مار دیئے جبکہ 20زخمی ہوئے, پاک فوج کسی دہشت گرد کو معاف نہیں کرے گی۔کارروائی میں6اہم دہشت گردوں کی ہلاکت کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ہلاک ہونے والے دہشتگردوں میں حذیفہ، سنگارے، لخکڑی ،سنگین،کچے باجوڑی اورزارمحمد عرف مدنی شامل ہیں۔ پاک فوج کے5 شہید جوا نوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔
مہمند ایجنسی۔۔ حملہ

اسلام آ باد ( آ ئی این پی/ نیٹ نیوز )وزیراعظم محمد نوازشریف نے سرحد پار سے دہشتگردوں کے حملے میں قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی دفاع کیلئے بہادر جوانوں کی قربانیاں قوم کی بقا کی ضامن ہیں،پاک فوج کے چوکس جوانوں کی وجہ سے پاکستان مضبوط سے مضبوط تر ہوگا،آپریشن ردالفساد ہر دہشتگرد کے خلاف ہے،پاکستان کے دشمنوں کو ختم کردیں گے،قوم دہشتگردوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کیلئے پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے،جان کی قربانی دینے والے جوان قوم کے اصل ہیرو ہیں۔وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہدہشتگردوں کی خام خیالی ہے کہ وہ پاکستانی قوم کا عزم متزلزل کرسکتے ہیں۔قوم دہشتگردوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کیلئے پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔وزیراعظم نے شہداء کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کیلئے صبر وجمیل کی دعا کی۔ دریں اثناپاکستان نے افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجہ میں مہمند ایجنسی اور خیبر ایجنسی کی ملٹری چیک پوسٹوں فائرنگ کے نتیجہ میں پانچ پاکستانی اہلکاروں شہادت پر شدید احتجاج کیا ہے۔ افغانستان کے پاکستان میں ڈپٹی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجا ج کیا گیا اور واقعہ پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا،پاکستان نے افغانستان پر زور دیا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنے اور واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ، افغانستان اپنی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے سے روکے اور اس طرح کے واقعات دوبارہ ہونے سے روکنے کے لئے اقدامات کرے۔دفتر خارجہ کے مطابق افغانستان کے پاکستان میں سفارت خانہ کے ڈپٹی سربراہ( سفیر ) کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجا ج کیا گیا اور واقعہ پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔پاکستان نے افغانستان حکومت کو واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنے اور واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن پر زور دیا ۔ افغانستان پر مزید زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے سے روکے ایسے واقعات دوبارہ ہونے سے روکنے کے لئے اقدامات کرے۔پاکستان نے ایک بار پھر زور دیاکہ دہشت گردوں کی سرحد کے آ ر پار نقل حرکت روکنے کے لئے مو ثر بار ڈر مینجمنٹ اہم اور ضروری ہے۔بی بی سی کے مطابق پاکستانی دفترِ خارجہ نے افغان نائب سفیر عبدالناصر کو دفترِ خارجہ طلب کر کے احتجاج کیا اور انھیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا۔پاکستان کا کہنا ہے کہ 'چونکہ شدت پسندوں نے افغانستان سے آکر حملہ کیا ہے اس لیے ان کا سدِ باب کرنا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے۔'