تمباکو نوشی سے آگاہی ، ہم سب کی ذمہ داری

epaper

نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہوتے ہیں۔ ایک صحت مند نوجوان اپنے خاندان، ملک و قوم کے لئے مثبت اور تعمیری کام سرانجام دیتا ہے۔ دنیا بھر میں نوجوانوں کی صحت اور دیگر سماجی فرائض کے حوالے سے سکول سے ہی تربیت شروع کردی جاتی ہے ، خاص طورپر تمباکو نوشی کے نقصانات کے حوالے سے اُن کو بچپن سے ہی آگاہ کرنا شروع کردیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں تمباکونوشی کی وبا تنزلی کی جانب مائل ہے۔ عالمی صحت کو لاحق خطرات میں تمباکو نوشی کی وباء سب سے تباہ کن ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ساٹھ لاکھ افراد تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہوکر مرجاتے ہیں جن میں سے چھ لاکھ سے زیادہ افراد خود تمباکونوشی نہیں کرتے، بلکہ تمباکونوشی کے ماحول میں موجود ہونے کے سبب اس کے دھوئیں کا شکار ہوجاتے ہیں ۔دنیا بھرمیں ہر سال 31مئی کو انسدادِ تمباکو نوشی کا دن منایا جاتا ہے ۔

رواں برس اس دن کا تھیم تمباکو نوشی اور دل کی بیماریاں ہیں۔ نوجوانوں کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے پاکستان بھر میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر کی جانب سے آگاہی مہم''جب سگریٹ جلتا ہے تو کینسر پلتا ہے" کے عنوان زور و شور سے جاری ہے۔

اس سلسلے میں ہسپتال کی جانب سے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹی کی سطح پر آگاہی لیکچرز کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ماہر ڈاکٹر نوجوانوں کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے آگا ہ کرتے ہیں، اس کے علاوہ نوجوانوں کو براہ راست پیغام پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر بھی انتہائی جامع کمپین چلائی جا رہی ہے۔
شوکت خانم ہسپتال کے ذرائع کے مطابق شوکت خانم ہسپتال میں آنے والے مرد مریضوں میں سے 40فیصد مریض تمباکو نوشی کے باعث ہونے والے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں ۔

تمباکو کا استعمال ایک ایسا جان لیوا شوق ہے جس کے باعث ہونے والی اموات کی شرح دیگر وجوہات کی نسبت زیادہ ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ تقریباًٍ90 ہزار افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے مرتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق تمباکو نوشی سے 15مختلف قسم کی بیماریاں پھیلتی ہیں جس میں پھیپھڑوں کا کینسر سر فہرست ہے۔

پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا تقریباً نوے فیصد لوگ موجودہ یا سابقہ تمباکو نوش ہوتے ہیں۔ سگریٹ پینے والی خواتین میں بھی بریسٹ کینسر ہونے کا احتمال بہت بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح تمباکو نوشی منہ گلا خوراک کی نالی (ایسوفیگس) کا کینسر، معدہ کا کینسر ، جگر کا کینسر ،مثانہ کا کینسر،لبلبہ اور گردے کا کینسرکا باعث بھی بنتا ہے۔ اس کے علاوہ تمباکو نوشی کی وجہ سے دل کے دورے (ہارٹ اٹیک ہونے) کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔

عام افراد کی نسبت سگریٹ نوش کو دل کی بیماری ہونے کا خطرہ دوگنا ہوتا ہے۔ تمباکو کا دھواں خون کی شریانوں کو سخت کرنے کا باعث بنتا ہے جس سے دل کے پٹھوں کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے اور دل کا دورہ پڑ جاتا ہے۔

سگریٹ نوشی سے دماغ کے سٹروک (Isechemic Stroke) جس میں دماغ کو خون کی فراہمی کم ہوجاتی ہے اور ہیمرج (Hemorrhagic Stroke) جس میں دماغ میں موجود خون کی شریانیں پھٹ جاتی ہیں، کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔
مذکورہ بالا تمام منفی وجوہات کے سبب ایک فرد کو یہ سوچنا چاہئے کہ وہ فوری طور پر تمباکونوشی کو ترک کرنے کے لئے اقدامات کرے۔ اس کے لئے فزیشن سے مدد لی جاسکتی ہے جو مختلف ادویات اور کونسلنگ سے نکوٹین کی عادت سے مرحلہ وار آزادی دلاسکتا ہے۔

اگر کوئی تمباکو نوشی ترک کرنا چاہ رہا ہے تو دوسرے لوگوں کو بھی کوشش کرنا چاہئے کہ وہ اُس کی اخلاقی مدد کریں اور اُس کا حوصلہ بڑھاتے رہیں کہ وہ تمباکونوشی ترک کرسکتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں تمباکو کے نقصانات کے حوالے سے زیادہ آگہی موجود نہیں ہے۔

اسی لیے شوکت خانم ہسپتال اور ریسرچ سنٹر انسداد تمباکو نوشی کی مہم میں حکومت، عوام، میڈیا، بزنس کمیونٹی، سکول کالج یونیورسٹی کے طلباء بھرپور حصہ لیں۔

سکول کے نصاب میں تمباکو نوشی کے نقصانات اور دیگر سماجی برائیوں کے حوالے سے مضامین شامل کرنے چاہئیں تاکہ یہ بچے بچپن سے ہی ان اہم معلومات سے آگاہ ہوں اور وہ اپنے والدین، رشتہ داروں اور محلے داروں کو مجبور کرسکیں کہ وہ یہ عادات ترک کریں۔ اس طرح یہ بچے بڑے ہوکر معاشرے میں اہم صحتمندانہ تبدیلی لانے کا باعث بھی بن جائیں گے۔