سپر ٹیکس ایک سال کیلئے عائد کیا گیا تھا مگردو سال ہو چکے : راجہ حسن اختر


لاہور(کامرس رپورٹر)حکومت نے وعدے کے مطابق سپر ٹیکس ختم نہیں کیا جس سے سرمایہ کاروں میں مایوسی پھیلی ہے۔سپر ٹیکس ایک سال کیلئے عائد کیا گیا تھا مگر اسے عائد ہوئے دو سال ہو چکے ہیں جبکہ موجودہ بجٹ میں اسے تیسرے سال تک توسیع دی گئی ہے ۔ان خیالات کا اظہارلاہور چیمبر(بزنسمین فرنٹ گروپ ) کے صدر و فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) ریجنل قائمہ کمیٹی برائے’’کان کنی و معدنیات‘‘ کے چےئرمین راجہ حسن اختر نے سپر ٹیکس کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ2015 میں سپر ٹیکس ایک سال کیلئے عائد کیا گیا تھا تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کیلئے فنڈز مہیا کئے جا سکیں۔ فوج کی قربانیوں کی وجہ سے حالات بہتر ہو گئے ہیں اورنوے فیصد سے زیادہ آئی ڈی پیز اہنے گھروں کو لوٹ گئے ہیں اسلئے اس ٹیکس کا جواز ختم ہو گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والی 193 غیر ملکی کمپنیوں کی تنظیم نے بھی اس ٹیکس کی بھرپور مخالفت کی ہے جبکہ اپوزیشن کے علاوہ حکومت کے سینیٹر بھی اسکے خلاف ہیں اس لئے اس پر نظر الثانی کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پھلوں کے بائیکاٹ کی تین روزہ مہم کے دوران ملک کی متعدد شہروں میں پھلوں کی قیمت میں پچاس فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔یہ ملکی تاریخ میں مہنگائی کے خلاف عوام کی پہلی اور ایک کامیاب مہم تھی جس نے آڑھتیوں اور انتظامیہ کی عوام کے خلاف ملکی بھگت کو وقتی طور پر ناکام بنایا جس سے سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کے نئے پہلو سامنے آئے ہیں۔ اس مہم سے پھلوں کی قیمتیں کم ہوئی ہیں مگر اسکا اثر عارضی ثابت ہوا۔ اگر قیمتیں عوام نے ہی کم کروانی ہیں تو ریاست اور انتظامیہ کا کیا کردار ہو گا۔حکومت کو چائیے کہ گراں فروش مافیا کے خلاف از خود کاروائی کر ے۔