وائلڈ لائف قوانین کو وزیر اعظم کے نوٹس میں لایا جائے:اسلام آباد ہائیکورٹ


اسلام آ باد (آئی این پی) چڑیا گھر سے جانوروں کی منتقلی کے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر چیف جسٹس ہائیکورٹ برہم۔ جسٹس اطہر من اللہ نے واضح کردیا کہ جانوروں کی محفوظ پناہ گاہوں میں منتقلی کیلئے مہلت میں توسیع نہیں ہوں گی۔ عدالت نے وائلڈ لائف قوانین کو وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کا بھی حکم دے دیا۔ عدالتی احکامات کے باوجود چڑیا گھر سے جانوروں کی عدم منتقلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی دوران سماعت چیف کمشنر اسلام آباد کو روسٹرم پر طلب کیا تو وہ عدالتی احکامات سے ہی لاعلم نکلے۔ جس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے اظہار برہمی کیا۔ چیف کمشنر نے عدالت کو یقین دلایا کہ جانوروں کو متبادل جگہ پر لے جانے کیلئے وائلڈ لائف کو زمین دی جائے گی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ہم کیوں جانوروں سے متعلق اللہ اور اللہ کے رسول کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کو آپ لوگ بتاتے کیوں نہیں کہ وائلڈ لائف سے متعلق قوانین موجود ہیں۔لیکن ان قوانین پر عمل ہی نہیں ہو رہا۔ عدالتی احکامات کو بھی آپ سب نظر انداز کیا گیا۔چڑیا گھر سے متعلق فیصلے کو کسی نے چیلنج بھی نہیں کیا پھر عمل کیوں نہ ہوا؟۔ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ وزارت قانون نے رائے دی ہے کہ رکن پارلیمنٹ کسی بورڈ کا ممبر نہیں ہو سکتا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ بہت بڑا بیان دے رہی ہیں۔ کیا کوئی رکن پارلیمنٹ کسی بورڈ کا ممبر نہیں؟ بدقسمتی سے سب سیاست کھیل رہے ہیں۔ عدالت نے تمام فریقین کو پیر کے روز میٹنگ کر کے حل نکالنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ جانوروں کی محفوظ پناہ گاہ میں منتقلی کے لئے مہلت میں توسیع نہیں دیں گے۔ جانوروں کی منتقلی اور وائلڈ لائف قوانین پر عملدرآمد کا لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے اور آئندہ ہفتے تک فیصلہ کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ