حکومت پنجاب کا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد برقرار، مزید بہتری کی گنجائش ہے: پلڈ اٹ


لاہور ( خصوصی رپورٹ)صوبہ پنجاب کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدآمد کے حوالے سے پلڈاٹ کی تیسری سہ ماہی 2017 جولائی تا ستمبر کے حوالے سے چوتھا مانیٹر جاری کر دیا گیاہے جس میں کہا گیاہے کہ تیسری سہ ماہی کے دوران حکومت پنجاب کا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پہلے کے مقابلے میں برقرار رہا تاہم مزید بہتری کی گنجائش ہے۔پلڈاٹ کا یہ چوتھا مانیٹر لاہور میں منعقدہ ایک پبلک فورم میں کیا گیا ۔ پبلک فورم میں روزبانہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمان شامی ، سابق وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل ( ر)معین الدین حیدر، سابق گورنرپنجاب، شاہد حامد، سابق وزیر داخلہ تسنیم نورانی ،نیکٹا کے سابق کوارڈینیٹرکے علاوہ پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے خطاب کیا۔ احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ تیسری سہ ماہی 2017 ء کے دوران 15نکات پر کارکردگی میں بہتری دیکھی گئی ، جن میں دہشتگردوں کی مالی وسائل کی فراہمی ، دہشتگردوں کی تشہیر، وغیرہ شامل ہیں۔کالعدم تنظیموں کی از سر نو تشکیل، دہشتگردوں کے نیٹ ورک توڑنے اور عسکریت پسندی سے متعلق نکات پر عملدرآمد میں بہتری کی گنجائش ہے ۔پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق دہشتگردی کے مقدمات میں سزاؤں اور ملٹری کورٹس کے حوالے سے قومی ایکشن پلان کے نکات کو ڈیٹا کی عدم دستیابی کے باعث جائزہ نہیں لیا جا سکا۔ جائزہ کے مطابق آٹھ نکات میں کارکردگی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں تیسری سہ ماہی میں بھی تسلسل سے برقرار ہے ۔ اس حوالے سے طارق پرویز کا کہنا تھا کہ پھانسیوں پر پابندی اٹھائے جانے کے بعد پھانسیون پر عملدرآمد ہوا ہے تاہم ان پھانسیوں میں دہشتگردوں کی تعداد انتہائی کم بتائی جاتی ہے ۔ حکومت کی جانب سے نیکٹا کو ترجیحات دی گئیں ،اگرچہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے نکات خصوصی طور پر فرقہ واریت، نفرت آمیز مواد، دہشتگردوں کو مالی وسائل کی فراہمی، کالعدم تنظیموں کی از سر نو تشکیل پر کارکردگی میں خاطر خواہ کاکردگی سامنے نہیںآئی ۔تسنیم نورانی کا کہنا تھا کہ پلڈاٹ کی قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد قابل تحسین تاہم لگتا ہے کہ یہ حکومتی ترجیحات سے نکل گیا ہے ۔ میرے خیال میں نیپ کے تمام نکات پر علمدآمد غیر تسلی بخش ہے ۔ شاہد حامد کا کہناتھا کہ انہوں نے حالیہ واقعات کے بعد ریاستی رٹ میں کمی دیکھی گئی ہے جو کہ قابل تشویش امر ہے ۔ حقیقت میں نیکٹا اور صوبائی حکومتوں کو قومی ایکشن پلان پر رپورٹس لانی چاہہئیں تھیں۔ مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ فیض آباد کے دھرنے نے ثابت کر دیا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر سختی سے عملدرآمد کا ردعمل بھی ہوسکتا ہے اور اس کی سیاسی قیمت بھی ادا کرنا پڑسکتی ہے ۔ تمام سیاسی قوتوں کو چاہیے کہ وہ اکٹھی ہوں اور اس اہم معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے عملدآمد یقینی بنائیں۔ لیفٹیننٹ جنرل( ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں کئی اہم اصلاحات سامنے آئی ہیں تاہم عملدرآمد میں بہتری کی گنجائش ہے فاٹا اصلاحات کو جلد از جلد منظور کراناچاہیے۔پبلک فور م میں ار کان صوبائی اسمبلی خصوصی طور پر نبیلہ، حاکم علی ، سعیدہ سہیل رانا،فائزہ ملک ، ڈاکٹر مراد راس اور وحید گل کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ پنجاب میں انسداد دہشتگردی کے حوالے سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر سہ ماہی مانیٹر پلڈاٹ کی جانب سے2017 جنوری میں شروع کیا گیا۔ جس میں20نکات پر عملدرآمد کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔