کراچی(سٹاف رپورٹر) ترقیاتی فنڈز میں 31 کروڑ روپے کے کرپشن ریفرنس میں سندھ ہائیکورٹ کے ریفری جج نے مشیر جیل خانہ جات اعجاز جکھرانی کی عبوری ضمانت مسترد کردی۔مشیر جیل خانہ جات کی کرپشن ریفرنس میں عبوری ضمانت کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بیچ میں اختلاف کے باعث معاملہ ریفری جج جسٹس ندیم اختر کو بھیجا گیا تھا، جنہوں نے اعجاز جکھرانی کی ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔کیس کی سماعت میں جسٹس نظر اکبر نے عبوری ضمانت کی توثیق جب کہ جسٹس فیصل کمال عالم نے اختلاف کیا تھا، جس کی وجہ سے کیس ریفری جج جسٹس ندیم اختر کو بھیجا گیا تھا۔ نیب کے مطابق اعجاز جکھرانی نے خیر پور اور جیکب آباد میں ترقیاتی اسکیموں میں کرپشن کی اور سرکاری خزانے کو 31 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔واضح رہے کہ مشیرجیل خانہ جات سندھ کے گھراکتوبر2020 میں چھاپے کے دوران مختلف فائلیں تحویل میں لی گئی تھیں۔اعجاز جاکھرانی کے گھر چھاپہ ان کے گرفتار کزن عباس جاکھرانی کی نشاندہی پر مارا گیا تھا۔چھاپے کے دوران جیکب آباد کے بلدیاتی اداروں سے متعلق اہم ریکارڈ تحویل میں لیا گیا۔ نیب ٹیم نے اعجاز جاکھرانی کے اہل خانہ سے بھی پوچھ گچھ کی اور لاکرز سے متعلق سوالات کیے۔نیب کے مطابق اعجاز جاکھرانی نے خیرپوراورجیکب آباد میں ترقیاتی اسکیموں میں کرپشن کی جس کی وجہ سے سرکاری خزانے کو 31 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔سال 2020 کے اوائل میں وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے جیل خانہ جات اعجاز جاکھرانی کیخلاف قومی احتساب بیورو نے مقامی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اعجاز جاکھرانی نے رکن قومی اسمبلی بننے کے بعد 73کروڑ 50 لاکھ مالیت کے آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔نیب کی جانب دائر کیے گئے ریفرنس میں دعوی کیا گیا کہ رکن قومی اسمبلی بننے کے بعد اعجاز جاکھرانی نے کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے میں 150 ایکڑ زمین اور بنگلے خریدنے کے لیے 50کروڑروپے کی بینک ٹرانزیکشن کی۔